برطانوی پولیس و تحقیقاتی ادارے اسکاٹ لینڈ
یارڈ نے جمعرات کو بانی ایم کیو ایم کے خلاف منی لانڈرنگ کیس ختم کرنے کا
اعلان کر دیا۔ برطانیہ کی میٹرو پولیٹن پولیس کا کہنا ہے کہ کراؤن
پروسیکیوشن کی ہدایت پر کیس ختم کیا گیا۔ ایم کیو ایم کے بانی اور محمد
انور سمیت چھ افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں
سرفراز مرچنٹ کابہت کلیدی کردار تھا۔لندن پولیس کا کہنا ہے کہ ناکافی
ثبوتوں کی بنا پر کیس ختم کیا گیا۔ مقدمہ اب مزید نہیں چلایا جائے گا۔
پولیس کے مطابق یہ بات ثابت نہیں ہو سکی کہ جو پیسے پکڑے گئے تھے وہ کسی
غیر قانونی طریقے سے بانی متحدہ کے گھر پہنچے تھے۔میٹرو پولیٹن پولیس کا
کہنا ہے کہ کیس کی تفتیش کے دوران چھ افراد کو گرفتار کیا گیا، 28مختلف
افراد کے انٹریوز کئے گئے، 100سے زائد گواہوں کے بیانات قلمبند کئے گئے
جبکہ برطانیہ کے شمالی اور جنوبی علاقوں میں 9مختلف مقامات کی تلاشی لی گئی
جس میں بانی ایم کیو ایم کی رہائش گاہ اور ایم کیو ایم لندن کے دفاتر بھی
شامل ہیں لیکن کہیں سے کوئی ایسا ثبوت نہیں ملا کہ جس کی بنا پر یہ ثابت
کیا جا سکے کہ بانی ایم کیو ایم کے پا س آنے والی رقم کسی بھی غیر قانونی
ذرائع سے ان تک پہنچی۔ اسکاٹ لینڈ یارڈ کے مذکررہ اعلامیہ اور اعتراف شکست
کے بعد ایم کیو ایم لندن اور اس کے رہنماؤں کو بڑی تقویت ملے گی جبکہ ایم
کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں اور کارکنوں کے لئے یہ ایک بڑا دھچکا ثابت ہو
گا۔اب ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ کسی دباؤ کے تحت آنے والے رہنماؤں اور
کارکنوں کی سوچ کو بھی ایک نیا رخ ملنے کا امکان موجود ہے جبکہ دوسری طرف
پی ایس پی کے لئے بھی یہ صورت حال خاصی پریشان کن ثابت ہو گی۔ اسکاٹ لینڈ
یار ڈ کی طرف سے مقدمہ واپس لینا ایم کیو ایم لندن میں ایک نئی روح پھونکنے
کے مترادف ہے اور اب ان کی طرف سے یہ موقف اختیار کیا جائے گا کہ پاکستان
اور لندن میں بانی ایم کیو ایم کے خلاف بنائے جانے والے مقدمات جعلی اور بے
بنیاد ہیں۔لندن میں موجود ایم کیو ایم کے رہنما اس معاملے پر بہت زیادہ
سیاست کریں گے جبکہ ایم کیو ایم پاکستان اور پاک سر زمین پارٹی کو بیک فٹ
پر جا کر کھیلنا پڑے گا۔ایم کیو ایم کی سیاست میں ابتداء سے اب تک دو ہی
سیاست اور طاقت کے مرکز سمجھے گئے ہیں۔ ایک تو ایم کیو ایم کے بانی اور
قائد اور دوسرے اس کے کارکن۔ ایم کیو ایم کے مرکزی رہنماؤں کی پارٹی کے
کارکنوں اور تنظیمی سیٹ اپ چلانے والوں کے آگے کبھی کوئی حیثیت نہیں رہی ہے
یہی وجہ ہے کہ جب بھی بانی ایم کیو ایم نے اپنی پارٹی کے منتخب نمائندوں
اور مرکزی رہنماؤں کی کارکردگی کے حوالے سے سوال اٹھایا تو ایسے موقع پر
پارٹی کے تنظیمی سیٹ سے جڑے ہوئے کارکنوں نے منتخب نمائندوں پر خوب لعن طعن
کی۔ یہاں تک کے ایک موقع پر موجودہ ایم کیو ایم پاکستان کے کچھ رہنماؤں کی
سرعام میڈیا کی موجودگی میں پٹائی بھی لگائی گئی۔ یہ بات کرنا یہاں اس لئے
ضروری تھا کہ اسکاٹ لینڈ یارڈ کے طرف سے بانی ایم کیو ایم کے خلاف مقدمہ
ختم کرنے کے اعلان کے بعد دیکھنا یہ ہے کہ ایم کیو ایم کے زیر زمین کارکنوں
یا ان رہنماؤں کی طر ف سے کیا رد عمل آتا ہے کہ جو یا تو زیر زمین ہیں یا
سیاسی انتقام سے بچنے کے لئے پاک سر زمین پارٹی اور موجودہ ایم کیو ایم
پاکستان کا حصہ بن گئے ہیں۔فاروق ستار خود بھی دبے لفظوں میں کئی بار اس
خدشے کا اظہار کر چکے ہیں۔ ایم کیوا یم لندن اسکاٹ لینڈیارڈ کی طر ف سے
مقدمہ واپس لینے کا معاملہ امکانی طور پر بین الاقوامی سطح پر بھی اٹھائے
گی اور بانی ایم کیو ایم کو مظلوم ثابت کرنے کے لئے یہ ترپ کا پتہ استعمال
کیا جائے گا۔ اس صورت حال سے ایم کیو ایم کا پاکستان میں موجود زیر زمین
کارکن یا کسی دباؤ کے تحت کسی بھی پارٹی میں بیٹھا کارکن ضرور متاثر ہو گا
جبکہ بانی ایم کیو ایم کے ووٹر بھی بڑی تعداد میں اپنی جگہ پر واپس آ جائیں
گے۔ یہاں سب سے بڑا اور اہم سوال یہ ہے کہ کیا اسکاٹ لینڈ یارڈکی طرف سے
بانی ایم کیو ایم کے خلاف مقدمہ واپس لیاجانا حکومت پاکستان اور چوہدری
نثار کے لئے بھی کوئی پیغام ہے؟ کیا ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے مقدمہ کا
نتیجہ بھی حکومت پاکستان اور پاکستان کی بیشتر سیاسی جماعتوں ، افراد اور
اداروں کی خواہشات کے برخلاف ہو گا؟
|