پاکستان کیسا ہو؟
(Abdul Wahab Aziz, Islamabad)
پاکستان ھماراملک،ھمارامقصد،ھمارانصب
العین۔لےکےرھیں گےپاکستان-----بن کےرھےگاپاکستان-----بٹ
کےرھےگاھندوستان-----پاکستان کامطلب کیا؟لاالہ الاالله-----یہ تھےوہ
نعرے،یہ تھاوہ جوش وجذبہ،یہ تھاوہ ولولہ،یہ تھی وہ قوت ایمانی کہ جس
سےلبریزھو کربرصغیرپاک وھند کےمسلمانوں نےاپنی جانیں قربان کیں لیکن ایک
آزادمسلم ریاست کے مطالبےسےدستبردارنہ ھوے-آخرکار١٤اگست١٩٤٧ءکومملکت
خدادادپاکستان دنیاکےنقشےپرابھری-
پاکستان کوئی عام ریاست یاملک نھیں بلکہ یہ حضوراکرم صلی الله علیہ وسلم کی
نظرعنایت،شبقدرکا تحفہ،علامہ اقبال کا خواب اور قائداعظم کی انتھک محنتوں
کا نتیجہ ھے-پاکستان دنیا کی پھلی اسلامی نظریاتی ریاست ھےاور اس نظریاتی
ریاست کا نظام بھی اسلام کی روح کے عین مطابق ھونا چاھئے-قائداعظم سے جب
سوال کیا گیاکہ پاکستان کا آئین کیسا ھو گا تو انہون نے کہا تھا کہ قران و
سنت کی روشنی میں اسلام کے اصولوں کے عین مطابق ھو گا-
آج ذہنوں میں یہ سوال ابھرتا ھےکہ کیا ھمارا پاکستان ویسا ھی ھےکہ جس کا
تصور اقبال نےپیش کیا تھا؟کیا ھمارا ملک ویسا ھی ھےجس کےلیےھمارے بزرگوں نے
قربانی دی تھی؟کیا ھمارا ملک ویسا ھی ھےجس کےلیےجناح نےانگریزوں اور ھندوؤں
سےٹکر لی تھی؟کیا وہ سب ایسا ھی پاکستان دیکھنا چاہتےتھےکہ جس میں قانون کی
کوئ پاسداری نہ ہو؟جہاں انسانی جان کوڑیوں کے بھاؤ بکتی ہو؟جہاں عورتوں کی
عزت محفوظ نہ ہو؟جہاں امن و امان کے بجائےدہشتگردی ہو؟جہاں خودکشی عام
ہو؟جہاں رشوت اور بدعنوانی ہو؟جہاں ریاست مجرموں کو قانون کے شکنجے میں
لانے کے بجائے ان کی سرپرستی کر رہی ہو؟وہ ہر گز ایسی ریاست نہیں چاہتے
تھےتو پھر وہ کیسی ریاست چاہتے تھے؟وہ پاکستان کو کیسا دیکھنا چاہتے تھے؟
آج ہمارا پاکستان کیسا ہونا چاہئے؟یہ وہ سوال ھےجس کےشائدبہت سارےجوابات
ہوں لیکن میرےنزدیک آج بھی پاکستان اگر ایک اسلامی فلاحی ریاست کےدرخشاں
اصولوں پر عمل کرےتو کوئی شک نہیں کہ ہمارا ملک دنیا کےلیےمثال بن
جائےکیونکہ اقبال نےفرمایا تھاکہ:
جلال پادشاہی ہو کہ جمہوری تماشا ہو
جداہودیں سیاست سےتو رہ جاتی ہےچنگیزی
اسی ضمن میں کچھ تجاویز عرض کرتا ہوں-ان پر عمل کر کےہم اپنے ملک کو بہتری
کی جانب گامزن کر سکتےھیں اورانفرادی طور پر بھی کامیابی حاصل کر سکتےھیں-
١)آئین کو مکمل طور پر اسلامی بنانا اوراس پر عملدرآمد کرانا ہو گا کیونکہ
بقول شاعر
دنیاکی سیاست کےعجب رنگ ھیں یار
چلناھےمگرتم کو تو قرآن کے سہارے
٢) قانون ہر چھوٹے اوربڑےکے لیےیکساں بنانا اور اس کی پاسداری بھی یقینی
بنانا ھو گی-
٣) اختیارات کی منتقلی نچلی سطح تک یقینی بنانا ہو گی-
٤) عدالتوں میں انصاف کی فراہمی یقینی بنانا ہو گی-
٥) اسلامی سزائیں نافذ کرنا ہوں گی-
٦) دینی و دنیاوی تعلیم کے نظام کو بہتر بنانا ہو گا-سائنس اور ٹیکنالوجی
میں دنیا کےشانہ بشانہ چلنا ہو گا-
٧) اقربا پروری،رشوت ستانی اور سودخوری کا بازار بند کرنا ہو گا-
٨) زکوہ کا اسلامی نظام وضع کرنا ہو گا-
٩) لوگوں کےجان و مال کا تحفظ کرنا ہو گا-
١٠) حکمرانوں کا عوام کا حقیقی معنوں میں خادم بن کر عوام اور رعایا کی
خدمت کرنا ہو گی-
١١) ہر شخص کو ذاتی و انفرادی طور پر ملک کی خوشحالی اور بہتری کے لیے محنت
کرنا ہو گی-
١٢) صحت عامہ کےنظام کو بہتر کرنا ہو گا کیونکہ ایک صحتمند جسم میں ہی ایک
صحتمند دماغ ہو سکتا ھے-
١٣) استحصالی نظام اور جاگیرداری کو ختم کرنا ہو گا-مالک اور ملازم کو ایک
صف میں لانا ہو گا-
یہ ہیں وہ تجاویز جن پر عمل کر کے ہم اپنے ملک کو ترقی یافتہ ممالک کی صف
میں کھڑا کر سکتےھیں-اس دعا کے ساتھ اجازت چاہتا ہوں
خدا کرےمری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل جسےاندیشہ زوال نہ ہو
یہاں جوپھول کھلےوہ کھلارھےبرسوں
یہاں خزاں کوگزرنےکی بھی مجال نہ ہو
یہاں جوسبزہ اگےوہ ہمیشہ سبزرہے
اورایساسبزکہ جس کی کوئی مثال نہ ہو
خداکرےکہ مرےاک بھی ہم وطن کیلیے
حیات جرم نہ ہو زندگی وبال نہ ہو |
|