آقائے دوجہاںﷺ کے معجزات
(Hafiz Kareem Ullah Chishti, Mianwali)
دیئے معجزے انبیاء کوخدانے
ہمارانبی ﷺمعجزہ بن کے آیا
اﷲ رب العزت نے اپنی لاریب کتاب قرآن مجیدفرقا ن حمیدبرھان عظیم میں
ارشادفرمایاہے۔ترجمہ: اے لوگوبیشک تمہارے پاس اﷲ کی طرف سے ایک واضح دلیل
آگئی ہے اورہم نے تمہاری طرف ایک روشن نوراتاراہے ۔(سورۃ النساء آیت۱۷۵)
اﷲ رب العزت نے نسل انسانیت کی رہنمائی کے لئے اپنے انبیاء ورسل مبعوث
فرمائے تاکہ اپنے برگزیدہ ہستیوں کے واسطے سے بندوں تک اپنے احکام پہنچائے
اس خالق کائنات اﷲ رب العالمین کاکروڑوں ہاشکرعظیم ہے کہ اس نے ہمیں انبیاء
ورسل کے سردارجناب احمدمجتبیٰ محمدمصطفی رسول عربی ﷺکی امت میں
پیداکیا۔انبیاء اوررسولوں کی نبوت اوررسالت کی دلیلوں کومعجزہ کہاجاتاہے اﷲ
تبارک وتعالیٰ نے ہرنبی کواس کی نبوت ورسالت کے ثبوت کے لئے دلیل کے
طورپرمعجزات عطاکئے جن کولوگوں کے سامنے پیش کرکے انبیاء اوررسولوں نے اپنی
نبوت ورسالت کاثبوت پیش کیا۔ آقا ﷺسے پہلے جتنے بھی پیغمبریارسول آئے وہ سب
ایک خاص قوم کی طرف مبعوث ہوئے اورانہوں نے اُسی قوم کوسیدھے راستے پرلانے
کے لئے معجزات ظاہرکیے۔اﷲ تعالیٰ نے کسی نبی کوایک معجزہ دیا،کسی کودو کسی
کوتین معجزے عطافرمائے ۔آدم علیہ السلام معجزہ لیکرآئے ۔نوح علیہ السلام
معجزہ لے کرآئے۔موسی علیہ السلام معجزہ لیکرآئے ۔عیسیٰ علیہ السلام معجزہ
لیکرآئے ۔مگر ہمارے نبی کریم ﷺسراپامعجزہ بن کرآئے۔آپ ﷺکادیکھنامعجزہ،آپ ﷺکابولنامعجزہ
،آپ ﷺکابیٹھنا معجزہ ،آپ ﷺ کی ذات ،آپ ﷺکی صفات آپ ﷺ کی ہرادامعجزہ ہے ۔اﷲ
تعالیٰ نے دوسرے انبیاء کرام علیہم السلام کوجومعجزات عطافرمائے وہ صرف ان
کی ظاہری حیات مقدسہ تک دیکھے جاسکتے تھے ۔اگرآج ہم موسیٰ علیہ السلام کے
ماننے والوں سے پوچھیں کہ کیاتمہارے نبی سیدناموسی علیہ السلام کے پاس
معجزات تھے ؟ وہ کہیں گے ہاں۔ اگران کویہ کہاجائے کہ اس وقت بھی موسیٰ علیہ
السلام کامعجزہ دکھاسکتے ہوتووہ کہیں گے ان تمام معجزات کوان کی ظاہری حیات
مقدسہ میں ہی دیکھا جاسکتاتھااب ہم نہیں دکھاسکتے ۔اگرعیسی علیہ السلام کے
ماننے والوں سے پوچھاجائے توبھی یہی جواب ملے گا۔پرقربان جائیں ہم اپنے آقا
ﷺپرکہ آج بھی ہم سے کوئی پوچھے نبی کریم ﷺکے معجزات توہم علی الاعلان کہیں
گے کہ اے میرے نبی ﷺکے معجزات کے بارے میں سوال کرنے والو!قرآن پاک کی
زیارت کرلویہ قرآن پاک میرے نبی کریم ﷺکاوہ معجزہ ہے جو قیامت تک باقی رہے
گا۔قرآن پاک کاہرلفظ،ہرشد،مد،زیر، زبرعظمت مصطفی ﷺکی گواہ ہیں ۔ معجزہ کی
تعریف یوں بھی کی جاسکتی ہے کہ معجزہ اس امرکوکہتے ہیں جو مدعی نبوت کے
ہاتھ پرظاہرہواورتمام کل عالم اسکے معارضہ اور مقابلہ یعنی اس کی مثل لانے
سے عاجزاوردرماندہ ہوتاکہ منکرین اورمخالفین پریہ بات واضح ہوجائے کہ یہ
شخص کوئی عام نہیں بلکہ خداکابرگزیدہ ہے ۔آقا ﷺ کی نبوت ورسالت چونکہ تمام
عالم کے لئے ہے اورقیامت تک کے لئے ہے اس لئے اﷲ تعالیٰ نے آپ ﷺکوجملہ
اقسام عالم سے معجزات اورنشانات عطافرمائے تاکہ عالم کی ہرچیز آپ ﷺکی نبوت
کی دلیل اوربرہان ہواورعالم کی کوئی نوع ایسی باقی نہ رہے جوآپ ﷺکی نبوت کی
شہادت نہ دے۔چونکہ آقا ﷺ ساری کائنات کے لئے رحمۃاللعالمین اورخاتم النبیین
بن کرآئے ۔اس لئے آپ ﷺکے معجزات بے شمارہیں ۔ حضرت جابررضی اﷲ تعالی عنہ
روایت کرتے ہیں کہ ہم نبی کریم ﷺکے ساتھ(ایک غزوہ)کے سفرپرروانہ ہوئے یہاں
تک کہ ہم ایک کشادہ وادی میں پہنچے حضورنبی کریم ﷺرفع حاجت کے لئے تشریف لے
گئے میں پانی وغیرہ لے کرآپ ﷺکے پیچھے گیاحضورنبی اکرم ﷺنے(اردگرد)دیکھالیکن
آپ ﷺکوپردہ کے لئے کوئی چیزنظرنہ آئی۔وادی کے کنارے دودرخت تھے حضورنبی
اکرم ﷺان میں سے ایک درخت کے پاس گئے آپ ﷺنے اس کی شاخوں سے ایک شاخ پکڑی
اورفرمایااﷲ تعالیٰ کے حکم سے میری اطاعت کر وہ درخت اس اونٹ کے طرح آپ ﷺکافرماں
بردارہوگیاجس کی ناک میں نکیل ہواوروہ اپنے ہانکنے والے کے تابع ہوتاہے
پھرآپ ﷺدوسرے درخت کے پاس گئے اوراس کی شاخ میں سے ایک شاخ پکڑکرفرمایااﷲ
پاک کے اذن سے میرعی اطاعت کروہ درخت بھی پہلے کی طرح آپ ﷺکے تابع ہوگیا
یہاں تک کہ جب آپ ﷺدونوں درختوں کے درمیان پہنچے توآپ ﷺنے ان دونوں درختوں
کوملادیااورفرمایااﷲ پاک کے اذن سے جڑجاؤسووہ دونوں درخت جڑگئے میں وہاں
بیٹھااپنے آپ سے باتیں کررہاتھامیں نے اچانک دیکھاکہ حضورنبی کریم ﷺتشریف
لارہے ہیں اوروہ دونوں درخت اپنے اپنے سابقہ اصل مقام پرکھڑے تھے آپ ﷺنے
فرمایااے جابررضی اﷲ تعالی عنہ تم نے وہ مقام دیکھاتھا!جہاں میں کھڑاتھامیں
نے عرض کیاجی یارسول اﷲ ﷺفرمایاان دونوں درختوں کے پاس جاؤاوران میں سے
ہرایک کی ایک ایک شاخ کاٹ کرلاؤجب اس جگہ پہنچوجہاں میں کھڑاتھاتو ایک شاخ
اپنی دائیں جانب اورایک شاخ اپنی بائیں جانب ڈال دینا۔حضرت جابررضی اﷲ
تعالی عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کھڑے ہوکرایک پتھرتوڑااور تیزکیاپھرمیں ان
درختوں کے پاس گیااورہرایک سے ایک ایک شاخ توڑی پھرمیں انہیں گھسیٹ
کرحضورنبی کریم ﷺکے کھڑے ہونے کی جگہ لایااس جگہ ایک شاخ دائیں جانب اور
ایک شاخ بائیں جانب ڈال دی اوررسول اﷲ ﷺکی خدمت میں حاضرہوکرعرض کیایارسول
اﷲ ﷺمیں نے آپ کے حکم پرعمل کردیاہے مگراس عمل کاسبب کیا ہے ؟ آپ ﷺنے
فرمایامیں اس جگہ دوقبروں کے پاس سے گزراجن میں قبروالوں کوعذاب
ہورہاتھامیں نے چاہاکہ میری شفاعت کے سبب جب تک وہ شاخیں سرسبزوتازہ رہیں
ان کے عذاب میں کمی رہے ۔(مسلم شریف)حدیث بالاپرغورکیاجائے تو چندباتیں
روزروشن کی طرح واضح ہوجائیں گی۔سب سے پہلے تو درخت بھی آقا ﷺسے محبت
اورآقا ﷺکی اطاعت کرتے تھے۔ دوسراہم اپنے پیاروں کی قبروں پر کھجوریاکسی
اورسرسبزو شاداب درخت کی ٹہنیاں رکھتے ہیں تو بعض ناسمجھ لوگ اس پراعتراضات
کرتے ہیں اگرسرسبزوشاداب ٹہنیوں سے مردوں کوفائدہ نہ ہوتاتوآقا ﷺٹہیناں نہ
رکھواتے پتہ چلاکہ سرسبزشاخوں سے قبروالوں کو فائدہ ہوتاہے ۔ تیسر ایہ کہ
جیسے میرے آقا ﷺآگے دیکھتے تھے ویسے ہی پیچھے دیکھتے تھے جیسے آقا ﷺزمین
پردیکھتے تھے ویسے ہی زمین کے اندرکی چیزیں نظرآتی تھیں۔بعض ناسمجھ لوگ آقا
ﷺکی شفاعت پراعترضات کرتے ہیں ۔آقا ﷺنے فرمایاکہ میں نے چاہا کہ میری شفاعت
کے سبب جب تک وہ شاخیں سرسبزتازہ رہیں گی ان کے عذاب میں کمی رہے
گی۔تومعلوم ہوا کہ آقا ﷺکی شفاعت سے قبروالوں کوفائدہ ہی فائدہ ہے۔قیامت کے
دن آقا ﷺاپنی امت کی شفاعت فرمائیں گے۔جولوگ آقا ﷺکواپنی مثل کہتے ہیں
غورکریں ہم آقا ﷺکے بول وبرازکی طرح نہیں ہوسکتے جب ہم آقا ﷺکے بول وبرازکی
طرح نہیں ہوسکتے تو پھرآپ ﷺکی طرح کیسے ہوسکتے ہیں آقا ﷺکی بول وبراززمین
اپنے اندرسمالیتی تھی ۔روایت میں ہے کہ ایک شخص نے آقا ﷺکابول شریف پی
لیاتھاتواس کے جسم سے ہمیشہ خوشبوپھولتی رہی حتیٰ کہ اس کی اولادمیں کئی
نسلوں تک خوشبوباقی رہی ۔(مدارج النبوۃ) حضرت انس بن مالک رضی اﷲ تعالی عنہ
روایت کرتے ہیں کہ جب ہمیں ابوسفیان کے (قافلہ کی شام سے)آنے کی خبرپہنچی
توحضورنبی اکرم ﷺنے صحابہ کرام سے مشورہ فرمایاحضرت سعدبن عبادہ رضی اﷲ
تعالی عنہ نے کھڑے ہوکرعرض کیایارسول اﷲ ﷺ!اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت
میں میری جان ہے ۔ اگرآپ ﷺہمیں سمندرمیں گھوڑے ڈالنے کاحکم دیں توہم
سمندرمیں گھوڑے ڈال دیں گے اگرآپ ﷺہمیں برک الغمادپہاڑ سے گھوڑوں کے سینے
ٹکرانے کا حکم دیں توہم ایسابھی کریں گے تب رسول اﷲ ﷺنے لوگو ں کو بلایالوگ
آئے اوروادی بدرمیں اترے ۔پھرحضورنبی اکرم ﷺ نے فرمایا:یہ فلاں کافرکے گرنے
کی جگہ ہے آپ ﷺزمین پراس جگہ اورکبھی اس جگہ اپنادستِ اقدس رکھتے حضرت انس
ر ضی اﷲ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ پھر (دوسرے دن دورانِ جنگ ) کوئی
کافرحضورنبی اکرم ﷺکی بتائی ہوئی جگہ سے ذرابرابربھی ادھرادھرنہیں مرا۔ (رواہ
مسلم،ابوداؤد)حضرت انس بن مالک رضی اﷲ تعالی عنہ ایک طویل روایت میں بیان
کرتے ہیں کہ ایک آدمی جوحضورنبی کریم ﷺکے لئے کتابت کیاکرتاتھا وہ اسلام سے
مرتدہوگیااورمشرکوں سے جاکرمل گیااور کہنے لگامیں تم میں سب سے زیادہ
محمدمصطفی ﷺکوجاننے والاہوں اورمیں ان کے لئے جوچاہتاتھالکھتاتھا سووہ شخص
جب مرگیاتونبی کریم ﷺنے فرمایااسے زمین قبول نہیں کرے گی حضرت انس رضی اﷲ
تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ انہیں حضرت ابوطلحہ رضی اﷲ تعالی عنہ نے بتایاوہ
اس جگہ آئے جہاں وہ مراتھاتودیکھااس کی لاش قبرسے باہرپڑی تھی ۔پوچھااس(لاش)کاکیامعاملہ
ہے؟لوگوں نے کہاہم نے اسے کئی باردفن کیامگرزمین نے اسے قبول نہیں کیا(رواہ
مسلم ،احمدبن حنبل)حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ تعالی عنہ سے روایت ہے وہ
بیان کرتے ہیں کہ ایک اعرابی حضورنبی کریم ﷺکی بارگاہ اقدس میں
حاضرہوااورعرض کیا مجھے کیسے علم ہوگاآپ اﷲ تعالیٰ کے نبی ﷺہیں ؟آپ ﷺنے
فرمایااگرمیں کھجورکے اس درخت پرلگے ہوئے اس کے گُچھے کو بلاؤں
توکیاتوگواہی دے گاکہ میں اﷲ تعالیٰ کارسول ہوں؟پھرآپ ﷺنے اسے بلایاتووہ
درخت سے اترنے لگایہاں تک کہ حضورنبی کریم ﷺکے قدموں میں آگرا۔پھر آپ ﷺ نے
اسے فرمایاواپس چلے جاؤتووہ واپس چلاگیااس اعرابی نے (نباتات کی محبت
واطاعت رسول ﷺکایہ منظر)دیکھ کراسلام قبول کرلیا۔ (ترمذی، طبرانی)حضرت انس
رضی اﷲ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺکی خدمت اقدس میں پانی کاایک
برتن پیش کیاگیااور آپ ﷺز وراء کے مقام پر تھے آپ ﷺنے برتن کے اندراپنادستِ
مبارک رکھ دیاتوآپ ﷺکی مبارک انگلیوں کے درمیان سے پانی کے چشمے پھوٹ نکلے
اورتمام لوگوں نے وضو کرلیا۔ حضرت قتادہ رضی اﷲ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ میں
نے حضرت انس رضی اﷲ تعالی عنہ سے دریافت کیاآپ کتنے(لوگ) تھے؟انہوں نے جواب
دیاتین سویاتین سوکے لگ بھگ اورایک روایت میں ہے کہ ہم اگرایک لاکھ بھی
ہوتے تووہ پانی سب کے لئے کافی ہوتالیکن ہم پندرہ سو تھے(متفق علیہ)حضرت
براء بن عازب رضی اﷲ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضورنبی اکرم ﷺنے ابورافع
یہودی کی (سرکوبی کے لئے اس)طرف چند انصاری مردوں کو بھیجا اور حضرت عبداﷲ
بن عتیک رضی اﷲ تعالی عنہ کوان پرامیرمقررکیاابورافع آپ ﷺکوتکلیف
پہنچاتاتھااور آپ ﷺکے (دین کے ) خلاف (کفارکی ) مددکرتاتھا اورسرزمین
حجازمیں اپنے قلعہ میں رہتاتھا(حضرت عبداﷲ بن عتیک نے ابورافع یہودی کے قتل
کی کاروائی بیان کرتے ہوئے فرمایا مجھے یقین ہوگیاکہ میں نے اسے قتل
کردیاہے پھرمیں نے ایک ایک کرکے تمام دروازے کھول دیے یہاں تک کہ زمین
پرآرہا۔چاندنی رات تھی میں گرگیا اورمیری پنڈلی ٹوٹ گئی تومیں نے اسے عمامہ
سے باندھ دیاپھرمیں سرورکائنات فخرموجودات ﷺکی بارگاہ اقدس میں
حاضرہوااورساراواقعہ عرض کردیا۔ آپ ﷺنے فرمایاپاؤں آگے کرو میں نے پاؤں
پھیلادیاآپ ﷺنے اس پردستِ کرم پھیراتو(ٹوٹی ہوئی پنڈلی جڑگئی اور)پھرکبھی
درد تکنہ ہوا۔(بخاری شریف،بیہقی )حضرت انس رضی اﷲ تعالی عنہ فر ماتے ہیں کہ
حضورنبی کریم ﷺنے حضرت زید،حضرت جعفراورحضرت ابن رواہ کے متعلق خبرآنے سے
پہلے ہی ان کے شہیدہوجانے کے متعلق لوگوں کوبتادیاتھاچنانچہ آپ ﷺنے
فرمایااب جھنڈا زیدؓنے سنبھالاہواہے لیکن وہ شہیدہوگئے اب جعفرنے
جھنڈاسنبھال لیاہے اوروہ بھی شہیدہوگئے ۔اب ابن رواحہ نے جھنڈاسنبھالاہے
اوروہ بھی جام شہادت نوش کرگئے یہ فرماتے ہوئے آپ ﷺکی چشمان مبارک اشک
بارتھیں۔ پھرفرمایایہاں تک کہ اب اﷲ کی تلواروں میں سے ایک تلوار(حضرت
خالدبن ولیدرضی اﷲ تعالیٰ عنہ)نے جھنڈاسنبھال لیاہے اوراس کے ہاتھوں اﷲ
تعالیٰ نے کافروں پرفتح عطافرمائی(بخاری،نسائی)حضرت انس رضی اﷲ تعالی عنہ
روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم ﷺکی خدمت اقدس میں حاضرہواآپ ﷺ مدینہ
منورہ میں خطبہ جمعہ ارشادفرمارہے تھے اس نے عرض کیایارسول اﷲ ﷺبارش نہ
ہونے کے باعث قحط پڑگیاہے لہذا!اپنے رب سے بارش مانگیے، توآپ ﷺنے آسمان کی
طرف نگاہ اٹھائی اورہمیں کوئی بادل نظرنہیں آرہاتھا۔آپ ﷺنے بارش مانگی
توفوراَ َبادلوں کے ٹکڑے آکرآپس میں ملنے لگے پھربارش ہونے لگی یہاں تک کہ
مدینہ منورہ کی گلیاں بہہ نکلیں اوربارش متواتراگلے جمعہ تک ہوتی رہی
پھروہی یاکوئی دوسرا شخص کھڑاہوااورعرض کیا۔جبکہ نبی کریم ﷺخطبہ
ارشادفرمارہے تھے : (یارسول اﷲﷺ)ہم توغرق ہونے لگے لہذااپنے رب سے دعاکیجیے
کہ اس بارش کوہم سے روک دے ۔ آپﷺ مسکراپڑے اوردعاکی :اے اﷲ!ہمارے اردگرد
برسااورہمارے اوپرنہ برساایسادویاتین دفعہ فرمایا۔سوبادل چھٹنے لگے
اورمدینہ منورہ کی دائیں بائیں جانب جانے لگے چنانچہ ہمارے اردگرد(کھیتوں
اورفصلوں پر) بارش ہونے لگی ہمارے اوپربندہوگئی یونہی اﷲ تعالیٰ اپنے نبی
کی برکت اوران کی قبولیتِ دعا دکھاتا ہے۔(متفق علیہ)حضرت جابربن عبداﷲ رضی
اﷲ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ ایک انصاری عورت نے حضورنبی کریم ﷺکی خدمت اقدس
میں عرض کیا یارسول اﷲﷺ!کیامیں آپ ﷺکے تشریف فرماہونے کے لئے کوئی چیز نہ
بنوادوں؟کیونکہ میراغلام بڑھئی ہے آپ ﷺنے فرمایااگرتم چاہوتو(بنوادو)اس
عورت نے آپ ﷺکے لئے ایک منبربنوادیاجمعہ کادن آیاتونبی کریم ﷺاسی
منبرپرتشریف فرماہوئے جوتیارکیاگیاتھالیکن(حضورنبی اکرم ﷺکے منبرپر تشریف
رکھنے کی وجہ سے)کھجورکاوہ تناجس سے ٹیک لگاکرآپ ﷺ خطبہ ارشادفرماتے
تھے(ہجروفراق رسول ﷺمیں)چلا(کررو) پڑا یہاں تک کہ پھٹنے کے قریب ہوگیایہ
دیکھ کرنبی کریم ﷺمنبرسے اترآئے اورکھجورکے ستون کوگلے سے لگالیا ستون اس
بچہ کی طرح رونے لگاجسے جھپکی دے کرچپ کرایاجاتاہے یہاں تک کہ اسے سکون
آگیا۔ (بخاری،ترمذی،نسائی،ابن ماجہ)ایک مرتبہ مشرکین مکہ آقا ﷺ کے پاس آئے
اورکہنے لگے اگرآپ اﷲ پاک کے سچے رسول ہیں توچاندکے دوٹکڑے کرکے دکھاؤ آپ ﷺنے
فرمایاپھرکیاتم مجھ پرایمان لاؤگے۔انہوں نے کہا اگرآپ چاندکے دوٹکڑے
فرمادیں توہم آپ کاکلمہ پڑھ کر مسلمان ہوجائیں گے چنانچہ اس رات چاندکی
چودہ تاریخ تھی چانداپنے پورے شباب کے ساتھ چمک رہا تھاجونہی آقا ﷺنے اپنی
انگشت مبارکہ سے چاند کی طرف اشارہ کیاتوچانددوٹکڑے ہوگیا۔ حضرت ابن
مسعودرضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ کے زمانہ میں چانددوٹکڑے
ہواجس کاایک ٹکڑا پہاڑکے اوپراوردوسراٹکڑاپہاڑکی دوسری جانب تھا توآقا ﷺنے
فرمایاتم لوگ گواہ ہوجاؤ۔(بخاری)عاشق رسول ﷺ مجدددین ملت اعلیٰ حضرت الشاہ
امام احمدرضاخان ؒ کی روح تڑپی اورپکاراٹھے۔
سورج الٹے پاؤں پلٹے چانداشارے سے ہوچاک
اندھے منکردیکھ لے قدرت رسول اﷲﷺکی
حضرت اسماء بنت عمیس رضی اﷲ تعالی عنہاسے مروی ہے کہ حضورنبی کریم ﷺپروحی
نازل ہورہی تھی اورآپﷺکاسراقدس سیدناحضرت علی المرتضیٰ شیر خدارضی اﷲ تعالی
عنہ کی گودمیں تھاوہ عصرکی نمازنہ پڑھ سکے یہاں تک کہ سورج غروب
ہوگیاحضورنبی کریم ﷺنے دعاکی۔اے اﷲ !علی تیری اورتیرے رسول ﷺکی اطاعت میں
تھااس پرسورج واپس لوٹادے ۔حضرت اسماء رضی اﷲ تعالی عنہا فرماتی ہیں میں نے
اسے غروب ہوتے بھی دیکھااوریہ بھی دیکھاکہ وہ غروب ہونے کے بعددوبارہ طلوع
ہوا۔(طبرانی فی المعجم الکبیر)حضرت جابررضی اﷲ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ
حضرت اُم مالک رضی اﷲ تعالی عنہا حضورنبی کریم ﷺکی خدمت اقدس میں ایک چمڑے
کے برتن میں گھی بھیجاکرتی تھیں ان کے بیٹے آکران سے سالن مانگتے ان کے پاس
کوئی چیزنہیں ہوتی تھی توجس چمڑے کے برتن میں وہ حضوراکرم ﷺکے لئے گھی
بھیجاکرتیں اس کارخ کرتیں اس میں انہیں گھی مل جاتاان کے گھرمیں سالن
کامسئلہ اسی طرح حل ہوتا رہا یہاں تک کہ انہوں نے ایک دن اس چمڑے کے برتن
کونچوڑلیاپھروہ حضورنبی کریم ﷺکی خدمت اقدس میں حاضرہوئیں آپ ﷺنے فرمایاتم
نے چمڑے کے برتن کونچوڑلیا؟انہوں نے عرض کیا جی ہاں یارسول اﷲﷺآپﷺنے
فرمایااگرتم اسے اسی طرح رہنے دیتیں تواس سے ہمیشہ(گھی )ملتارہتا(رواہ مسلم
شریف)حضرت قتادہ بن نعمان رضی اﷲ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ بدرکے دن
(تیرلگنے سے )ان کی آنکھ ضائع ہوگئی اورڈھیلانکل کرچہرے پربہہ گیادیگرصحابہ
کرام نے اسے کاٹ دیناچاہاتورسول اﷲﷺسے دریافت کیاگیاتوآپﷺنے منع
فرمادیاتھا۔پھرآپﷺنے دعافرمائی اورآنکھ کودوبارہ اس کے مقام پررکھ
دیاسوحضرت قتادہ رضی اﷲ تعالی عنہ کی آنکھ ا س طرح ٹھیک ہوگئی کہ معلوم بھی
نہ ہوتاتھاکہ کون سی آنکھ خراب ہے "(ابویعلیٰ فی المسند)
حضرت ابوزیدانصاری رضی اﷲ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضورنبی اکرم ﷺنے
مجھے فرمایامیرے قریب ہوجاؤپھرمیرے سراورداڑھی مبارک پراپنادستِ مبارک
پھیرااوردعافرمائی۔الٰہی !اسے زینت بخش اوراسکے حسن وجمال کودوام
عطافرما(راوی کہتے ہیں کہ)انہوں نے سوسال سے زیادہ عمرپائی لیکن ان کے
سراور داڑھی کے چندبال ہی سفیدہوئے تھے ان کاچہرہ صاف اورروشن رہااورتادمِ
آخرایک ذرہ بھرشکن بھی چہرہ پر نمودارنہ ہوئی۔(رواہ احمد) سیدناحضرت انس
رضی اﷲ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک انصاری گھرانے میں ایک اونٹ تھاجس
پر(وہ کھیتی باڑی کے لئے)پانی بھرا کرتے تھے وہ ان کے قابومیں نہ
رہااورانہیں اپنی پشت(پانی لانے کے لئے)استعمال کرنے سے روک دیا۔انصارصحابہ
حضورنبی اکرم ﷺ کی بارگاہ اقدس میں حاضرہوئے۔آقا ﷺکی بارگاہ میں عرض
کیایارسول اﷲﷺہماراایک اونٹ تھاہم اس سے کھیتی باڑی کے لئے پانی لینے کاکام
لیتے تھے اوروہ ہمارے قابومیں نہیں رہااوراب وہ خودسے کوئی کام نہیں لینے
دیتا،ہمارے کھیت کھلیان اورباغ پانی کی قلت کے باعث سوکھ گئے ہیں ۔قربان
جاؤں اپنے آقاجناب محمد مصطفی رسول عربی ﷺپرآپ ﷺ نے صحابہ کرام
کوفرمایااٹھوپس سارے اٹھ کھڑے ہوئے اوراس انصاری کے گھرتشریف لے گئے آپ
ﷺحاطہ میں داخل ہوئے تواونٹ جوکہ ایک کونے میں تھا۔ نبی کریم ﷺ اونٹ کی طرف
چل پڑے توانصارکہنے لگے یارسول اﷲﷺیہ اونٹ کتے کی طرح باؤلاہوچکا ہے
اورہمیں اس کی طرف سے آپ پرحملے کا خطرہ ہے ۔حضورنبی کریمﷺنے فرمایا مجھے
اس سے کوئی نقصان نہیں ہوگااونٹ نے جیسے ہی آقادوجہاں سرور کون ومکاں شافع
روزمحشر ﷺکو دیکھاتو آپﷺ کی طرف بڑھایہاں تک قریب آکر آپﷺکے سامنے سجدہ میں
گرپڑا۔حضورنبی کریمﷺنے اسے پیشانی سے پکڑا اور حسب سابق دوبارہ کام
پرلگادیاصحابہ کرام علیہم الرضوان نے یہ دیکھ کر آپﷺ کی خدمت میں عرض
کیایارسول اﷲﷺ! یہ توبے عقل جانورہوتے ہوئے بھی آپﷺکوسجدہ کررہاہے اورہم
توعقل مندہیں۔ اس سے زیادہ حقدارہیں کہ آپﷺکوسجدہ کریں ایک اورروایت میں ہے
کہ صحابہ کرام علہیم الرضوان نے عرض کیایارسول اﷲﷺہم جانوروں سے زیادہ
آپﷺکوسجدہ کرنے کے حقدارہیں آپﷺنے فرمایاکسی فردبشرکے لئے جائزنہیں کہ وہ
کسی بشرکوسجدہ کرے اوراگرکسی بشرکوسجدہ کرناجائزہوتا تومیں بیوی کوحکم
دیتاکہ وہ اپنے شوہرکو اس کی قدرومنزلت کی وجہ سے سجدہ کرے جوکہ اسے بیوی
پرحاصل ہے۔(احمدبن حنبل،طبرانی)درج بالاحدیث مبارکہ سے یہ معلوم ہوتاہے کہ
ہروقت صحابہ کرام علیہم الرضوان کادل سجدہ کرنے کے لئے مچلتاتھا۔آج جولوگ
یہ کہتے پھررہے ہیں کہ نمازمیں نبیﷺکاخیال آنے سے نمازٹوٹ جاتی ہے ۔خداکے
بندوآؤاس حدیث مبارکہ کامطالعہ کرو۔حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ تعالی عنہ
فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضورنبی کریمﷺکے عہدمبارک میں سورج گرہن
ہوااورآپﷺنے نمازکسوف پڑھائی صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کیایارسول
اﷲﷺہم نے دیکھاکہ آپ نے اپنی جگہ پرکھڑے کھڑے کوئی چیزپکڑی پھرہم نے
دیکھاکہ آپ کسی قدرپیچھے ہٹ گئے؟آقادوجہاںﷺنے فرمایا!مجھے جنت نظرآئی تھی
میں نے اس میں سے ایک خوشہ پکڑلیااگراسے توڑ لیتاتوتم رہتی دنیاتک اس کھاتے
رہتے (اوروہ ختم نہ ہوتا)"۔(بخاری،مسلم شریف)
اﷲ پاک ہمیں آقاﷺکی سچی اورپکی غلامی نصیب فرمائے۔آقاﷺکے اسوہ حسنہ پرچلنے
اوراس کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطافرمائے۔وطنِ عزیز پاکستان کوامن
وسلامتی کاگہوارہ بنائے ۔ملک پاکستان میں نظام مصطفیﷺ !برپا کرنیوالاحکمران
عطافرمائے ۔بروزقیامت آقاﷺ !کی شفاعت اوراپنی جنت کاحقداربنائے ۔مسلمانوں
کوآپس میں اتفاق واتحادنصیب فرمائے ۔آقاﷺ کے غلاموں کابول بالافرمائے
۔دشمنان ِ اسلام،منافقین ،حاسدین کامنہ کالافرمائے ۔اﷲ پاک میرے اس کاوش
کوبارگاہ ِ لم یزل میں قبول فرمائے اوراسے بروزقیامت ہم سب کے لئے ذریعہ
نجات بنائے ۔آمین ثم آمین |
|