صفائی مہم۔۔۔ کراچی کے عوام کے لئے نیا ــ’’لولی پوپ‘‘

ایم کیو ایم پاکستان نے اور میئر کراچی وسیم اختر نے کراچی میں صفائی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔ یکم دسمبر سے شروع ہونے والی اس صفائی مہم کا آغاز ایم کیوا یم نے اپنے روایتی انداز سے کیا ،یعنی میئر کراچی اور ڈاکٹر فاروق ستار سمیت تمام رہنماؤں اور کارکنوں نے پہلے میڈیا کو جمع کیا اور پھر ہاتھوں میں جھاڑو سنبھالی اور فوٹو سیشن کروانے کے لئے شروع ہو گئے۔ عام طور پر ایم کیوایم کے رہنماؤں کی طرف سے اس قسم کی مہم اسی وقت تک جاری رہتی ہے کہ جب تک میڈیا سامنے ہوتا ہے میڈیا کے جاتے ہیں نہ تو کارکنوں کے ہاتھوں میں جھاڑو نظر آتی ہے اور نہ ہی رہنماؤں میں وہ جوش جذبہ نظر آتا ہے کہ جو میڈیا کے سامنے ہوتا ہے۔چند ہفتہ قبل ایم کیوا یم پاکستان نے اس سوروزہ صفائی مہم کا اعلان کیا تھا۔ اب جب عملی طور پر اس مہم کا آغاز کیا تومیئر کراچی وسیم اختر اور ڈاکٹر فاروق ستار نے اعلان کیا کہ وہ محدود وسائل کی وجہ سے سو دنوں میں شہر کی مکمل صفائی نہیں کر سکتے ۔ دوسرا اہم اعلان ڈاکٹر فاروق ستار کی طرف سے یہ کیا گیا کہ اس صفائی مہم کو سو دنوں کے تین ساڑھے تین حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے لہذا اب سو سو دنوں پر محیط یہ صفائی مہم پورے سال جاری رہے گی جبکہ اس مہم کو یوسی ز کی سطح پر تقسیم کر دیا گیا ہے۔ فاروق ستار کا کہنا تھا کہ پورے سال پر محیط اس صفائی مہم کے دوران مرحلہ وار شہر کو صاف کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ اگرچہ محدود وسائل کی وجہ سے ہم پورا شہر صاف نہیں کر پائیں گے لیکن ہماری مہم کے دوران اور اس کے بعد شہر میں صفائی نظر آنے لگے گی۔ ظاہر ہے کہ 2018کے الیکشن قریب آ رہے ہیں پورے سال کارکنوں کو مصروف رکھنا ہے اور میڈیا میں یہ تاثر دینے کی کوشش کرنی ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان محدود وسائل کے باوجود شہریوں کی خدمت کر رہی ہے تو پھر اس قسم کی بے جان مہم شروع کرنا ایم کیوا یم پاکستان کی مجبوری بھی ہے اور ان کی پالیسی کا حصہ بھی۔ ماضی میں متحد ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سارا سال اپنے کارکنوں کو مصروف رکھنے کے لئے ہر ووسرے روز کارکنوں اور رہنماؤں سے ٹیلیفونک خطاب کرتے تھے اور انھیں مختلف قسم کے نان ایشوز میں الجھا کر رکھتے تھے تاکہ کارکنوں کو سوچنے کا وقت نہ ملے اور وہ کچھ نہ کچھ کرتے رہیں یعنی بس مصروف رہیں ۔ اسی طرح ایم کیو ایم پاکستان نے شہر میں پورے سال کے لئے صفائی مہم کا آغاز کیا ہے جس سے شہر تو شاید صاف نہ ہوسکے گا تاہم ایم کیوایم کے کارکن کسی حد تک مصروف ضرور ہو جائیں گے اور سال بھر میں میڈیا اور عوام پر اس تاثر کو مضبوط کیا جاتا رہے گا کہ ایم کیو ایم پاکستان عوام کی خدمت کرنا چاہتی ہے۔اس صورت حال میں ایک سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ ایم کیوایم پاکستان کے پاس ہیں ہی کتنے کارکن کہ جو اس صفائی مہم میں حصہ لیں گے؟ ایم کیو ایم کے زیادہ تر کارکن تو لندن والوں کے ساتھ ہیں یہی وجہ ہے کہ ایم کیوا یم پاکستان کی اس صفائی مہم کے آغاز ہی میں ایم کیو ایم لندن کے کارکنوں نے ایم کیو ایم پاکستان اور میئر کراچی کا گھراؤ کیا اورایم کیوا یم پاکستان کے خلاف نعرے لگائے تاہم لندن میں موجود ندیم نصرت کی مداخلت کے بعد صورت حال قابو میں آئی اور ایم کیو ایم کے دونوں دھڑوں میں ممکنہ تصادم کو روکا گیا۔یہاں سب سے زیادہ اہمیت کا سوال یہ بھی ہے کہ ہر بار ایم کیوایم کے لوگ اپنے ماضی کی روایات کو زندہ رکھنے ہوئے، جو شہر میں جھاڑو لے کر نکل آتے ہیں، کیا اس طرح دنیا میں کہیں میٹروپلٹن شہروں کی صفائی ہوتی ہے؟ کیا ملک کے دیگر شہروں خاص طور پر لاہور، فیصل آباد، سیالکوٹ ، پشاور سمیت دیگر علاقوں میں بھی میئر یا ٹاؤن ناظم یا یو سی چیئرمین یا سیاسی جماعتوں کے سربراہ اور ان کے کارکن میڈیا کو جمع کر کے خود جھاڑو ہاتھ میں اٹھا کر صفائی کر رہے ہوتے ہیں یا یہ عمل کسی نظام کے تحت کیا جاتا ہے؟ کیا دیگر شہروں میں صفائی کے لئے تعینات عملہ صفائی کا کام کرتا ہے یا وہاں کے سیاسی رہنما، کارکن ، میئر یا سیاسی جماعتوں کے قائدین یہ کام کر تے ہیں؟ ظاہر ہے کہ ان سوالوں کا جواب نفی ہی میں ملے گا کیونکہ پاکستان سمیت دنیا کے ہر شہر ودیہات میں صفائی کرنے ااور کروانے کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے جب تک اس طریقہ کار پر مکمل اور روزانہ کی بنیاد پر عمل نہیں ہو گا اس وقت تک کہیں پر صفائی کا کوئی تصور نہیں ہے۔ایم کیوا یم نے ماضی میں بھی یہ کیا ہے کہ اس نے ہر کام کا میڈیا پر بہت زیادہ شور مچایا لیکن عملاً شہریوں کی زندگی اور معمول پر کوئی فرق نہیں پڑا ۔ آج بھی ایم کیو ایم اپنی اسی پالیسی پر کاربند ہے۔ میڈیا پر زیادہ سے زیادہ شور مچا کر یہ ثابت کر و کہ بہت کچھ ہو رہا ہے چاہے حقیقت اس کے بر عکس ہی کیوں نہ ہو۔یہ ایک حقیقت ہے کہ کراچی میں روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں ٹن کچرا گلیوں اور سڑکوں پر آتا ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان جب یہ کہتی ہے ایک سال میں وہ شہر کو مختلف یونین کونسلوں میں بانٹ کر صفائی کرے گی تو کیا ایم کیو ایم پاکستان اور میئر کراچی یہ کہنا چاہتے ہیں جہاں جہاں وہ صفائی کر دیں گے وہاں دوبارہ کچرا گلیوں اور سڑکوں پر نہیں آئے گا؟ ایم کیوا یم پاکستان کے لوگ اگر میڈیا کو استعمال کر کے یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ اس شہر کے لوگ عقل و خرد سے عاری ہیں اور جو میئر کراچی کہیں گے اس ویسے ہی تسلیم کر لیا جائے گا تو ایک مرتبہ پھر ایم کیو ایم پاکستا ن ماضی کی طرح کسی بڑی غلطی کا ارتکاب کر رہے ہیں۔ شہروں کی صفائی ستھرائی کا کام ایک مقررہ عملے کے ذریعے مستقل اور روزانہ کی بنیادوں پر ہوتا ہے اس کے علاوہ جو کچھ بھی وہ کراچی کے عوام کے ساتھ مذاق اور ایک نیا لولی پوپ ہے، چاہے یہ لولی پوپ سو سو دنوں کی صفائی مہم کے شکل میں ہو یا حکومت سندھ کی طرف سے چینی کمپنی کو شہر سے کچرا اٹھانے کا ٹھیکہ دینے کی صورت میں۔ ہمارے سیاسی رہنماؤں اور منتخب نمائندوں کوچاہیے کہ وہ اب عوام کو بے وقوف بنانا بند کر دیں۔
Riaz Aajiz
About the Author: Riaz Aajiz Read More Articles by Riaz Aajiz: 95 Articles with 61366 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.