میرا پاکستان کیسا ہو۔؟ ( قائدِاعظم کا خوشحال پاکستان )
(MALIK ANWAR ZIA, Sargodha)
دنیا کا کوئی بھی کام کبھی ناممکن نہین ہوتا، ہم جو چاہیں وہ کر سکتے ہیں۔
خداوند کریم نے ہر اک انسان کو عقل و شعور سے مالا مال کیا ہے، مگر افسوس
کہ کوئی بھی اپنی عقل استمال ہی نہیں کرتا۔ ہر کوئی ایک دوسرے کو فالو کرتا ہے۔
پاکستانی عوام سرکس کے ہاتھی کی مانند ہے |
|
|
میرا پاکستان ایسا ہو ۔ قائدِاعظم کا خوشحال پاکستان |
|
اسلام و علیکم ! شکریہ HamariWeb.com
سب سے پہلے میں ہماری ویب ٹیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں جس نے ہماری رائے
پوچھی کہ میرا پاکستان کیسا ہو۔؟
سو باتوں کی ایک یہ بات ہے یہ جو حالاتِ پاکستان کے نشیب و فراز ہیں
گر قائم ہو جائے نیشنل حکومت تو یہی پاکستان کی خوشحالی کا راز ہے۔
(1) پاک آرمی: کبھی کسی سِول حکومت تو کیا کسی کے بھی انڈر متحت نہ ہو
کیونکہ ہر اک مُلک کی آرمی ہی اُسکی اصل حکومت ہوتی ہے جو تا قیامت رہے گی۔
دو چار سال کے لیئے آنے والی سِول حکومت کے سیاسی لوگ تو بچارے نا سمجھ اور
کم پڑھے لکھے ہوتے ہیں جو کہ الیکشن میں کیا خرچ پورا کرنے کے چکر میں لالچ
ان کا اور بھی بڑھ جاتا ہے۔ اور یہ بھول جاتے ہیں کہ جس عوام نے ہمیں الیکٹ
کیا ہم اُنہی کا خون چُوس رہے ہیں یہ کبھی نہیں سوچتے کہ ہم عوام کے نوکر
ہیں، عوام کی خدمت کرنا ہی ان کا مقصد ہوتا ہے۔
(2) پاک پولیس: پولیس کی تنخواہیں ہر اک ادارہ سے اچھی ہو کیونکہ عوام کے
جان و مال کی دن رات حفاظت کرنا ہی ان کی ڈیوٹی ہوتی ہے۔ تنخواہ اچھی ہوگی
تو ہر اک ملازم ایمانداری سے کام کرے گا۔
(3) سیسٹم اپگریڈ: بجلی، پانی، گیس، پٹرول، کرپٹ رشوت خور سب مُعطل۔
(4) قانون: سب کے لیئے ایک جیسا ہو، جس نے جرم کیا وہ مجرم چاہئے وہ
پاکستان کا صدر ، یا وزیرِاعظم
ہی کیوں نہ ہو مجرم ہی ٹھہرایا جائے دفعِ جرم ایکٹ کے تحت سزا لاگوُ ہو۔
(5) بھرتی برائے ملازمت: میرٹ، ٹیلینٹ پہ ہو، اک اہم بات جس کی وجہ سے
کرپشن عام ہوئی اور کچھ
اچھے لوگ بھی اُن کو فالو کرنے پہ مجبور ہو گئے اور خودار لوگ نظر انداز
کرنے لگے جو کسی کو روکنا بھی چاہیں تو روک نہیں سکتے۔ آپ سب انگریزوں سے
تو بخوبی واقف ہی ہونگے کہ انگریز کبھی چھوٹے طبقے سے تعلق رکھنے والے کو
ملازم نہیں ر کھتا تھا کیونکہ انگریز اچھی طرح جانتا تھا کہ ایسے لوگ کبھی
بھی دھوکہ دے سکتے ہیں، چند پیسوں کی خاطر خود کو بیچ دیتے ہیں اور یہ سو
فیصد درست ہے۔
(6) پی،ٹی،وی نشریات: پی ٹی وی کو کبھی سیاسی مقاصد کیلئے استمال نہ کیا
جائے۔ جس کی نشریات
ہمارے دین اسلام کے مطابق ہو، سبق اموز بااخلاق ڈرامے پروگرام چلیں۔ موجودہ
حالات پی تی وی پہ تو اب
غیر اخلاقی پروگرام بس بچوں کو عشق وشق کا درس دیا جا رہا ہے کہ گھر سے
کیسے بھاگنا ہے والدین سے
کیسے چھپانا کیسے جھوٹ بولنا ہے، مغربی طرزِ عمل وغیرہ وغیرہ-
(7) پاکستانی عوام سرکس کے ہاتھی کی مانند ہے۔ یقیناَ آپ سوچ رہے ہونگے کہ
وہ کیسے۔؟ تو آیئے میں آپکو سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں مگر کوئی بھی رائے
اختیار کرنے سے پہلے ہر اک بات کو سمجھنا بہت ضروری ہوتا ہے کیونکہ ہر اک
بات کی تہہ میں اک بات ہوتی ہے اور اصل میں وہی بات ہوتی ہے جو میں آپ کو
بتانے جا رہا ہوں۔ جنگل سے ایک ھاتھی کا بچہ پکڑ کےلایا جاتا ھےاور اُس کے
پاؤں میں غلامی
کی زنجیر ڈال دی جاتی ھے اور وہ ساری زندگی اُسی غلامی میں گزار دیتا ھے
حالانکہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں ھاتھی ایک بہت بڑی طاقت کا مالک ھوتا ھےجو
اگر چاھےتو ھلکی سی جمبش سے غلامی کی زنجیر توڑ کر آزاد ھو سکتا ھے مگر یہ
بات ھاتھی کے شعور میں نہیں ھوتی اور نہ کبھی اُسے اپنی طاقت کا احساس ھوتا
ھے کیونکہ وہ بچپن سے ھی غلامی کا عادی بن چکا ھوتا ھے۔ کچھ اسی طرح ھماری
عوام کا ہی حال ھے ھم بھی پاکستان کے بچپن سے ھی غلامی میں جی رھے ھیں اسی
لیئے عوام کو پتا ھی نہیں آزادی کیا ھوتی ھے آزادی کا مطلب کیا ھے، 14 اگست
1947 کو پاکستان بن تو گیا مگردرد بھرا افسوس کہ پاکستان اک آزاد مُلک نہ
بن سکا، قائد اعظم دنیا سے چلے جانے کےبعد کرپٹ مافیا وڈیروں جاگیرداروں نے
مُلک پہ قبضہ کرلیا جو باری باری سے جمہوریت کی آڑ میں مُلک و قوم کو
لُوٹتے آرھے ھیں اور عوام 68 سال سےخاموش غفلت کی نیند سو رھی تھی جن کو
جگایا دھرنے والوں نے اور عوام کی طاقت کو دیکھایا دنیا والوں کومگر افسوس
کہ اِس جدید دور میں بھی کچھ لوگ جہالت کے اندھیروں میں کھوئے ھوئےھیں تو
کچھ لوگ گمراھی کا شکار ھیں جن کی اپنی کوئی سوچ نہیں ھوتی ایسے لوگ بس
سُنی سُنائی باتوں پہ یقین کر کے ڈھنڈورا پیٹتے رھتے ھیں۔ ھاتھی بِچارا تو
ٹھہرا بےزبان جانور عقل و شعور سےمحروم مگرخدا کا
شُکر ھے ھم انسان ھیں خدا نے ھمیں سوچنےسمجھنے کی صلاحیت دی ھے اگر ھم اپنی
پوری ایمانداری سے سوچ بچار کریں توغلط سہی سچ و جھوٹ کی پہچان ھم کر سکتے
ھیں۔ عوام وہ سُپر پاور ھوتی ھے
جس کا مقابلہ دنیا کی کوئی بھی طاقت نہیں کرسکتی۔ ھم عوام اگر چاہےتو
قائدِاعظم کے اِس مقبوضہِ پاکستان کو اک خوشحال آزاد پاکستان بناسکتے ھیں
ھم یہ کر سکتے ھیں میں دعوے سے کہتا ھوں دنیا کا کوئی بھی کام ناممکن نہیں
ھوتا اگر انسان سچے دل سے مقصد دل میں رکھ کے مظبوط ارادے سے ھر ناممکن کام
کو ممکن کر سکتا ھے۔ تاریحِ ماضی کی اک مثال دیتا ھوں جس سے آپ بخوبی واقف
ھونگے فرھاد نے اپنی محبت پانے کیلئے پہاڑ کھود کے پانی کا چشمہ جاری کر
دیا تھا اک ناممکن کام کو ممکن کر دیکھایا تھا کیونکہ اُس کے دل میں جزبہ،
اک مقصد اور مظبوط ارادہ تھاجس میں وہ کامیاب ھوا تو کیا ھم اک چھوٹا سا
کام بھی نہیں کر سکتے۔۔؟ اک خوشحال پاکستان بنا سکتے ہیں-
وا۔سالام! خدا آپ سب کا حامی و ناصر ھو ! ( آمین ) |
|