میرا پاکستان کیسا ہوگا

بہت غورو فکر کے بعد میں اس نتیجہ پر پہنچا کہ میں ایک ایسا پاکستان دیکھنا چاھتا ہوں جس کا خواب علامہ اقبال نے دیکھا تھا۔۔۔ جس کے لیے قائد اعظم اور ان کے ساتھیوں نے اپنی زندگی وقف کردی اس سے بہتر پاکستان ہوہی نہیں سکتا۔۔۔۔
یہ 1947 کے اوائل کا دور تھا۔ ایک کمرے میں دو شخص بیٹھے گہری سوچوں میں مصروف تھے۔
یہ دونوں پاکستان کی سیاسی تاریخ کے بنیادی کردار کی حیثیت رکھتے تھے۔۔
منزل بہت قریب ہے، مشکلات بھی بہت ہیں مگر میں پیچھے نہیں ہٹوں گا۔۔ میں اپنے دوست اقبال کے خواب کو پورا کروں گا۔۔ میں اپنے تمام ساتھیوں کی قربانیوں کو ظائع نہیں ہونے دونگا۔۔
لیاقت علی خان تم دیکھنا اور گواہ رہنا میں ان انگریزوں اور ہندووں کو مجبور کردوں گا ۔ یہ ایک آزاد خود مختاراور اسلامی ملک کو کبھی بھی بننے سے نہیں روک سکیں گے۔۔۔
بے شک جناح صاحب آپ ایسا کرسکتے ہیں ۔۔ آپ اپنی قانونی جنگ جاری رکھیئے اور میں اس قوم کو اپنی تقریروں کے زریعے متحد کرنے کی پوری کوشش کرتا رہوں گا۔۔۔ انشاء اللہ
اس قوم کی قربانیاں رائیگاء نہیں جائے گا۔۔ اور ہم ایک آزاد ملک پاکستان حاصل کرکے رہیں گے۔۔۔
لیاقت علی خان تم جانتے ہو میں کس طرح کا پاکستان دیکھنا چاہتا ہوں۔۔ کیوں نہیں جناح صاحب میں بہت اچھی طرح جانتا ہوں۔۔۔۔ ایک ایسی ریاست جو اپنے شہریوں کی بنیادی ضروریات کا خیال رکھےاور انھیں اس قابل بنائے کہ وہ پرامن و پرسکون زندگی گزار سکیں۔۔۔ ایسی ریاست کے مقاصد میں جہالت و ناخواندگی، غربت و افلاس اور معاشرے سے ناانصافی کا خاتمہ شامل ہو۔۔۔ فطرت جزبات سے لیاقت علی خان نے اپنا مکا ہوا میں لہرایا۔۔
قائد اعظم محمد علی جناح مسکراتے ہوے۔۔۔ ایک ایسا پاکستان جو ہر لحاض سے مکمل ہو۔۔۔ اسلام نے تو چودہ سو سال قبل فلاحی مملکت کا تصور پیش کیا تھا۔۔ اسلام میں اقتدار اعلیٰ اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔۔۔ ریاست اپنے شہریوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت کرتی ہے۔۔۔ قانون کی نظر میں سب برابر ہیں ۔۔
پاکستان اسلامی فلاحی ریاست ہوگی جہان حاکم اسلام کے بنیادی احکامات کا پابند ہوگا۔۔۔۔
پاکستان کا حاکم عوام کا خادم ہوگا۔۔۔ وہ ہمیشہ عوام کی فلاح و بہبود کے بارے میں سوچے اور وہ ایک عام آدمی کی طرح زندگی گزارے۔۔۔۔
پاکستان کے وسائل کم ہونگے آگے پڑہنے کے لیے ہمیں بہت کچھ کرنا ہوگا تمام شہریوں کو ترقی کرنے اور آگے بڑہنے کے مساوی مواقع مہیا کرنے ہونگے۔۔ یہ ریاست غیر مسلموں سمیت تمام افراد کو بنیادی سہولتیں مہیا کرے گی۔۔۔۔
ایک لمحہ کی خاموشی کے بعد قائد اعظم نے لیاقت علی خان کو مخاطب کرکے کہا ۔ پاکستان حاصل کرنے کا مقصد صرف زمین کا ٹکڑا حاصل کرنا نہیں ہے بلکہ اس کا بنیادی مقصد ایک ایسی تجربہ گاہ کا قیام ہے جہاں اسلامی اصولوں کو بروئے کار لاسکیں۔۔ اس لیے یہ ہر پاکستانی کا فرض ہوگا کہ ایسی تمام کوششوں اورکاوشوں میں شریک ہو جن کا مقصد ایسا ماحول پیدا کرنا ہو۔۔ جس میں لوگ انفرادی طور پر اور اجتماعی طور پر اپنی زندگیاں اسلامی اصولوں کے مطابق بسر کرسکیں۔۔۔۔
میں ایک بار پھر بتا دوں ہمارے وسائل محدود ہونگے۔۔ پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے میں واحد رکاوٹ یہ ہوگی کہ اس کے وسائل بہت کم ہونگے اس لیے اضافی شرح خواندگی ، سائنسی اور ٹیکنیکل تعلیم کے فروغ اور صنعتی پیداوار کو بڑھا کر ہمیں اپنے وسائل کو فروغ دینا ہوگا۔۔۔۔۔ پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے کے لیے سماجی برائیوں اور بدعنوانیوں کا خاتمہ کرنا ہوگا۔۔۔۔ اور میں اپنے نوجوانوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ اپنی تعلیم پر توجہ دیں اور کام کام اور صرف کام کو اپنا مقصد بنا لیں۔۔۔۔۔ تو دنیا ایک ترقی یافتہ پاکستان دیکھے گی۔۔۔۔ انشاء اللہ ۔
 
Ghufran ul Haque
About the Author: Ghufran ul Haque Read More Articles by Ghufran ul Haque: 9 Articles with 10167 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.