’’امن ‘‘کا نام ذہن میں آتے ہی ایک پورے
سماج کاوجود بھی تصور میں ساتھ آجاتا ہے کیونکہ ’’امن‘‘ کی تعریف کچھ اسطرح
کی جاتی ہے کہ ’’امن، سماج کی اس کیفیت کا نام ہے جہاں تمام معاملات معمول
کے ساتھ بغیر کسی پر تشدد اختلافات کے چل رہے ہوں امن کی عمومی تعریف میں
کئی معنی شامل ہوتے ہیں ان میں مجموعی طور پر امن کو تحفظ، بہتری، آزادی،
دفاع، قسمت اور فلاح کے نام سے بھی جانا جاتا ہے انفرادی طور پر امن سے
مراد تشدد سے خالی ایک ایسی طرز زندگی کا تصور لیا جاتا ہے جس کی خصوصیات
میں افراد کا ادب، انصاف اور عمدہ نیت مرادلی جاتی ہے معاشرے میں انفرادی
طور پر امن کی حالت ہر فرد پر یکساں لاگو ہوتی ہے، جبکہ مجموعی طور پر کسی
بھی خطے کا پورا معاشرہ مراد لیا جاتا ہے‘‘تاہم’’ امن‘‘ کے حوالے سے
21ستمبرکا دن پاکستان سمیت دنیا بھر میں ’’عالمی یوم امن‘‘کے طور پر منایا
جاتا ہے اقوام متحدہ نے 1981ء اور2001ء میں اس بارے قرارداد منظورکرتے ہوئے
اسے عالمی طور پر منانے پر زور دیا۔اس دن کو منانے کا بنیادی مقصد
نفرتوں،بدامنی،جنگ وجدل کو مٹاکر ایک ایسے حقیقی پرُامن معاشرے کو فروغ
دینا ہوتا ہے جہاں امن سے بھرپور توانادسماج زندگی کی تمام تررعنائیوں کے
ساتھ موجود ہو۔
گزشتہ دنوں حکومت پنجاب نے یوم امن کو نیشنل ایکشن پلان کے حوالے سے منایا
اس دن کے حوالے سے تقریبات اور سیمینارز کا اہتمام کیاگیا جن میں نوجوان
نسل وشہریوں کو حکومت پنجاب کے نیشنل ایکشن پلان کے تمام پہلووں جس میں
دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے موثراقدامات،ایکٹ میں ترامیم کرتے ہوئے نفرت
انگیزویب سائٹس ومواد ،وال چاکنگ پر پابندی اور ساونڈ سسٹم کانفاذ،انسدادِ
دہشت گردی فورس کا قیام کرکے مشترکہ آپریشنرکے ذریعے جرائم کاخاتمہ ، ڈی جی
پی آر پنجاب کے تحت دہشت گردی کے خلاف میڈیا مہم کا انعقاد، بائیو میٹرک
سسٹم کے تحت افغان مہاجرین کی تصدیق ، عبادت گاہوں اور این جی اوزکی جیو
ٹیکنگ وغیرہ جیسے اموربارے ممبران اسمبلی ،انتظامی افسران اور معاشرئے کے
صاحب الرائے سے تعلق رکھنے والے نمائندہ افراد نے ملکی ترقی استحکام اور پر
امن معاشرئے کی تشکیل اور ’’امن‘‘کی اہمیت کے فروغ کے لیے اجتماعات میں
آگاہی دی ۔
امن و امان کے حقیقی قیام اور دہشت گردی کے خاتمے کو چیلنج سمجھتے ہوئے
وزیر اعلی پنجاب میاں محمد شہباز شریف نہ صرف سنجیدہ ہے بلکہ عملی اقدامات
بھی کررہے ہیں اس بات کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ پنجاب حکومت
کو دہشت گردی جیسے ناسور کے خاتمے اور ’’امن‘‘کے قیام کے لیے پاکستان اور
تاریخ کی اول ’’انسداددہشت گردی فورس ‘‘بنانے کااعزاز حاصل ہے جس کی خصوصی
تربیت وٹریننگ برادر ملک ترکی کے تعاون سے کی گئی ا س فورس کا قیام
خالصتاًمیرٹ پر کیا گیا تاکہ طن عزیز کو درپیش مختلف خطرات سے نمٹنے کے لیے
موثر طریقے سے نبردآزما ہواجاسکے کیونکہ ملکی ترقی ،استحکام اور شہریوں کو
پرامن معاشرہ فراہم کرنے کے لیے قانون کی بالادستی کو یقینی بناتے ہوئے
معاشرئے کے ’’امن‘‘میں خلل ڈالنے والے عناصر کی سرکوبی پنجاب حکومت کی
اولین ترجیحات میں شامل ہے جس کے اطلاق کے لیے صوبے بھر میں وزیراعلی پنجاب
وڈیو لنک کے ذریعے ہمیشہ رابطے میں رہتے ہیں اور بنیاد ی رہنما اصولوں کو
ہر سطح پر رائج کرنے کے لیے اہداف کے حصول سے آگاہ رہتے ہیں جس کا بنیادی
مقصد شہریوں کو پرامن معاشرہ فراہم کرنا ہے اور یہی’’ امن ‘‘کا دن منانے کی
بنیادی روح ہے چونکہ ’’امن‘‘ سے ہی تمام شعبہ ہائے زندگی میں ترقی کو ممکن
بنایا جاسکتا ہے ورنہ ترقی کا پہیہ جام ہوجاتاہے۔
نیشنل ایکشن ایکشن کے پلان کے حوالے سے لیہ میں بھی محکمہ تعلقات عامہ کے
زیر اہتمام سیمینار کا انعقاد کیاگیاجس میں پرنسپل ڈسٹرکٹ پبلک سکول لیہ
سید غلام عباس بخاری، ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر نثاراحمد خان ، کیمونٹی سیفٹی
آفیسر 1122عنایت بلوچ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ معاشرتی ترقی و
خوشحالی کے لیے امن و امان کا قیام کلیدی اہمیت کاحامل ہے جس کے لیے پنجاب
حکومت ترجیحی بنیادوں پرکام کررہی ہے آگاہی سیمینارزو تقریبات کا آغاز عملی
اقدامات کے لیے بنیادی جزو کاحامل ہے اس کے لیے حکومت پنجاب نیشنل ایکشن
پلان کے موثر نفاذ کے لیے متعدد اقدامات عمل میں لارہی ہے اور قیام امن کے
لیے معاشرئے کے تمام طبقات،تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام اور صاحب الرائے
طبقات کی معاونت و مشاورت سے امن وامان کے قیام کو یقینی بنانے کے لیے کام
کر رہی ہے صوبے بھرمیں تقریبات کا انعقاد اسی سلسلے کی عملی کڑی ہے ۔
اسلامی تعلیمات ہمیں امن و آشتی ،اخوت و درگزر کا درس دیتی ہیں جس پر عمل
پیرا ہوکر معاشرے میں قیام امن کو یقینی بنایا جاسکتا ہے جس کے لیے حکومتی
کوششیں قابل صد تحسین ہیں۔ پنجاب حکومت نیشنل ایکشن پروگرام کے مقاصد کے
حصول کے لیے صوبائی ،ڈویزنل ،ضلعی ،تحصیل ،امن کمیٹیوں و بین المذاہب ہم
آہنگی کے لیے قائم کمیٹیوں کے ذریعے تمام مسالک و مذاہب کے اکابرین سے
مسلسل رابطے ،تعاون و مشاورت کے ذریعے امن کے قیام کو یقینی بنارہی ہے اور
یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ صوبے میں امن کے حوالے سے موثر اقدامات
نظرآئے ہیں اور 36اضلاع کا ترقی کی راہ پر گامزن ہونا صرف’’ امن ‘‘کی بدولت
ہی ہیں ۔ |