ھر قوم کی زندگی میں کچھ دن یادگار ہوتے
ہیں جن میں سے آزادی کا دن خصوصی اہمیت کا حامل ہوتا ہے ہمارا آزادی کا دن
اس اعتبار سے بھی خاصیت رکھتا ہے کیونکہ ہمیں فرنگی سامراج کے پنجہ استبداد
اور ہندو اکثریت کی بالادستی سے دوہری آزادی ملی اور ایسا ملک معرض وجود
میں آیا جو اسلام کا قلعہ ہے
تاریخ اسلام میں مدینہ طیبہ کے بعد پاکستان دوسری ریاست ہے جو اسلام کے نام
پر قائم ہوئی پاکستان کا 14 اگست بمطابق 27 رمضان المبارک کو وجود میں آنا
اتفاق نہیں بلکہ انتخاب اﷲ ہے اﷲ رب اللعالمیں نے اس عظیم ریاست کو وجود
میں لانے کے لیے سال کی سب سے بہیترین رات منتخب کی تھی-
تحریک پاکستان سے تعمیر وطن تک لاکھوں جانوں کے نذرانے دئیے گئے دوسری جنگ
عظیم کے بعد جدید دنیا میں ہونے والا یہ قتل عام کسی بھی قوم کو مٹانے کی
پہلی کوشش تھی۔ ہجرت کے سفر کی خون میں ڈوبی ہوئی کہانیاں سن کر دل دکھی ھو
جاتا ہے۔وطن عزیز بہت قربانیوں اور کوششوں سے حاصل ھوا۔لاکھوں مسلمان موت
سے ٹکرا کر پاکستان پہنچے ۔ برضغیر کے مسلمانوں نے آذادی کی جو قیمت ادا کی
اس کا اندازہ اعداد و شمار سے لگانا ممکن نہیں۔ آذادی کی حفاظت وہ ہی قومیں
کر سکتی ہیں جنہوں نے غلامی کی زنجیریں خود توڑی ہوں۔ غلامی کی ذلت اور
ازیت بھری زندگی گزار کر جو آزادی حاصل کی جاتی ہے اس کی قدر ہی اور ہوتی
ہے۔
پاکستان کو کیسا ھونا چاہیے؟
1-سب سے پہلے ہم سب کو باعمل ہونا ہو گا۔ عمل کے بغیر کچھ حاصل نہیں ھو
سکتا۔ دعوے وعدے لفاظی یہ سب عمل کے بغیر بے کار ہیں۔
ہم دنیامیں اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتےجب تک اسلام اورنبی رسالتﷺ کی
حیاتِ مبارکہ کونہیں سمجھتے۔ اِسلام دنیا کا پہلا مذہب تھا جوکرتا پہلےتھا
کہتا بعد میں تھا۔
نبی اَکرمﷺ نے صداقت و امانت کی تلقین بعد میں فرمائی، صادق اور اَمین
پہلےکہلاۓ-
آپؐ نے مساوات کا درس بعد میں دیا اور اَپنے غلاموں کو اَپنے ساتھ پہلے
بِٹھایا۔
آپؐ نے خواتین کے احترام کا حکم بعد میں دیا اور خواتین کیلۓ اَپنی چادریں
پہلے بچھائیں۔
آپؐ کی حیاتِ طیبہ پڑھ لیں آپ کو ہر حکم سے پہلے عمل ملے گا۔ لہذا عمل پہلے
کرنا ہو گا، تلقین کا نمبر بعد میں آۓ گا۔
عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی
یہ خاکی اَپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے
2- اِسلام کی شمع پاکستان میں روشن کریں – یہاں اِسلامی نظام نافذھو۔
3- ایمان کومظبوط کرنا اَزحد ضروری ہے- ہمیں ملت کی وحدت کو جزو اِیمان
بنانا ہوگا۔
کیونکہ اِس سے پاکستان متحد ہو گا۔
4-نظامِ مصطفیٰﷺ کانفاذ ہونا ضروری ہے۔
5- یقینِ محکم کی قوت مضبوط سے مضبوط تر ہو-
6- عصری علوم میں مہارت مستحکم پاکستان کی اَہم بنیاد ہے-
7- وقت پر نماز کا قیام اور قرآنِ پاک کی تلاوت کا اہتمام ہو-
8- اتحاد و تنظیم استحکامِ پاکستان میں اہم کڑی کی حیثیت رکھتی ہے-
کیونکہ ہم گروہ در گروہ تقسیم ہوچکے ہیں- کہیں زبان کی تقسیم کہیں علاقوں
کی اور کہیں برادریوں کی- ہم سیاسی طور پر بھی تقسیم ہو چکے ہیں-
ہمیں اَپنی زبان کوعزت دینا ہو گی-
ہماری نئی نسل قومی زبان اردو لکھ نہیں سکتی- اَکثریت بولنے کو پسند نہیں
کرتی-
ترقی یافتہ قوموں نے ہمیشہ اَپنی مادری زبان کو عزت دی ہے-
9- فکری ورثہ نئ نسلوں کو منتقل کریں-
10- ملک کو شدت پسندوں سے آزادی دلانا ہو گی-
11- عدل و اِنصاف کو یکساں بنیادوں پر قائم کرنا ہو گا-
12- معاشی ترقی کے لیے زیادہ سے زیادہ اشیاء ستے داموں تیار کرنا اور انہیں
دنیا کی منڈیوں میں فروخت کر کے دولت کمانا اور اس دولت کو اپنے ملک کے
دفاع اور ترقی پر صرف کرنا مقصد زندگی ہونا چاہیے۔
13- بیرونی سرمایہ کاری کو لوکل انڈسڑی کے استحکام کے لیے استعمال کیا جاے۔
14- برآمدات بڑھانے کے لیے ضروری ہے کہ بڑی شاہراہوں کے ساتھ ساتھ زرعی
ایکسپورٹ زون بناے جایئں تاکہ زرعی اشیاء کی تیزی سے برآمد آسان ہو سکے۔
15- کوئلہ پاکستان کی توانائی کی ضرورت کی تکمیل میں اہم کردار ادا کر سکتا
ہے یہ مقامی معدنی دولت ہے ھمارے ملک میں اس کی فراوانی ہے اور سب پر
مستزاد کہ سستا ہے۔
16- زرعی زمینوں کا خاندانی زرعی یونٹ ہونا چاہے انفرادی زرعی یونٹ کی وجہ
سے اب بھی ایک ہی خاندان کے پاس بہت سا رقبہ ہے۔
17- وطن کو عظیم سے عظیم تر بنانے کا خواب زندہ رکھنا ہوگا ۔
18- محبت کا نور پھیلائے رکھو۔
19- "سب سے پہلےپاکستان" کے نعرے پر توجہ دینا ہوگی ۔
خوش بخت مشتاق |