اکثر لوگ ورزش کے نام سے بری طرح
گھبراتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے خیال میں یہ نہایت مشکل اور غیر
دلچسپ کام بلکہ مشقت ہے۔ اگر ان سے ورزش کرنے کے لیے کہا جائے تو وہ طرح
طرح کے بہانے کرتے ہیں۔ مثلا ً چوٹ لگنے کا ڈر، جسمانی نقاہت یا کوئی اور
عذر مثلا ً موسم کی خرابی یعنی سردی ہے یا بہت گرمی ہے، تھکن کا بہانا،
مصروفیات کا عذر اور کام کی زیادتی وغیرہ۔ یہ مانا کہ ورزش کے لیے دن کا
بہت ہی تھوڑا سا وقت ضرور صرف ہوتا ہے لیکن غور کرنا چاہیے کہ یہ تھوڑا سا
وقت زندگی بھر کتنے فوائد اور برکتیں لاتا ہے۔ یہ زندگی بھر کام آتا ہے۔
بعض لوگوں کا یہ خیال بھی ہے کہ ورزش کرنے سے جسم میں درد ہوتا ہے اور
پسینا بہت آتا ہے۔ اگر ورزش ڈھنگ سے اور باقاعدہ کی جائے تو نہ صرف یہ صحت
کے لیے بہت مفید ہے بلکہ یہ جسمانی فرحت اور لطف و تازگی کا باعث ہوتی ہے۔
اگر آپ غور کریں تو ورزش کا مقصد جسم کو چست رکھنا ہے۔ گویا یہ زندگی، فطرت
اور جسم کی ایک قدرتی حالت ہے۔ چلنا پھرنا، دوڑنا، کھیلنا، تیرنا، کودنا،
اچھلنا اور محنت کرنا نیز وزن اٹھانا زندگی کے صحت مند معمولات ہیں اور یہی
بس ورزش ہے۔ فرق صرف جسم کو بہتر طور پر تیار اور چست رکھنے کا ہے۔
ورزش ہانپنے اور پسینا بہانے کا نام نہیں۔ اسے آپ دلچسپ بھی بنا سکتے ہیں۔
یہ ہلکی پھلکی ورزشیں آپ کی پسند کی ہو سکتی ہیں اور آپ ان میں سے کسی کا
انتخاب کر سکتے ہیں۔ ان کو آپ بطور تفریح یا کھیل بھی اپنا سکتے ہیں۔ نیدر
لینڈ میں ریسرچ کرنے والوں نے معلوم کیا ہے کہ ورزش سے جسم میں ایک خاص طرح
کی لچک پیدا ہوتی ہے۔ جو اسے زیادہ فعال، متحرک اور طاقت ور بناتی ہے۔ نہ
صرف یہ بلکہ دورانِ خون میں بھی ہم آہنگی پیدا ہوتی ہے۔ جو جسمانی فرحت اور
خوش مزاجی کا باعث ہوتی ہے۔ یہی سبب ہے کہ کسی طرح کی جسمانی محنت نہ کرنے
والے لوگوں کے مقابلے میں محنت مشقت کرنے والے اور ورزشی لوگ زیادہ خوش
مزاج ہوتے ہیں۔ ورزش کا ایک بڑا اور عام فائدہ شریانوں میں خون کی صاف اور
بلا رکاوٹ روانی، قلب اور پھیپڑوں کی صحت اور عمدہ کارکردگی، ہڈیوں کی
مضبوطی، نظام ہضم کی فعالیت اور جسمانی نشو ونما ہے۔
ماہرین نے معلوم کیا ہے کہ ورزش خاص طور پر امراض قلب سے بچاتی ہے۔ اگر آپ
کوئی باقاعدہ لگی بندھی ورزش نہ کرنی چاہیں تو بھی آپ کے لیے متعدد مفید
راستے کھلے ہیں مثلاً
(1 ) کوئی کھیل (کھلے میدان میں )
(2 ) چہل قدمی
(3 ) پیرا کی
(4) باغ یا تھوڑی بہت کاشت کاری
(5 ) سائیکل سواری
ریسر چ کرنے والوں نے معلوم کیا ہے کہ ایک گروپ میں جو ہلکی ورزش، بھاگ
دوڑ، کھیل کود یا پیدل چلنے کی مشقیں کرتا تھا، بالکل ورزشیں نہ کرنے والوں
کے مقابلے میں شریانیں صاف اور بہتر پائی گئیں اور ان کے خون میں کولیسٹرول
کی مقدار بہت کم اور خطرے کی حد سے کہیں نیچی تھی۔ ان میں سے کچھ لوگ
سائیکل چلاتے یا باغ بانی کرتے تھے۔ اس گروپ کے برعکس ایک درمیانہ گروپ زیر
تحقیق رہا جو کبھی کبھار ورزش یا پیدل چلتا تھا۔ اس میں کولیسٹرول کی سطح
بہرحال خطرے کی حد سے تو کم تھی، لیکن اس میں اضافے کا کافی امکان تھا۔
ماہرین کا ورزش کے سلسلے میں ہمیشہ یہ مشورہ رہا ہے کہ ورزش جسم پر بار نہ
ہو بلکہ جسم کی قوت کے مطابق ہو ورنہ اس سے خود قلب اور پھیپڑوں پر خطرناک
پڑ سکتا ہے، خاص طور پر ادھیڑ عمر کے لوگوں کے لیے بہترین ورزش پیدل چلنا،
با غ بانی یا سائیکل چلانا ہے۔ ان ماہرین کی رائے ہے کہ دن میں کم از کم
نصف گھنٹہ پیدل چلنا ہر صحت مند آدمی کے لیے خواہ کسی عمر کا ہو، ضروری ہے۔
اس کا بہتر متبادل، کھیل یا ہلکی ورزش ہو سکتی ہے۔ یونیورسٹی آف وسکنسن کے
ڈاکٹر ایورت اسمتھ نے طویل تحقیق سے ثابت کیا ہے کہ ہلکی ورزش ہڈیوں کی قبل
از وقت کمزوری کا بہترین تدارک ہے۔
ایک اور گروپ پر ورزش کے اثرات کی تحقیق کی گئی تو پتا چلا کہ ان میں سے
بیشتر کا خون کا دباﺅ اور قلب کی دھڑکن زیادہ ہو گئی تھی۔ ان ماہرین نے یہ
بھی معلوم کیا کہ ورزش سے نہ صرف ان کی عمومی صحت بہتر ہو گئی بلکہ ان میں
خوش مزاجی، سماجی میل جول کی عادت بھی پیدا ہوئی۔ اس سے قبل یہ لوگ قنوطی
طرزِ فکر رکھتے تھے اور سماجی طور پر الگ تھلگ رہتے تھے۔ ڈاکٹر اسمتھ نے
تحقیق سے یہ بھی معلوم کیا کہ ورزش ہر عمر کے آدمی کے لیے موزوں ہے۔ ان کے
مشورے سے کئی معمر افراد نے ورزش شروع کی اور ان کی صحت اور کارکردگی بہتر
ہوگئی۔ ان کا کہنا ہے کہ ورزش فطری جسمانی صلاحیت اور برداشت کے مطابق ہونی
چاہیے۔ انہوں نے آٹھ مختلف قسم کی ورزشیں تجویز کی ہیں۔ جنہیں وہ ہر عمر کی
”آسان ورزشیں “ قرار دیتے ہیں۔
پیراکی
عضلات اور پھیپڑوں کے لیے بہترین ورزش ہے۔ اس سے قلب کو آرام اور تقویت
ملتی ہے اور پیراکی کے دوران ہڈیوں کے جوڑ مضبوط ہوتے ہیں۔ جسم میں لچک آتی
ہے۔
پیدل چلنا
سب سے آسان اور فطری ورزش ہے۔ بچپن سے بڑھاپے تک ہر شخص بہ آسانی کر سکتا
ہے، لیکن بطور عادت اختیار کرنا جسمانی بہتری کے لیے ضروری ہے۔ یہ دورانِ
خون، قلب، پھیپڑوں اور عضلات کے لیے بے حد مفید اور ضروری ہے۔ چلتے ہوئے سر
بلند، سینہ آگے کو نکلا ہوا اور گردن سیدھی رہنی چاہیے۔
باغ بانی
تفریح بھی ہے اور ورزش بھی ہے۔ پھر اس سے عمدہ سبزیاں، ترکاریاں، پھل وغیرہ
بھی فاضل وقت میں کاشت کیے جا سکتے ہیں۔ یہ ورزش یا تفریح موسم پر منحصر
ہے۔ مثلا ً برسات یا سخت سردی میں اس پر توجہ مشکل ہوگی۔ باغ بانی یا کھیتی
باڑی کرنا، آگے کی طرف جھکنا وغیرہ عضلات کو قوی بنانے کے باعث اور دورانِ
خون میں یکسانیت کے محرک ہوتے ہیں۔ یہ قوتِ ہاضمہ کو تیز کرتے ہیں اور کھلی
ہوا کی آکسیجن عمدگی کے ساتھ پھیپڑوں کے ذریعے سے خون میں شامل ہوتی ہے جس
سے بے شمار فائدے ہوتے ہیں۔ یہ شغل کمر کی ہڈیوں اور عضلات کے لیے بہت مفید
ہے۔
یوگا
یہ ایک قدیم نظام ورزش ہے۔ اس سے جسم کے تمام حصوں کو بیک وقت فائدہ پہنچتا
ہے، حتیٰ کہ جلد، بالوں اور دماغ تک کے لیے مفید ہے۔ یوگا کی قدیم ورزشو ں
کے 78آسن ہیں اور کہا جاتا ہے کہ ان میں سے ہر ایک کا اپنا جداگانہ فائدہ
ہے۔ سب سے اہم بات یوگا کی یہ ہے کہ یہ قلب، دماغ اور جسم میں مکمل ہم
آہنگی پیدا کرتی اور ان کو مربوط طور پر فعال کرتی ہے۔ یوگا قلب کے لیے
نہایت ہی فرحت بخش ہے۔ اس میں با قاعدگی کے ساتھ سیدھے اور دو زانو بیٹھ
کر، دونوں ہاتھ ڈھیلے چھوڑ کر، انگوٹھے اور پہلی انگلی کو ملا کر اور گردن
سیدھی کر کے آنکھیں بند کر کے بڑے سکون سے خالی الذہن ہو کر بیٹھا جاتا ہے۔
گہرے اور لمبے لمبے سانس لیے جاتے ہیں اور ایک خاص رفتار سے ان کا سلسلہ
برقرار رکھا جاتا ہے۔ یہ عمل تقریباً دس منٹ سے آدھے گھنٹے تک ہوتا ہے۔ اس
سے جسم کو فرحت و بالیدگی اور عضلات کو تقویت حاصل ہوتی ہے۔ دماغ روشن ہوتا
ہے اور دورانِ خون اور خون کا دباﺅ درست رہتا ہے۔ یہ قلب کے لیے مفید عمل
ہے اور بڑی عمر کے لوگوں کے لیے نہایت عمدہ اور سہل ورزش ہے۔
سائیکل سواری
تنفس اور دورانِ خون کی صحت کے لیے مفید ہے۔ اس سے ٹانگوں، کمر اور رانوں
کے عضلات اور ہڈیاں مضبوط ہوتی ہے۔ پٹرول کی گرانی اور توانائی کے بحران کے
دور میں نہ صرف مفید ورزش اور صحت مند تفریح ہے بلکہ کم خرچ سواری بھی ہے۔ |