ذیابیطس ہے کیا ؟شوگر کے لئے ذیابیطس کا
لفظ استعمال کیا جاتا ہے، کئی مریض تو اپنی بیماری کا نام بھی نہیں بتا
سکتے، کیونکہ کافی مشکل نام ہے لیکن بیماری عام ہے اورکوئی عام آدمی بھی
ذیابیطس کے لفظ سے آشنا نہیں ہے ۔ لیکن شوگر سے آشنا ہے ،ذیابیطس شوگر کو
کہتے ہیں ،یعنی ایسی بیماری جس میں خون کے اندر شکر یعنی گلوکوز کی مقدار
بڑھ جاتی ہے ۔
دنیا بھر میں ذیابیطس سے بچاؤ کا عالمی دن 14 نومبر کو منایا جاتا ہے ، یہ
فریڈرک بینٹنگ کا یوم پیدائش بھی ہے، جس نے انسولین ایجاد کی، اس دن اس
عظیم ماہر طب کو خراج تحسین بھی پیش کیا جاتا ہے ، مگر اس دن کا بنیادی
مقصد ذیابیطس کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنا ہے ۔ دنیا بھر میں38کروڑ سے زائد
افراد اس بیماری میں مبتلا ہیں اور جاں بحق ہونے والا ہر چھٹافرد ذیابیطس
میں مبتلا ہوتا ہے ۔ شوگر کی بیماری سے ہردس سیکنڈ میں ایک شخص کی موت واقع
ہورہی ہے ۔ اس بیماری کی وجہ سے ہونے والی اسی فیصد اموات کا تعلق غریب اور
درمیانی طبقہ سے ہے ۔ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں ذیابیطس کے
مریضوں کی تعداد ڈیڑھ کروڑ سے بھی زیادہ ہے ۔ جبکہ کہا جا رہا ہے 2025ء میں
پاکستان شوگر سے متاثرہ پانچواں بڑا ملک بن جائے گا۔
ویسے تو ہر نارمل انسان کے جسم میں شوگر موجود ہوتی ہے، لیکن جیسا کہ کسی
بھی چیز کی جس طرح کمی نقصان دہ ہے، اسی طرح زیادہ ہونا بھی نقصان دہ ہے ۔شوگر
میں انسان کے جسم میں شوگر زیادہ ہو جاتی ہے ۔ عموماً خون کے ذریعے شکران
خلیوں تک پہنچتی ہے، جنہیں توانائی کی ضرورت ہوتی ہے ۔اب یہ خلیے ذیابیطس
کی وجہ سے اپنے اعمال درست طور پر سرانجام نہیں دے سکتے ۔ خون کی گردش میں
خرابی پیدا ہو جاتی ہے ،اس وجہ سے جسم کے اعضا ء کو نقصان پہنچتا ہے ۔حتی
کہ مریض کے پاؤں کا انگوٹھا، اْنگلیاں یا پورا پاؤں کاٹنا پڑتا ہے ، مریض
اندھا ہو سکتا ہے ،اسے گردوں کی بیماری ہو سکتی ہے ۔ذیابیطس کے بہت سے مریض
دل یا فالج کا دورہ پڑنے سے بھی انتقال کر جاتے ہیں۔
اس بیماری کی دوا قسام ہیں۔
ذیابیطس قسم اول جو عموماً بچپن میں شروع ہوتی ہے ۔اس بارے ماہرین خاموش
ہیں وہ کہتے ہیں کہ لاعلاج ہے ۔ اسے بچپن کی شوگربھی کہا جاتا تھا۔اس میں
لبلہ انسولین بنانا بند کردیتا ہے ۔ اس میں بیماری کی علامات بہت شدید ہوتی
ہیں اورعام طور پر تشخیص ہونے میں دیرنہیں لگتی۔شوگر قسم اول کے مریض بہت
ہی کم ہیں۔اور دوسری قسم جسے ذیابیطس قسم دوم کا نام دیا جاتا ہے یہ
ذیابیطس کی سب سے زیادہ عام قسم ہے ،ذیابیطس کے تقریباً 90 فیصد مریض اس
دوسری قسم کا ہی شکار ہوتے ہیں۔ذیابیطس کی اس قسم کے بارے میں سب سے اہم
بات ہے، انسانی جسم کے جو اعضاء انسولین پیدا کرتے ہیں ، وہ ناکارہ ہو جاتے
ہیں، وہ اپنا اثر دکھانے میں ناکام رہتے ہیں ۔انسولین کی بے ا ثری کے ساتھ
انسولین کی کمی ہو جاتی ہے ۔ اور خون میں شوگر بڑھنے لگتی ہے ۔
طبی ماہرین کے مطابق جسمانی وزن میں کمی دو وجوہات پر ہوتی ہے، ایک تو جسم
میں پانی کی کمی ہونا (پیشاب زیادہ آنے کی وجہ سے) اور دوسری خون میں موجود
شوگر میں پائے جانے والی کیلیوریز کا جسم میں جذب نہ ہونا۔کمزوری اور بھوک
کا احساس یہ کوئی غیرمعمولی بات نہیں کہ ذیابیطس کے مریضوں کو اچانک ہی
بھوک کا احساس ستانے لگے اور ان کے اندر فوری طور پر زیادہ کاربوہائیڈیٹ سے
بھرپور غذا کی خواہش پیدا ہونے لگے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کا علم
ہونے کی صورت میں جب لوگ اپنے بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنا شروع کرتے ہیں تو اس
کے نتیجے میں وزن بڑھ سکتا ہے مگر یہ اچھا امر ہوتا ہے کیونکہ اس کا مطلب
ہوتا ہے کہ بلڈ شوگر کا لیول زیادہ متوازن ہے۔
تھکاوٹ تو ہر شخص کو ہی ہوتی ہے مگر ہر وقت اس کا طاری رہنا ذیابیطس میں
مبتلا ہونے کی اہم علامت ثابت ہوسکتی ہے۔ ذیابیطس کا شکار ہونے کی صورت میں
خوراک جسم میں توانائی بڑھانے میں ناکام رہتی ہے اور ضرورت کے مطابق
توانائی نہ ہونے سے تھکاوٹ کا احساس اور سستی طاری رہتی ہے۔ اسی طرح
ذیابیطس ٹائپ ٹو میں شوگر لیول اوپر نیچے ہونے سے بھی تھکاوٹ کا احساس غلبہ
پالیتا ہے۔
جب آپ کا بلڈ شوگر کنٹرول سے باہر ہوتا ہے تو آپ کو کچھ بھی اچھا محسوس
نہیں ہوتا، ایسی صورت میں مریض کے اندر چڑچڑے پن یا اچانک میں غصے میں
آجانے کا امکان ہوتا ہے۔ درحقیقت ہائی بلڈ شوگر ڈپریشن جیسی علامات کو ظاہر
کرتا ہے، یعنی تھکاوٹ، اردگرد کچھ بھی اچھا نہ لگنا، باہر نکلنے سے گریز
اور ہر وقت سوتے رہنے کی خواہش وغیرہ۔ ایسی صورتحال میں ڈپریشن کی جگہ سب
سے پہلے ذیابیطس کا ٹیسٹ کرالینا زیادہ بہتر ثابت ہوتا ہے خاص طور پر اس
وقت جب اچانک مزاج خوشگوار ہوجائے کیونکہ بلڈ شوگر لیول نارمل ہونے پر مریض
کا موڈ خودبخود نارمل ہوجاتا ہے۔بنیائی میں دھندلاہٹ،نظر کی کمزوری وغیرہ
زخم یا خراشوں کے بھرنے میں تاخیر۔یہ بھی ذیابیطس کی ایک بڑی علامت ہے
۔شوگر کے مرض سے یاداشت پر بھی اثر پڑتا ہے ۔
ذیابیطس سے آپ بچ سکتے ہیں ۔لیکن اس کے لیے آپ کو بیماری سے زیادہ اپنا
علاج کروانا ہو گا ۔اپنی عادات کو بدلنا ہو گا۔ علاج مریض کا ہونا چاہئے کہ
اس کو یہ مرض کیوں لگ گیا ،ہمارے ہاں صرف مرض کا علاج کیا جاتا ہے ۔ اگر آپ
کو ذیابیطس ہونے کا خطرہ ہے ،تو سب سے پہلے اپنی شوگر چیک کروائیں۔ذیابیطس
کی ایک بڑی وجہ جسم میں بہت زیادہ چربی بھی ہو سکتی ہے ۔ماہرین کا کہناہے
کہ پیٹ اور کمر کے گِرد بہت زیادہ چربی ہونے سے ذیابیطس ہونے کا خطرہ بڑھ
جاتا ہے ۔ چربی کیوں زیادہ ہوئی اس کو کم کیسے کیا جا سکتا ہے، معمول سے کم
کھانا کھائیں۔ایسی مشروبات نہ پئیں جن میں بہت زیادہ چینی ہو(جدید و قدیم
ماہرین طب کا خیال ہے کہ سوڈا ڈرنکس انسانی صحت کے لیے بہت نقصان دہ ہے ،اس
کے مسلسل استعمال سے وزن میں برے طریقہ سے اضافہ ہوتاہے ، بے ڈول موٹاپا
آجاتا ہے ۔
عالمی تنظیم صحت (WHO)کے اعداد وشمار کے مطابق دنیا میں 3․5ملین لوگ
ذیابیطس کے سبب موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔ اگر اس تعداد کو سال بھر کے وقت
پر تقسیم کیا جائے تو یہ پتہ چلتا ہے کہ ہر منٹ میں چھ لوگ صرف ذیابیطس کے
سبب موت کے شکار بن رہے ہیں۔
انٹرنیشنل ذیابیطس فیڈریشن (آئی ڈی ایف) کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 95
ملین افراد کو ذیابیطس کا خطرہ لاحق ہے جبکہ موجودہ رجحانات کو مدنظر رکھ
کر اندازہ لگایا گیا ہے کہ 2025ء تک ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد 330 ملین
تک پہنچ جائے گی۔ذیابیطس کے مریض کا ایک سانحہ یہ بھی ہے کہ ان کی پچاس
فیصد تعداد اپنے مرض میں مبتلا ہونے سے باخبر ہے۔
ذیابیطس(شوگر) پر ہونے والی ایک ریسرچ سے یہ ثابت ہواکہ 83% افراد میں صرف
سوڈا ڈرنکس کو پینے کے باعث ذیابیطس قسم دوم پائی گئی۔ گوشت کم کھائیں
یابغیر چربی کا گوشت کھائیں۔خشک میوے ،دالیں،سبزیاں کھائیں ،گھی کم استعمال
کریں ۔ شوگر یا ذیابیطس کو درج ذیل اشیا ء کو اپنی روز مرہ خوراک کا جز بنا
کر اس کے حملے سے بچ سکتے ہیں ،مثلا َادرک ،زیرہ،لہسن،دار چینی،سونف
،پودینہ اس کے علاوہ صبح کے وقت ورزش کریں۔ ورزش کرنے سے آپ اپنے خون میں
شکر کی مقدار کو کم کر سکتے ہیں اور اپنے وزن کو بھی بڑھنے سے روک سکتے
ہیں،اپنے طرزِزندگی میں تبدیلیاں کرنے سے آپ اس بیماری سے بچ سکتے
ہیں۔جسمانی وزن میں کمی وبیشی ذیابیطس کے لیے خطرے کی علامت قرار دیا جاتا
ہے تاہم وزن میں کمی آنا بھی اس مرض کی ایک علامت ہوسکتی ہے۔اپنے معالج سے
مشورہ کریں اور اپنے مزاج کے مطابق پرہیز اور غذ ا کا خاص خیال رکھیں۔ ان
شاء اﷲ آپ جلد ذیابیطس جیسی موذی بیماری سے محفوظ ہو پائیں گے۔
تحریرکے آخر میں میں اس جانب توجہ دلانا چاہتا ہوں کہ بچوں میں ذیابیطس کے
بڑھتا ہوا مرض بہت خطرناک صورتحال اختیار کرتا جا رہا ہے ۔ ایسے والدین جن
کے بچے وزن کی زیادتی کا شکار ہیں، انہیں چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کی صحت پر
توجہ دیں، غذائی عادات کا بغور جائزہ لیں میٹھی اشیاء کم کھانے کو دیں ۔
زیادہ دیر تک ٹی وی ،کمپیوٹر پر بیٹھنے نہ دیں ۔ |