مسئلہ کشمیر پر منتخب نمائندوں کو دنیا بھر میں بھیجا جائے

بدھ کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ وہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کا موقف دنیا بھر میں اجاگر کرنے کے لئے مختلف ممالک میں پاکستان کی طرف سے ایلچی روانہ کریں گے جو پاکستان کی حکومت اور عوام کی ترجمانی کرتے ہوئے کشمیر کا مقدمہ اقوام عالم کے سامنے پیش کریں گے۔ اس موقع پر مختلف ادوار حکومت میں ایک دھائی سے زائد عرصے سے کشمیر کمیٹی کے مسلسل چیئرمین رہنے والے مولانا فضل الرحمن بھی جاگے اور انھوں نے خطا ب کرتے ہوئے وزیراعظم کی اس تجویز کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ ہمارے بہت ہی با صلاحیت اور تجربہ کار سفارتکار جو اب ریٹائر ہو چکے ہیں ، انھیں اس حوالے سے ٹاسک دیا جا سکتا ہے اور ان کی صلاحیتوں کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان میں مجموعی طور پر تمام ہی سیاستدانوں کی سوچ بھی بیوروکریٹک ہے جس کی وجہ سے وہ ہمیشہ صرف بیورو کریسی پر ہی انحصار کرتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ جمہوری حکومتوں میں بھی ملک کی سیاسی قیادت اور منتخب نمائندوں کو کوئی خاص اہمیت نہیں دی جاتی۔ اس کی سب سے بڑی مثال یہ ہے کہ میاں محمد نواز شریف نے آج تک ملک کا مستقل وزیر خارجہ مقرر نہیں کیا اور طارق فاطمی جیسے بیوروکریٹ پر انحصار کیا جار ہا ہے جبکہ سرتاج عزیز کو ذاتی دوستی کی بنیاد پر ایک اہم ترین کرسی پر بٹھایا ہوا ہے۔ سرتاج عزیز عمر کے اس حصے میں ہیں کہ جب کام سے زیادہ آرام کی ضرورت ہوتی ہے۔ میاں نواز شریف کو اپنی پوری مسلم لیگ ن کے قومی اسمبلی کے منتخب نمائندوں اور سینیٹ کے ارکین میں کوئی ایک بھی ایسا نظر نہیں آتا کہ جسے پاکستان کا مستقبل وزیر خارجہ مقرر کیا جا سکے۔ یہ بہت حیرت نا ک بات ہے۔ ادھر پنجاب کے وزیراعلی میاں شہباز شریف بھی مکمل طور پر بیوروکریسی پر ہی انحصار کر تے ہیں لہذا انھوں نے آدھے درجن سے زائد وزاتیں اپنے پاس رکھی ہوئی ہیں۔ انھیں بھی اپنی جماعت کے منتخب نمائندوں میں کوئی ایسا نظر نہیں آتا کہ جنھیں وہ اہم وزارتیں سونپی جا سکیں جو وہ خود اپنے پاس دبا کر بیٹھیں ہوئے ہیں۔ یہ قطعی طور پر جمہوری رویے نہیں۔ جمہوریت کے عملبردار سب سے زیادہ جمہوریت کے مخالف ہیں۔ سندھ میں بھی یہاں کی سیاسی قیادت کے رویے کچھ اس سے مختلف نہیں اور یہاں بھی اسی قسم کی سوچ کے حامل لوگ ہیں۔اپنی سیاسی قیادت کی یہ مختصر سی خوبیاں تحریر کرنے کا اصل مقصد یہ تھا کہ دنیا بھر میں ایلچی بھیجنے کے حوالے سے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی تجویز بہت اچھی اور متاثر کن ہے لیکن ایک مرتبہ پھر اس تجویز کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کلی طور پر بیوروکریسی پر انحصار کرنے کی باتیں ہور ہی ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ میاں محمد نواز شریف اس حوالے سے پوری پارلیمنٹ کو اعتباد میں لیں اور اپوزیشن سمیت ہر سیاسی جماعت سے اہل اور قابل منتخب نمائندوں کی سربراہی میں وفد تمام دنیا میں بھیجیں جائیں جس میں ریٹائرڈ سفارتکاروں کو بھی شامل کیا جائے لیکن وفد کی سربراہی سیاسی جماعتوں کے منتخب نمائندے کریں چاہے ان کا تعلق اپوزیشن کی جماعتوں ہی سے کیوں نہ ہو۔ اگر کشمیر کے اہم ترین ایشو پر پورے ملک کی سیاسی قیادت کو ایک پیلٹ فارم پر لایا جائے اور دنیا بھر میں یہ وفود منتخب نمائندوں کی قیادت میں بھیجے جائیں جو دنیا کو مسئلہ کشمیر کی تاریخ، اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرارداوں اور نہرو کی طرف سے کشمیری عوام کے حق میں لکھے گئے خطوط سمیت تمام حقائق سے آگاہی دیں تو مستقبل میں مسئلہ کشمیر پر دنیا کی فکر تبدیل ہو سکتی ہے اور وہ بھارت کی ہمنوائی چھوڑ کر مظلوم کشمیری عوام کے حق میں بات کرنے پر راغب ہو سکتے ہیں۔پاکستان نے اپنی خارجہ پالیسی کے خد و خال کبھی بھی مناسب سمت میں استوار نہیں کئے جس کی وجہ سے بھارت جارحیت اور بربریت کے باوجود آج تک کشمیر کے مسئلے پردنیا کو اپنا ہم خیال بنائے ہوئے ہے۔میاں نواز شریف کو اپنی جماعت سمیت تمام جماعتوں کے منتخب نمائندوں پر اعتماد کرنا چاہیے اور انھیں یہ اہم ترین ذمہ داری دے کر دنیا بھر بھیجنا چاہیے جس سے بہت زیادہ بہتر نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔فوری طور پر نتائج کی توقع کرنے کے بجائے اس عمل کو ہر دور حکومت میں مسلسل دھرانے سے کشمیر کی جد و جہد آزادی کے حوالے سے دنیا کی رائے میں ایک یو ٹرن لایا جا سکتا ہے۔
Riaz Aajiz
About the Author: Riaz Aajiz Read More Articles by Riaz Aajiz: 95 Articles with 61373 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.