محمد جنید اختر ۔ کسووال
میرا پاکستان سب سے پیارا عظیم اور خوبصورت ہے۔ کیا واقعی یہ سب سے پیارا،
خوبصورت اور عظیم ہے؟ جی ہاں، لیکن یہ ضرورہے کہ ابھی ہمیں ایسا نہیں
لگتا،ابھی ایسا اس لیے نہیں لگتا کہ ایسا نہیں ہے مگر جیسا میں نے کہا ہے
ایسا بننے کی بنیاد رکھ دی گئی ہے، ایک دن ایسا آئے گا جب دنیا دیکھے گی کہ
ہمارا پاکستان ایسا ہی ہو گا جیسا میں نے کہا ہے۔ آزاد پاکستان کا مطلب کیا
ہے؟آزاد پاکستان کا مطلب ہے کہ ہم کسی غیر قوم کے غلام نہ ہوں۔کوئی دوسرا
ملک ہماری خارجہ پالیسی میں اثر انداز نہ ہو سکے جیسا ہم دیکھتے ہیں کہ
کبھی کوئی ہمارے مسائل کا حل بتاتا ہے ایسا کریں ویسا نہ کریں ۔ اور ہم
دیکھتے ہیں کہ قرض لینے کے سبب آئی ایم ایف کی مرضی بھی ہم پر چلتی ہے جتنا
وہ کہتا ہے اتنا ہمارے ملک میں ٹیکس لگا دیا جاتا ہے،سبسٹڈی ختم کر دی جاتی
ہے دکھ کی بات یہ بھی ہے کہ ہمارے بجلی ،پٹرول کے ریٹ ان کے کہنے پر طے کیے
جاتے ہیں ۔
میرا آزاد پاکستان ایسا ہو گا جس میں ہم اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزاریں،
کوئی ہمیں اپنے بتائے ہوئے راستے پر چلنے پر مجبور نہ کرے۔اسلام میں جیسا
کہ جبر نہیں ہے میرے ملک میں کوئی فرقہ بندوق کے زور پر بھی اپنی شریعت
نافذ نہیں کر سکے گا ۔آزاد پاکستان کا مطلب ہے کہ ہم کسی کے احسان مند نہ
ہوں، کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیلائیں۔ ہم سادہ زندگی گزاریں اور اس پر مطمئن
رہیں بلکہ فخر کریں۔ نمودو نمائش کی پروا نہ کریں، کیوں کہ اصل بڑائی علم
میں ہے قرآن پاک میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ صاحب علم اور بے علم برابر
نہیں ہیں ۔ ہم علم حاصل کر کے پورے ملک میں علم کا اجالا پھیلائیں گے اور
دنیا رہنمائی کے لیے ہماری طرف دیکھے گی۔انشا اﷲ
آزاد پاکستان کا مطلب یہ بھی ہے کہ ایسے لیڈر آئیں گے بلکہ آنے کی امید اب
نظر آرہی ہے وہ لیڈرکفایت شعاری اپنائیں گے وہ اپنی جائیداد بیرون ملک نہ
بنائیں گے ۔تاکہ ہمیں کسی کا قرض دار نہ ہونا پڑے، ہماری نظریں کسی کے
سامنے نیچی نہ ہوں۔ ہماری خودی زخمی نہ ہو اور ہم سر اونچا کر کے چل سکیں۔
آزاد پاکستان کا مطلب ہے فرض شناسی۔ آزاد قوم کا ہر فرد اپنا فرض ذمہ داری
سے ادا کرتا ہے یہ نہیں ہو گا کہ اپنا کام چھوڑ کر دوسرے کے کاموں میں ٹانگ
اڑاتے پھرے ۔آزاد پاکستان کا مطلب ہے کہ یہاں کوئی کسی کا حق نہیں مارتا۔
دوسروں کا حق ادا کرنا اپنا فرض سمجھتا ہے ۔ سب کو اپنے حقوق اور فرائض کا
علم ہے وہ پہلے اپنے فرائض ادا کرتا ہے جب وہ ایسا کرتا ہے تو اس کو اس کا
حق مل جاتا ہے۔
آزاد پاکستان کا مطلب ہے کہ پاکستان کی ہر چیز خوب صورت ،پاکیزہ اور صاف
ستھری ہو۔ آزاد ملک کا کوئی شہری گندگی پسند نہیں کرتا۔ وہ خود گندہ رہتا
ہے نہ گندگی پھیلاتا ہے۔ اپنا گھر صاف رکھنے کے لیے کوئی چیز باہر نہیں
پھینکتا،گھر دھو کر گلی میں پانی نہیں بہاتا۔ آزاد پاکستان کا کوئی شہری
سڑکوں پر نہ کھڑا ہوتا ہے اور نہ اپنی سائیکل، موٹر سائیکل یا کار سڑک پر
اس طرح کھڑی کرتا ہے کہ دوسروں کو تکلیف ہو۔ آزاد ملک کے شہری اپنے باغوں
اور پارکوں کی حفاظت اپنے گھر کی طرح کرتے ہیں۔ وہاں گندگی نہیں پھیلاتے۔
سیر گاہوں میں لگے خوبصورت پھولوں کو نہیں توڑتے، نہ وہاں کسی جانور کو لے
جاتے ہیں۔ وہ درختوں کو خراب نہیں کرتے۔ وہ جانتے ہیں کہ درخت ہماری صحت کے
لیے مفید ہیں۔ ان سے ہوا صاف ہوتی ہے اور آکسیجن ملتی ہے۔ جلتی دھوپ میں
سایہ ہوتا ہے۔ ان کے سائے میں سکون ملتا ہے۔ وہ درختوں کی حفاظت کرتے ہیں۔
آزاد ملک میں لیڈر بہت مخلص ، دیانت دار ہوتے ہیں۔ وہ قوم کی بھلائی کے لیے
اچھے اچھے کام کرتے ہیں، نئی نئی سکیمیں بناتے ہیں۔ خود قربانی دے کر عوام
کے فائدے کے لیے کام کرتے ہیں ۔ اپنے عزیزوں اور دوستوں میں دولت اور عہدے
نہیں بانٹتے ۔ وہ ملک کی دولت کو ملک سے باہر نہیں لے جاتے۔ وہ عوام کی فرض
شناسی،سادگی ایمان داری،کفایت شعاری اور محنت کا سبق دیتے ہیں اور خود بھی
اس پر عمل کرتے ہیں۔ عوام انتخابات میں ووٹ ضرور دیتے ہیں لیکن قابل لیڈروں
کو منتخب کرتے ہیں۔
آزاد ملک کا ہر شہری قانون کی پابندی کرتا ہے۔ وہ نہ خود غلط کام کرتا ہے
اور نہ دوسروں کو کرنے دیتا ہے۔ وہ پر امن ہوتا ہے اور کسی کے بہکاوے میں
آکر قانون کواپنے ہاتھ میں نہیں لیتا۔ دیکھو میں کتنی دور چلا گیا اور کتنی
بڑی بڑی باتیں کر گیا، لیکن میری آرزو ہے کہ میرا پاکستان ایسا ہی ہو، ہم
پاکستان کو ایسا ہی پیارا، خوبصورت اور عظیم بنائیں گے۔ ایسا تب ہو گا جب
ہم ایسے محب وطن لیڈروں کا انتخاب کریں گے جو لوگوں کی فلاح بہبود کیلئے دن
رات ایک کردیں گے۔ہم سب کو اپنے اپنے گریبانو ں میں جھانکنا چاہیے صرف
دوسرے بْرے نہیں ہیں ۔ سب ناانصافیوں،ظلم،برائیوں،کی ذمہ دار حکومت ہی نہیں
ہے ہم بھی اس معاشرے کو بگاڑنے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں اور یہ سب
مسائل بھی ہمارے ہی اعمال کا نتیجہ ہیں ۔
ہم سوچتے ہیں تمام مسائل کا حل کرنا حکومت کی ہی ذمہ داری ہے لیکن اگر ان
مسائل کی وجہ ہی ہم عوام ہوں تو اسے ہم خود ہی یعنی عوام ہی بدل سکتے ہیں ۔
چاہے وہ حکمران ہوں یا کرپشن کے اندھیرے ۔ فحاشی ہو بدمعاشی،رشوت ہو ٹریفک
رولز کی پاسداری ہو وغیرہ اﷲ تعالیٰ نے دونوں راستے دیئے ہیں قانون زندگی
بنا کر دیا ہے اور رسول ,ﷺ نے اس پر عمل کر کے دیکھایا ہے، ان پر چلنا یا
نہ چلنا ہمارے اختیار میں کر دیا ہے۔ ہم خود کو بدلنا نہیں چاہتے تو معاشرہ
میں کیسے تبدیلی آئے گی، کیسے انقلاب آئے گا ۔
ہمارے حالات، اور ان حالات کو اس حد تک پہچانے والے سیاست دان، کیسے بدل
سکتے ہیں ۔ کیونکہ یہ تو ہمارے اعمال کا ہی ردِ عمل ہیں۔یہ سب ہم عوام کا
ہی کیا دھرا ہے ۔عوام کی بے شعوری،کم علمی، نااتفاقی، ناسمجھی اور بے وقوفی
کا ہی نتیجہ ہے، اس لیے ہمارے بدلے بغیر ان سے چھٹکارا ممکن نہیں ہے ۔اور
ایسا ہو رہا ہے ہم بدل رہے ہیں عوام جاگ رہی ہے، اس لیے بہت جلد ایک میرا
آزاد ملک بن جائے گا جو آزاد تو ہو گا مگر مادرپدرآزاد نہیں ہو گا۔قانون و
آئین کے اندر آزاد ہوگا ۔انشا اﷲ۔ |