خالق کائنات سے محبت

 ہمیں وقتاً فوقتاً غور کرنا چاہئے کہ زندگی میں جب بھی ہمیں مشکلات اور پریشانیوں نے آگھیرا اور ہم مایوس ہو گئے اور ہم نے سوچ لیا کہ اب تو ہماری ہلاکت ہی ہے ، ہمیں اس مشکل اور پریشانی سے نجات کی کوئی صورت ممکن نظر نہ آئی…… توپھر کس نے ہمیں اس پریشانی سے نجات دی……؟ پھر کس کی رحمت سے ہم سے یہ مشکل وقت ختم ہوا……؟

اﷲ ربّ العزت کے ہم پر اتنے احسانات ہیں کہ ان کا شمار قطعاً ممکن نہیں۔بلاشبہ اﷲ ربّ العزت کے احسانات کو یاد کرکے ہی ہم اﷲ ربّ العزت کے احسان مند بندے بن سکتے ہیں۔افرا تفری کے اس دور میں اطمنان بخش زندگی کے لئے ضروری ہے کہ بندے کا ربّ تعالیٰ سے محبت کا رشتہ قائم ہو۔ ربّ تعالیٰ تو اپنے بندوں سے بے پناہ محبت رکھتے ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ بندے کے دل میں بھی خالق کائنات کی محبت سب سے زیادہ ہو، تب ہی وہ احکامات خداوندی کو بہتر طور پر بجا لاکر کامیاب اور اطمنان بخش زندگی بسر کرسکتا ہے۔ بندے کی خالق سے محبت کے لئے ضروری ہے کہ وہ ربّ تعالیٰ کی توحید کا اقرار کرے۔ توحید اس بات کی گواہی ہے کہ اﷲ رب العزت اس ساری کائنات کا واحد خالق حقیقی ہے، اس کا کوئی شریک، ثانی و ہمسر نہیں، اور ساری کی ساری حمد و ثناء اسی وحدہ لاشریک ، کل شئیٍ قدیر کے لیے ہے۔ توحیدیعنی اﷲ رب العزت کی وحدانیت کی گواہی پورے اسلام کو اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے، جس کسی نے سچے دل سے اور سوچ سمجھ کر اﷲ ربّ العزت کے وحدہ لا شریک ہونے کی شہادت دی اور شرک سے بچارہا اس شخص کی زندگی مکمل طور پر دین اسلام کے مطابق ہوگی۔ کیونکہ جب کسی شخص کی گواہی یہ ہو کہ ہر چیز کا خالق اﷲ تعالیٰ ہے، وہی عطا کرنے والا ،روکنے والا ہے، ہدایت دینے والا ہے ،اﷲ کے سوا کوئی عطاء کرنے والا نہیں، اور نہ اس کے سوا کوئی نفع دینے والا ہے، تو اس طرح ہر ضرورت کے وقت اس کے ذہن میں اﷲ تعالیٰ ہی کی یاد آئیگی اور اس کے تمام احکام بھی یاد آئینگے ۔

بے شک اﷲ تعالیٰ واحد ہ ویکتا ہے نہ اس نے کسی کو جنا، نہ وہ جنا گیا ، نہ اس کا نہ کوئی مقابل ہے نہ نظیر، نہ مثال، نہ تمثیل ،نہ عکس ،اﷲ ربّ العزت کی ذات اور صفات میں اس کا کوئی شریک نہیں۔ہر پل ہر جگہ اﷲ تعالیٰ موجود ہے،واحد ہے، قادر ہے، علیم ہے،خبیر ہے،غالب ہے، رحیم ہے۔ ارادہ کرنے والا ہے، سمیع ہے، بزرگ و برتر ہے۔ بلند و بالا ہے، دیکھنے والا ہے، زندہ و باقی رہنے والا ہے، بے نیاز ہے، علم کے ساتھ حلم رکھتا ہے ، اپنی قدرت کے ساتھ قادرہے۔ کوئی چیز اس کی قدرت سے باہر نہیں، کوئی پیداوارِ فطرت اس کے حکم سے باہر نہیں، اس کے علم سے کوئی چیز غائب نہیں، وہ جیسا چاہے کرے، اس کے فعل پر ملامت نہیں، اس کے سب اچھے نام اور بلند و بالا صفات ہیں۔ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ بندے اس کے حکم کے سامنے عاجزی کرتے ہیں۔ اس کی حکومت کے اندر وہی ہو سکتا ہے جو وہ چاہتا ہے ۔ کائنات میں جو کچھ امور آتے رہتے ہیں، سب کا خالق وہی ہے۔ اسی نے قوموں کی طرف رسولوں کو بھیجا ہے، اسی نے ہمارے پیارے نبی سر کار دو عالم صلی اﷲ علیہ واٰلہ وسلم کو آخری رسول بنا کر بھیجا ہے۔

جب اﷲ تعالیٰ کی محبت ہمارے دلوں میں پیدا ہوگی تو ہمیں زندگی کی حقیقی راحتیں میسر آئیں گی، اور ہر چھوٹی سے چھوٹی خوشی بھی ہمارے لئے خوشگوار ثابت ہوگی۔ جب کسی بندے کے دل میں خالق کی حقیقی محبت پیدا ہوجاتی ہے تو وہ مخلوق میں کسی کا سردار بننا بھی پسند نہیں کرتا کیونکہ اس کی نظر میں بڑائی کا تصور صرف اﷲ تعالیٰ کیلئے موجود ہوتا ہے۔ اﷲ ربّ العزت سے دعا ہے کہ ہمیں خالق کائنات سے خالص محبت نصیب فرمائے، جو ہمارے دلوں کو نور ایمانی سے بھردے ، اﷲ تعالیٰ ہمارے ایمان کو تا حیات سلامت رکھے ، اور اپنے احکامات اور نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے نورانی طریقوں پر عمل کرنے والا بنائے۔آمین
Rana Aijaz Hussain
About the Author: Rana Aijaz Hussain Read More Articles by Rana Aijaz Hussain: 995 Articles with 719126 views Journalist and Columnist.. View More