نور جہاں کا اصل نام اﷲ وسائی تھا۔ جبکہ بے
بی نورجہاں ،ملکہ ترنم ،میڈیم نورجہاں اور سروں کی ملکہ جیسے ناموں سے بے
پناہ شہرت حاصل ہوئی ۔21 ستمبر1926ء کوقصور میں پیدا ہوئیں ۔استاد بابا
غلام محمد سے موسیقی کی تربیت حاصل کی ،ٹھمری، دھروپد، خیال اور دیگر اصناف
موسیقی پر چھوٹی عمر میں ہی عبورحاصل ہوچکاتھا۔نورجہاں اپنی بہنوں کے ساتھ
کلکتہ چلی گئیں اور فلم ’’پنجاب میل‘‘ میں اداکاری اور گلوکاری کی۔ گیت کے
بول تھے "سوہنا دیساں وچوں دیس پنجاب" یہ فلم 1935ء میں بنی۔ آغا حشر
کاشمیری کی بیوی گلوکارہ مختار بیگم کو اﷲ وسائی بہت پسند آئی، انہوں نے اﷲ
وسائی کا نام بے بی نورجہاں تجویز کیا۔نور جہاں کو ملکہ ترنم کا خطاب بھی
دیا گیا۔
نورجہاں نے بہت ساری فلموں میں بچپن کے کرداروں کیلئے بھی اداکاری کی۔ جیسا
کہ 1935 ء میں’’ پنڈ دی کڑی ‘‘ ۔ 1937ء میں فلم ’’ہیر سیال ‘‘میں ہیر کے
بچپن کا کرداروغیر ہ ،نو رجہاں نے 1942ء میں پران کے مدمقابل فلم ’’خاندان
‘‘میں مرکزی کردار اداکیا۔فلم کامیاب ہوئی نورجہاں بمبئی چلی گئیں ۔وہاں پر
اداکار اور ہدایت کار سید شوکت حسین رضوی سے ملاقات ہوئی ۔ عشق سر چڑھ کر
بولا ۔گھر والوں کی مخالفت کے باوجودشادی کر لی ۔سید شوکت حسین رضوی کے
دوست سعادت حسن منٹو بھی اس شادی کے مخالف تھے۔
نورجہاں نے1945ء میں بننے والی فلم ’’بڑی ماں‘‘ میں مرکزی کردار اداکیا۔اسی
سال نورجہاں اور زہرابائی نے مل کر قوالی گائی یہ جنوبی ایشیا میں پہلی
قوالی تھی جو خواتین نے گائی تھی ۔ نورجہاں نے 1932ء سے 1947ء تک 127گانے
گائے جبکہ 69فلموں میں اداکاری کی۔تقسیم ہند کے بعد پاکستان معرض وجودمیں
آیاتو دونوں میاں بیوی پاکستان کے شہر کراچی ہجرت کرآئے ۔ تین سال بعد’’چن
وے‘‘
پنجابی فلم بنائی یہ نورجہاں کی پہلی پنجابی فلم تھی ۔ 1952ء میں فلم دوپٹہ
نمائش کیلئے پیش کی گئی۔ اس فلم نے کامیابی کے ریکارڈ قائم کئے ۔نورجہاں کے
اس فلم میں گائے ہوئے گانے کواب تک پسندیدگی کی سندحاصل ہے ۔جس کے بول کچھ
اس طرح ہیں۔
’’سب جگ سوئے ہم جاگیں۔تاروں سے کریں باتیں۔چاندنی راتیں‘‘
اسی دور میں میاں بیوی میں اختلافات پیدا ہوئے، بڑھے ۔ ان اختلافات کی بہت
سی وجوہات تھیں۔رضوی کا یہ الزام تھا کہ نورجہاں کے دیگر مرد اداکاروں،
موسیقاروں اور گلوکاروں ۔سے ناجائز تعلقات ہیں۔ ان سب میں اہم الزام
پاکستان کے کرکٹر نذر محمد کا تھا ۔شوکت حسین رضوی نے اپنی کتاب "نورجہاں
کی کہانی میری زبانی" میں نہایت تفصیل سے بیان کیاہے ۔
جبکہ نورجہاں رضوی پر الزام عائد کرتی تھی کہ اس کے دیگر لڑکیوں کے ساتھ
ناجائز تعلقات ہیں۔آخر نوبت طلاق تک پہنچ گئی ۔سید شوکت حسین رضوی سے
نورجہاں کی ایک بیٹی اور دو بیٹے تھے ۔ بیٹوں کانام اکبر رضوی اور اصغر
رضوی جبکہ بیٹی کانام ظل ہما ہے ۔رضوی سے طلاق کے بعد نورجہاں نے پاکستانی
فلموں کے ادکار اعجاز درانی سے شادی کرلی۔ اعجاز درانی نے نورجہاں پر دباؤ
بڑھاتے ہوئے اداکاری چھوڑنے پر مجبور کر دیا ،نور جہاں گلوکاری کرتی رہیں ۔
ان دونوں کی زندگی اس وقت اختلافات کی زد میں آگئی، جب فردوس نامی اداکارہ
سے اعجاز کے تعلقات کی خبر عام ہوئی۔نورجہاں نے ہر ممکن کوشش کی کہ کسی طرح
اعجاز اورفردوس کا تعلق ختم ہوجائے۔
فردوس پر دباؤ بھی ڈالا۔فردوس واحد اداکارہ تھی ،جس نے نورجہاں کی آوازکے
بغیر پنجابی اور اردوفلموں میں کامیابی حاصل کی ۔ملکہ ترنم نور جہاں محب
وطن خاتون تھیں۔ 1965 ء کی جنگ میں وہ اپنی بیمار بچی کو گھر چھوڑ کر فوجی
بھائیوں کے لئے نغمہ ریکارڈ کروانے ریڈیوسٹیشن جاتی رہیں۔جنگ میں انہوں نے
ملی نغمے گا کر قوم اور فوج کے جوش و ولولہ اور جذبہ حب الوطنی میں اضافہ
کیا۔جن میں سے چند یہ ہیں۔
میرے ڈھول سپاہیا ۔اے وطن کے سجیلے جوانوں ۔ ایہہ پتر ہٹاں تے نیئی وکدے
۔او ماہی چھیل چھبیلا۔یہ ہواؤں کے مسافر ۔رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو۔ 1957ء
میں انہیں شاندار پرفارمنس کے باعث صدارتی ایوارڈ تمغہ امتیاز اور بعد ازاں
پرائیڈ آف پرفارمنس سے بھی نوازا گیا ۔آخری عمر میں وہ بیمار ہوئیں تو ان
کی علالت کا سلسلہ طویل ہوتا چلا گیا۔ صدر جنرل پرویز مشرف نے ان کے گھر جا
کر ا ن کی عیادت کی ۔ میڈم نور جہاں23دسمبر 2000ء کو 74برس کی عمرمیں دل کا
دورہ پڑنے سے انتقال کر گئیں۔
نور جہاں نے زیادہ تر گانے انفرادی طور پر گائے اور کئی مرد گلوکاروں کے
ساتھ بھی دو گانے گائے ،جن میں مہدی حسن، پرویز مہدی، احمد رشدی،مسعود
رانا، عنائت حسین بھٹی، ندیم ، بشیر احمداور اے نئر شامل ہیں،اسکے علاوہ
نورجہاں نے زنانہ گلوکاروں کے ساتھ بھی گانے گائے ہیں ،جن میں رونا لیلی،
ناہید اختر، فریدہ خانم، مہناز اور مالا قابل ذکر ہیں۔انہوں نے پچاس سال تک
اپنی خوبصورت آواز کا جادو جگائے رکھا۔ ا نہوں نے مجموعی طور پر 10ہزار سے
زائد غزلیں و گیت گائے ۔ ان کے چند مشہور گانے یہ ہیں ۔
گائے گی دنیا گیت میرے
جس دن سے پیا دل لے گئے
مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نہ مانگ
آواز دے کہاں ہے ،دنیا میری جواں ہے
سلسلے توڑ گیا وہ سب ہی جاتے جاتے
کلّی کلّی جان۔ دکھ لکھ تے کروڑ وے
سانوں نہر والے پل تے بلا کے
نورجہاں نے جن فلمو ں میں کام کیا، ان کے نام درج ذیل ہیں ،گل بکاؤلی
،ایماندار ،پیام حق ،سجنی ،یملا جٹ ،چوہدری ،ریڈ سگنل ،امیدسسرال ،دھیرج
،فریاد ،خاندان ،چاندنی ،نادان ،دہائی ،نوکر،لال حویلی ،دوست،زینت ،گاؤں کی
گوری ،بڑی ماں،بھائی جان ،انمول گھڑی ،دل ،ہمجولی ،صوفیہ ،جادوگر،مہاراجا
پرتاب ،مرزا صاحباں،جگنو،عابدہ ،میرا بھائی ،چن وے ،دوپٹہ ،گلنار،پاٹے خان
،لخت جگر،انتظار،نوراں،چھومنتر،انارکلی ،نیند،پردیسن ،کوئل ،مرزا غالب
وغیرہ
|