میرے محبوب لجپال روحانی پیر کامِل حضرت
شیخ ابو الحسن خَرقانی رحمتہ اللہ علیہ (٣٥٢) ھِجری کو اَس فانی دُنیا میں
پیدا ہوئے اور (٤٢٥) ھِجری کو دارِ عُقبٰی کی طرف مُنتَقِل ہوئے۔ آپ رحمتہ
اللہ علیہ شریعت، طریقت، معرِفت اور حقیقت کا سَر چشمہ ہیں۔ مشہور بزرگ
حضرت بایزید بسطامی رحمتہ اللہ علیہ کا یہ دستور تھا کہ ہر سال شہدائے
کِرام کے مزارات پر حاضِری دِیا کرتے تھے اور جب خَرقان شریف پُہنچتے تو
اپنا چہرہ مُبارِک آسمان کی جانِب اُٹھا لیتے اور اِس طرح سانس لیتے تھے
جیسے کوئی خوشبو سونگھنے کے لیے کھینچتا ہے۔ مُریدوں مے عرض کیا کہ آپ
رحمتہ اللہ علیہ کِس چیز کی خوشبو سونگھتے ہیں ہمیں تو کُچھ بھی محسوس نہیں
ہوتا۔تو آپ رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ مُجھے سرزمینِ خَرقان سے ایک مردِ
حق کی خوشبو آتی ہے جِن کی کُنیت (ابو الحسن) ہو گی اور نام (علی) ہو گا
اور کاشتاری کے ذریعے اپنے اہل و عیال کی رِزقِ حلال سے پرورش کریں گے اور
اُن کا مقام و مرتبہ مُجھ سے تین گُنا زیادہ ہوگا۔ اب میں اپنے روحانی پیر
و مُرشِد یعنی حضرت شیخ ابو الحسن خَرقانی رحمتہ اللہ علیہ کے ارشادات پر
روشنی ڈالوں گا۔میرے محبوب شیخ خَرقانی رحمتہ اللہ علیہ کے اِرشادات کو غور
سے پڑھیں اور سمجھنے کی کوشِش کریں۔
(١) آپ رحمتہ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہ
وسلم کے مدارج اور مغرفتِ الٰہی کی انتہا مُجھے آج تک معلوم نہیں ہو سکی
یعنی اِن چیزوں کی کوئی اِنتہا ہی نہیں ہے۔
(٢) میرے محبوب شاہِ خَرقانی سرکار رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ گویا میں
اَن پڑھ ہوں لیکن خُدا نے اپنے کرم سے مُجھ کو تمام عُلوم سے بہرہ ور کِیا
ہے اور میں اُس کا شُکر گُزار ہوں کہ اُس نے مُجھے اپنی حقیقت میں گُم کر
دِیا ہےیعنی ظاہِری جِسم صِرف خیالی ہے کیوں کہ میرا ذاتی وجود ختم ہو چُکا
ہے۔
(٣) میرے محبوب حضرت خَرقانی سرکار رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ میں اِس
دُنیا سے جانے کے بعد بھی اپنے مُعتقدین کی نزع کے وقت مدد کروں گا اور جِس
وقت موت کا فرشتہ اُن کی روح قبض کرنا چاہے گا تو میں اپنی قبر میں ہاتھ
نِکال کر اُن کے لب و دندان پر لُطفِ الٰہی کا چھینٹا دوں گا تا کہ وہ
شِدتِ تکلیف میں خُدا سے غافِل نہ ہو سکیں۔
(٤) میرے شاہ خَرقانی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جب میں مادرِ شِکم میں
چار ماہ کا تھا اُس وقت سے لے کر آج تک کی تمام باتیں یاد ہیں اور جب
مرجائوں گا تو قیامت تک کا حال لوگوں سے بیان کرتا رہوں گا۔
(٥) میری جانِ مَن حضرت ابو الحسن خَرقانی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ
کاش فِردوس و جہنم کا وجود نہ ہوتا تا کہ یہ معلوم ہو سکتا کہ تیرے
پرستاروں کی تعداد کِتنی ہے اور جہنم سے بچنے کے لیے کِتنے بندے تیری
عِبادت کرتے ہیں۔
(٦) میری جان و دِل یعنی شاہِ خَرقانی سرکار رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ
جِن لوگوں نے میرا کلام سُن لِیا یا آئندہ سُنیں گے اُن کا معمولی درجہ یہ
ہو گا کہ قیامت میں وہ بِلا حِساب بخش دیے جائیں گے۔
(٧) میرے دردِ دِل اور غمِ دل حضرت ابو الحسن خَرقانی رحمتہ اللہ علیہ نے
فرمایا کہ اللہ تعالٰی قیامت میں مُجھے اپنے قریب بُلا کر فرمائے گا کہ کیا
طلب کرتا ہے؟ میں عرض کروں گا کہ یا اللہ میں اُن لوگوں کو طلب کرتا ہوں جو
میرے زمانے میں دُنیا میں میرے ہمراہ تھے اور اُن لوگوں کو جو میری وفات کے
بعد سے میرے مزار کی زِیارت کو آتے رہیں اور اُن لوگوں کو جِنہوں نے میرا
نام سُنا یا نہیں سُنا۔ اُس وقت باری تعالٰی فرمائے گا چونکہ دُنیا میں آپ
نے ہمارے احکام مے مُطابِق کام کِیے اِس لیے آج ہم آپ کی بھی بات مان لیتے
ہیں اور جب لوگوں کو میرے سامنے لایا جائے گا تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ
واٰلہ وسلم فرمائیں گے اگر آپ چاہیں تو اپنے آگے میں تیرے لیے جگہ خالی
کردوں لیکن میں عرض کروں گا کہ حضورصلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم! میں تو دُنیا
میں بھی آپ کی اِتباع کرتا رہا یہاں بھی آپ کا تابع ہوں۔ پِھر حُکمِ الٰہی
سے ملائکہ ایک نورانی فرش بِچھا دیں گے جِس پر میں کھڑا ہو جائوں گا اور
حضور اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم اُمت کے اُن بزرگوں کو حاضِر فرمائیں
گے جِن کا ثانی پیدا نہیں ہوا اور خُدا تعالٰی اُن کے مُقابلے میں مُجھ کو
کھڑا کر کے فرمائے گا۔ اے ہمارے محبوب صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم! وہ سب آپ
کے مہمان ہیں لیکن یہ ہمارا مہمان ہے۔
(٨) میرے پیارے شیخ رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ میں نے تمام مشائخ کی
خِدمت میں وقت گُزارا لیکن کِسی کو اپنا مُرشِد اِس لیے نہیں بنایا کہ میرا
مُرشِد صِرف خُدا تعالٰی ہے۔
اب آخِر میں دُعا گوں ہوں کہ اللہ تعالٰی مُجھ گنہگار، بدکار (لُقمان) کو
جِس نے یہ ساری تحریر لِکھی ہے اپنے پیارے محبوب لجپال روحانی مُرشِدِ
کامِل حضرت ابو الحسن خَرقانی رحمتہ اللہ علیہ کے بارے میں ( کہ اے میرے
سونے اور پیارے اللہ تعالٰی مُجھ گنہگار اور بدکار (لُقمان) کو ہمیشہ
میرےپیارے محبوب لجپال روحانی مُرشِدِ کامِل حضرت ابو الحسن خَرقانی رحمتہ
اللہ علیہ کے ساتھ ساتھ رکھے اور ہمیشہ میں اپنے پیارے محبوب لجپال روحانی
مُرشِدِ کامِل حضرت ابو الحسن خَرقانی رحمتہ اللہ علیہ کے پاس ہی رہوں گا
(اللہ کے فضل و کرم سے اور اُس کی عِنایت سے اور اُس کی رحمت سے) اگر اللہ
سونے نے چاہا۔ |