دنیا کی بے حسی اور کیا ہو گی کہ
اسلامی، علمی وثقافتی اہمیت کے حامل ملک شام کے شہر حلب پر وحشیانہ بم باری
ہو تی ہے ،ہزاروں لوگ مار دیئے جاتے ہیں ، بچوں کو زندہ درگور کیا جاتا ہے
،ماؤں بہنوں کی عزتوں کی جانب وحشیوں کے ہاتھ بڑھتے ہیں،آگ اور خون کا گھنا
ؤنا کھیل کھیلا جا تا ہے لیکن ظلم کے ہاتھ روکنے والا کو ئی نہیں ہے،2کروڑ
آبادی والے شام کے شہرحلب سے لوگوں کو شہر چھوڑنے کا حکم دیا جاتا ہے ،ان
لوگوں کو جو سال ہا سال سے وہاں آباد ہیں ،ظلم کے ایسے واقعات رقم کیے جا
تے ہیں جنہیں سوچ کر انسانیت کا نپ اٹھتی ہے ، حلب میں2015سے بدترین ظلم کا
بازار گرم ہے ،لیکن عالمی حکمران وتنظیمیں محض تماشا دیکھنے اور مظالم پر
بیان بازی تک محدود ہیں ،روس اور ایران کے حامی شام کے صدر بشارلا سد کی
روسی فوج اور ایرانی ملیشا کے ساتھ مل کر آگ وخون کا کھیل کھیلنے میں مصروف
ہیں۔ شامی مسلمانوں پر ان ہی کی زمین تنگ کر دی گئی ،تاریخی واسلامی اعتبار
سے انتہا ئی اہمیت کے حامل ملک شا م کے شہر حلب کو کھنڈرات میں بدلنے میں
کو ئی کمی نہیں چھوڑی گئی ،اس کی آبادی پر گولہ باری کی جاتی ہے ،جدید اور
طاقتور ہتھیاروں کا بے رحمانہ استعمال کیا جاتا ہے ،لیکن دنیا پھر خاموش ہے
، شام کے ذرائع ابلاغ نے اپنی رپورٹس میں ایرانی پاسداران انقلاب کے ایک
سینئر جنرل جواد غفاری کا ایک بیان نقل کیا جس میں اس کا کہنا ہے کہ حلب
میں محصور تمام افراد کو اجتماعی طور پر موت کے گھاٹ اتار دیا جائے۔اقوام
متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون اپنی آخری اخباری کانفرنس میں شہر حلب
کو جہنم سے تشبیح دیتے ہو ئے فرماتے ہیں کہ ہم نے شام کے عوام کو ناکام کیا
، امن تب ہی قائم ہوگا جب ہمدردی، انصاف اور مکروہ جرائم کے معاملے کا
احتساب ہوگا ، شام کی حکومت پر زور دیا کہ وہ انخلا کی کوشش جاری رکھے ،انہوں
نے کہا کہ اقوام متحدہ نے فریق سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انخلا کے اس عمل کو
بحفاظت جاری رکھنے کے لیے تمام ضروری انتظامات کریں ۔دنیا میں اپنے آپ کو
سپر پاور سمجھنے والے امریکا کے صدر بارک اوباما شام کے شہر حلب میں نہتے
شہریوں کے وحشیانہ قتل عام کی شدید مذمت کرتے ہوئے قرار دیتے ہیں وحشت اور
بربریت کے سنگین جرائم کی ذمہ داری روس، ایران اور بشارالاسد پر عائد کی
ہے،ان کا کہنا ہے کہ روس شامی فوج کے جنگی جرائم کی پردہ پوشی اور دنیا کو
دھوکہ دینے کی کوشش کررہا ہے۔ حلب میں وحشیانہ حملوں پرپوری دنیا کا موقف
ایک ہے ، پورے حلب شہر کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے۔ جنگ بندی معاہدہ
ہونے کے باوجود شہریوں کی ہلاکتوں کی مسلسل خبریں آ رہی ہیں۔ ادھر انسانی
حقوق کے ادارے’ ’سیریئن آبزرویٹری‘‘ کے مطابق 22 اپریل سے اب تک شہر پر
ہونے والی گولہ باری، راکٹ فائر اور فضائی حملوں کے نتیجے میں سینکڑوں شہری
جاں بحق ہوچکے ہیں ، شامی فورسز کی بمباری سے اسپتا ل اورا سکول بھی محفوظ
نہیں ہیں۔شہری آبادیوں ، تعلیمی اداروں اوراسپتا لوں کو منظم منصوبہ بندی
کے تحت نشانہ بنایا جارہا ہے، پوری دنیا ملبہ کے ڈھیر بنی عمارتوں، معصوم
بچوں اور عورتوں کی خون میں ڈوبی ہوئی لاشوں کو دیکھا۔
شامی حکومت کی طرف سے پہلے دعویٰ کیا جاتارہا ہے کہ ان کارورئیوں میں
عسکریت پسندوں کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے لیکن جب شہری آبادیوں اواسپتا لوں پر
بمباری کے نتیجے میں قتل عام دنیا کے سامنے آیاتو اس نے پینترا بدلتے ہوئے
کہہ دیا گیا کہ یہ بمباری باغیوں نے کی ہے، پوری ڈھٹائی سے عالمی برادری کی
آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوششیں کی جارہی ہیں ، گزشتہ چند ماہ میں روسی
جنگی طیاروں نے شامی شہر حلب کو خاص طور پر حملوں کا نشانہ بنایا ہے جس سے
پور ا شہر کسی ویران کھنڈر کا منظر پیش کر رہا ہے۔ مغربی ممالک کی طرف سے
یہاں پہلے داعش کو پروان چڑھایا گیا اور اب انہیں کچلنے کے بہانے سنی
العقیدہ مسلمانوں کا بے دردی سے خون بہایا جارہا ہے۔ روس اور دیگر ملکوں کی
سرپرستی میں جس طرح وحشیانہ انداز میں شامی فورسز نے اپنے شہریوں کا قتل
عام کیا ہے، تاریخ انسانی میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ قوام متحدہ کی
سلامتی کونسل نے ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں تمام فریقین سے مطالبہ کیا
گیا ہے کہ تشدد کی کارروائیوں میں اسپتالوں ، صحت کی دیکھ بھال سے وابستہ
افراد اور طبی تنصیبات کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے اورایسے واقعات میں
ملوث ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے ۔اقوام متحدہ شام کے حالات
پر غور کر رہی ہے جس کے بارے میں امریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی
کہہ دیا کہ اقوام متحدہ محض باتیں کر نے کی جگہ ہے اور یہ ایک کلب بن چکا
ہے جو افسوسنا ک امر ہے ،یہاں لوگ آتے ہیں بیٹھتے ہیں باتیں کرتے ہیں اور
چلے جاتے ہیں ،دنیا کے کسی اہم ترین فورم کے بار ے میں امریکا جسے بڑے ملک
کے صدر کا بیان حیران کن نہیں ہوسکتا بلکہ حقیقت پر مبنی ہے ،تاہم مسلمانوں
کے حوالے سے ان کی سوچ اور پالیسی کرسی صدارت پر براجمان ہونے بعد ہی سامنے
آسکے گی۔امریکی صدر کے اس بیان کے بعد اقوام متحدہ کو اپنے کردار پرنظرثانی
کرنی چاہیے ۔
2016 میں جنیوا مذاکرت میں امریکا اور روس نے مل کر جنگ بندی کا اعلان کیا
تھا لیکن چند ہی روز بعد شام کی حکومت نے حلب پر حملے دوبارہ شروع کر دیئے
اور جنگ بندی کی پاسداری نہیں کی ۔حلب سے نکلنے والے بے گنا ہ افراد کو
ترکی اور سعودی عرب میں پنا ہ دی گئی ہے، انہیں پناہ گزین کیمپوں میں رکھا
گیا ،ان کیمپوں کے مکینوں کے حلب میں آگ وخون کا جو خوف ناک کھیل دیکھنے کے
باوجو ان کے حوصلے بلند ہیں اور وہ اپنے شہرجانے اور دوبارہ وہاں آباد ہو
نے کیلئے پر عزم ہیں ۔ادھر سعودی فرما نروا شاہ عبد اﷲ بن عبد العزیز نے
اپنے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ شامی مسلمانوں کی مدد کیلئے دل کھول کر
عطیادت دیں انہوں نے 10 کروڑڈالر کے عطیات اکھٹے کر نے کا ہدف مقرر کیا ہے
۔
یہ بات عیاں ہو چکی ہے کہ اقوام متحدہ کی دنیا بھر کے مسلمانوں کیلئے
پالیسی الگ ہے ،مغرب اور یورپ کیلئے الگ ۔اقوام متحدہ کے عمل سے ثابت ہو تا
ہے کہ اس کی مسلمانوں کیلئے کو ئی پالیسی نہیں یا یوں کہہ لیجئے کہ اس نے
دنیا بھر کے مسلمانوں کیلئے دہرا معیار اپنا یا ہے اور جبکہ وہ مغرب اور
یورپ کے حقوق کا مکمل پاسبان ہے ۔اقوام متحدہ کی جانب سے جنگ بندی پر عدم
عملدرآمد اس کا بین ثبوت ہے ،ادھر او آئی سی بھی اپنا کردار ادا کرنے کو
تیار نہیں ،معاملہ شام کا ہو یا برما کا، کشمیر کا ہو یا فلسطین کا اقوام
متحدہ نے معاملے کے حل کیلئے کبھی اپنا اثر ورسوخ دکھا نے کی کوشش نہیں کی
جبکہ او آئی سی نے کبھی اپنا کردار ادا نہیں کیا ،مسلم دنیا کے حکمرانوں کو
اپنے حقوق کی جنگ خود لڑنے اور دنیا کو اپنے حق کا احساس لانے کیلئے منظم
منصوبہ بندی کرنی چاہیے ،مسلمانوں کیخلاف دنیا میں کہیں بھی کافر بر سر
پیکار ہو یا باطل اس کے خلاف حق کی آواز بلند کر نی چاہیے اور ظلم کو روکنا
چاہیے ۔
جماعت اسلامی پاکستان کے تحت کراچی میں اتحاد امت رسولؐ مارچ منعقد کیا گیا
جس میں ہزاروں شہریوں نے شرکت کی ۔ریلی شام اور برما میں ہو نے والے مظالم
کے خلا ف منعقد کی گئی تھی جس میں دونوں ملکوں کے مظلوم مسلمانوں سے
بھرپوراظہار یکجہتی کیا گیا ،امیرجماعت اسلامی سرج الحق کی جانب سے مسلم
ملکوں کو بعض تجاویز دی گئیں ہیں،انہوں نے تجویز دی کہ مسلم ممالک اپنی
علیحدہ تنظیم ،معاشی منڈی اور فوج بنا ئیں ،ان کا کہنا تھا معاملے پر مسلم
حکمرانوں کی خاموشی افسوس ناک ہے ،اقوام متحدہ میں ایک ارب مسلمانوں کا حق
مانگنا ہوگا ۔ہو من رائٹس نیٹ ورک نے بھی اس سلسلے میں رائے عامہ ہموار کر
نے میں اہم کردار ادا کیا ۔جماعت ریلی میں کراچی کے شہریوں نے شرکت کر کے
ثابت کر دیا کہ وہ مسلمانوں پر ظلم قبول نہیں کرتے اوروہ دنیا بھر کے
مسلمانوں کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ۔ہم سمجھتے ہیں کہ جماعت اسلامی اس
ریلی پر مبارکباد کی مستحق ہے کہ انہوں نے اہم مسئلے پر عالمی ضمیر کو
جھنجھوڑنے کی کوشش کی جو طویل عرصے سے مسلمانوں کیلئے سورہا ہے جبکہ حکومت
کو بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ۔ |