خلیفہ ثانی حضرت عمر فارو ق رضی اﷲ تعالٰی عنہ کی شہادت

 محمد زاہد عزیز
محسن کائنات نے اپنے ہاتھ بارگاہ خدا وندی کے حضور اٹھا کر دعا کی اے اﷲ عمر بن خطاب سے دین کوعزت دے۔ادھر ہاتھ اٹھے ادھر دل کی کایا پلٹنا شروع ہو گئی۔ آقائے نامدار کو نعوذ باﷲ قتل کے ارادے سے نکلنے والا 26سالہ جری و بہادر جوان جس کو دنیا عمر بن خطاب کے نام سے جانتی تھی بہن اور بہنوئی کی تلاوت نے دل پرایسا اثر کیا کہ اﷲ نے ان کو آقا کے قدموں میں پہنچا دیا اور کلمہ پڑ ھ کر مسلمان ہو گئے۔اور حبیب خدا نے ان کوفاروق اعظمؓ کے عظیم لقب سے نوازا۔

سیدناحضرت عمرر ضی اﷲ تعالٰی عنہ کے اسلام لانے کی خوشی میں آسمانوں پر جشن اور زمین پر دشمنوں کے محلات میں داراڑیں پڑنے لگیں۔ سیدناحضرت عبداﷲ بن عباس ر ضی اﷲ تعالی عنہ فر ماتے ہیں کہ جب حضرت عمرؓ اسلام لائے تو جبرئیل ؑ آئے اور کہا یا محمد اہل آسمان بھی حضرت عمرؓ کے اسلام کی وجہ سے خوش ہو گئے ہیں۔ (ابن ماجہ،حاکم) اب اﷲ اکبر کی صدائیں بند کمروں کے بجائے مسجدوں کے میناروں سے گونجنا شروع ہو گئیں۔

سیدنا حضرت عمرؓ کے اسلام لانے سے اسلام کی طرف اعلانیہ دعوت ہونے لگی کفر لرزا اٹھا،مخالفین کے قدم ڈگمگانے لگے۔سیدناحضرت عبداﷲ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں جب حضرت عمرؓ اسلام لائے تو مشرکین کہنے لگے مسلمانوں نے آج ہم سے سارا بدلہ لے لیا ۔سیدناحضرت عبدﷲ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں جب سے عمر ؓ اسلام لائے ہم عزت دار ہو گئے۔(بخاری)اسلام لانے کے بعد جب حضرت عمرؓ نے ہجرت کا ارادہ کیا تو آپ نے اپنی تلوارگلے میں ڈالی اپنے کندھے پر کمان لٹکائی ہاتھ میں ترکش سے چند تیر علیحدہ رکھے اور کعبۃاﷲ میں تشریف لے گئے طواف کے سات چکر پورے کیے مقام ابراہیم پر دو نفل ادا کیے اور اہل قریش جو وہاں موجود تھے ان کی طرف مخاطب ہو کر کہا آج جس نے بچے یتیم کروانے ہوں،بیویاں بیوا کروانی ہوں تو آئے مجھ سے مقابلہ کرے لیکن کسی کو آگے نکل کر جواب دینے کی ہمت نہ ہوئی۔

حضرت عبداﷲ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ عمر ؓ کا اسلام فتح تھی ان کی ہجرت مدد تھی اور ان کی خلافت رحمت تھی،ہم نے اپنی وہ حالت دیکھی ہے کہ عمرؓ کے اسلام لانے تک ہم لوگ بیت اﷲ میں نماز نہیں پڑھ سکتے تھے۔جب عمرؓ اسلام لائے تو ہم بیت اﷲ میں نماز پڑھنے لگے۔حضرت عمرؓ غیرت ،بہادری،عدل و انصاف ،عجزو انکساری اور سادگی میں اپنی مثال آپ تھے ۔جس کا دشمن بھی اعتراف کیے بغیر نہ رہ سکا۔1937میں جب انڈیا میں کانگریس کی گورنمنٹ بنی تو گاندھی نے اپنے وزیروں کو سادگی کی زندگی گزارنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہاـ میں رام چندر اور کرشن کا حوالہ نہیں دے سکتاکیونکہ وہ تاریخی ہستیاں نہیں تھیں میں مجبور ہوں کہ سادگی کی مثال کیلئے ابوبکرؓ اور عمرؓ کے نام پیش کرتا ہوں وہ بہت بڑی سلطنت کے حاکم تھے پر انہوں نے فقیروں والی زندگی گزاری ہے۔کیا وہ حکمران تھے صدیاں گزر جانے کے بعدآج بھی کفار ان کی ہیبت سے ڈرتے اور ان کی تعلیمات کو اپنے پارلیمنٹرین پر لاگو کرنے پر مجبور ہیں۔آج مسلمانوں کی تباہی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ حکمران عیاش پرست اور رعایاغربت کی چکی میں پس رہی ہے جبکہ خلفائے راشدین اور صحابہ کے دور میں حکام سادہ زندگی گزارتے اور اﷲ سے ڈرتے تھے اور ان کی رعایا خوشحال ہوا کرتی تھی۔

حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں حضورﷺ نے ارشاد فرمایا میں نے خواب میں جنت کو دیکھاکہ اس میں ایک عورت بڑے محل کے پہلو میں بیٹھی ہوئی وضو کر رہی ہے میں نے پوچھا یہ کس کا محل ہے فرشتوں نے جواب دیا حضرت عمرؓ کا ہے پھر آپ ﷺ نے فرمایا اے عمر مجھے تیری غیرت یاد آ گئی میں پیچھے ہٹ گیا اس پر حضرت عمر ؓ رو پڑے اور عرض کیا حضور میں آپ سے غیرت کروں گا۔(بخاری،مسلم)

کیا شان تھی کیا رعب و دبدبہ تھا حضرت عمر ؓ جس راستے سے گزرتے تھے مسلمانوں کا ازلی دشمن شیطان وہ راستہ چھوڑ کر بھاگ جاتا تھا۔

حضرت سعد بن ابی وقاصؓ فرماتے ہیں رسول اﷲ ﷺنے ارشاد فرمایا اے عمر قسم ہے مجھے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے جس راستے سے تم چلو گے اس راستے سے شیطان کبھی نہیں چلے گا(بخاری،مسلم)طبرانی میں ابو سعید خدری ؓ سے روایت کی گئی ہے کہ رسول اﷲﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص نے عمرؓ سے بغض رکھا اس نے مجھ سے بغض رکھااور جس نے عمر سے محبت رکھی اس نے مجھ سے محبت رکھی۔

حضرت جعفر صادق فرماتے ہیں جو شخص حضرت ابو بکر صدیق ؓ اور حضرت عمر ؓ کوبھلائی سے یاد نہ کرے میں اس سے بیزار ہوں۔لہذا اپنے ناقص علم و فہم اور تعصب کی بنا پر ان شیخین کی شان و بھلائی کے بر خلاف کچھ بو لنا یا تحریر کرنا اپنے ایمان اور عاقبت کو خراب کرنے کے مترادف ہے اکثر و بیشترایسا ہوتا کہ حضرت عمر ؓ کوئی رائے دیتے اور اﷲ تعالی ان کی تائید میں قرآنی آیات نازل فرمادیتے ۔قرآن پاک میں کم و بیش 21مقامات ایسے ہیں جہاں آپ کی تائید میں قرآنی آیات نازل ہوئیں۔آپ کی خواہش تھی کہ مقام ابراہیم کو نماز کی جگہ بنایا جائے اس کے بعد یہ آیت نازل ہوئی وَاتخذومن مقام ابراہیم مصلی پردے کا حکم آپ کی خواہش پر نازل ہوا۔شراب کی حرمت آپ کی رائے کے مطابق ہو ئی۔ آپ کی رائے تھی کہ ابی بن کعب کا جنازہ نہ پڑھا جائے اﷲ نے آپ کی تائید میں آیت نازل فرمائی جنگ بدر کے قیدیوں کے بارے میں آپ کی رائے کے مطابق حکم آیا۔ایسے اور بھی بہت سارے واقعات تاریخ کی کتب میں مذکور ہیں ۔آپ کی زندگی کا ہر پہلو چاند کی مانند ہے ۔جس سے راستے خود بخود روشن ہوتے چلے جاتے ہیں۔

زمانہ جہالیت میں اہل قریش آپ کو اپنا سفیر بنا کر بھیجا کرتے تھے۔آپ کا شمار قریش کے سب سے معزز لوگوں میں تھا۔آپ سے 1539احادیث مبارکہ مروی ہیں۔

آپ کے اسلام لانے سے ہی مسلمانوں کی فتوحات کا سلسلہ شروع اور فتنوں کا سلسلہ بند ہو گیا تھا۔خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیق ؓنے اپنی وفات کے وقت آپ کو خلیفہ مقرر کر دیا تھا۔13ہجری کو خلافت پر فائز ہونے کے بعد سے 23سنہ ہجری تک آپ نے بے شمار علاقے فتح کیے بعض علاقے صلح اور بعض جنگوں کے ذریعے سے فتح ہوئے۔جن میں دمشق ،بصرہ ،ایلہ ،کوفہ،حمص،مدائن،بیت المقدس،نیشاپور،
قیساریہ، جزیرۃ العرب ،موصل،مصر ،شام،سکندریہ،آذر بائیجان، ہمدان، طرابلس، کرمان، سجستان، مکران، اصبہان اور اس سے متعلقہ علاقے شامل ہیں۔

حضرت عمرؓ کے دور حکومت میں بے شمار نئی اصلاحات او ر جدید ایجادات ہوئیں۔آپ نے سنہ ہجری جن کو اسلامی مہینے کہا جاتا ہے جاری فرمایا۔بیت المال کی بنیاد ڈالی۔20رکعت تراویح کی سنت شروع کی۔شراب پینے پر اسی کوڑوں کی سزا مقرر فرمائی۔متعہ کو حرام قرار دیا۔دفاتر قائم کیے۔شہروں میں قاضی مقرر فرمائے۔جیل خانے بنوائے۔پولیس کے محکمے قائم کروائے۔مردم شماری کی بنیاد ڈالی۔عشر و خراج کا نظام نافذ کیا۔جلاوطنی کی سزا متعارف کی۔زراعت کے فروغ کے لیے نہریں کھدوائیں۔

23 ھجری کو آپ ؓ حج کے لیے تشریف لے گئے۔26 ذ ی الحجہ کو فجر کی نماز میں مغیرہ کے مجوسی غلام لؤ لؤ نے آپ پر خنجر کے وار کر کے شدید زخمی کر دیا تھا اس کے بعد حضرت عبدالرحمٰن بن عوفؓ نے نمازمکمل کرائی حضرت عمرؓ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے محرم کی چاند رات آپ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔حضرت صہیب ؓ نے آپ کی نماز جنازہ پڑھائی اور امی عائشہ ؓ کی اجازت سے آپ کو آپ کے رفقاء ختم المرسلین حضرت محمدﷺاور سیدنا ابوبکرصدیق رضی اﷲ تعالی عنہ کے پہلو میں دفناد یا گیا۔
Muhammad Zahid Aziz
About the Author: Muhammad Zahid Aziz Read More Articles by Muhammad Zahid Aziz: 6 Articles with 5917 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.