پانامہ لیکس کا نتیجہ ہماری عدالتوں سے کیا
برآمد ہوتاہے کچھ نہیں کہا جاسکتا لیکن سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعتوں
کے بعد ہر دو جانب یعنی پی ایم این ایل (ن) اور تحریک انصاف کے وکیلوں اور
کارکنوں کی جانب سے جو تماشہ لگایا جاتاہے اسے الیکٹرانک چینلز پر کروڑوں
لوگ دیکھتے ہیں اور دوسرے دن پرنٹ میڈیا پر پڑھتے ہیں۔ دونوں جماعتوں کے
کارکن اور ایک جماعت کے سربراہ کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ عدالتی کارروائی کو
اپنے حق میں ثابت کرنے کیلئے عدالت سے باہر عدالت لگائیں۔ الیکٹرانک میڈیا
کے نمائندے خاص کر سارا دن اسی انتظار میں ہوتے ہیں کہ کب عدالتی کارروائی
ختم ہو۔ دونوں جماعتوں کے چند مخصوص درباری، قصیدہ خواں باہر آئیں اور ہمیں
اپنا اپنا کلام سناکر لطف اندوز کریں۔ بعد ازاں ان کے کلام کو تمام دن
الیکٹرانک میڈیا پر چلاکر پورے ملک کو مجذوزکیاجاتاہے۔ پانامہ لیکس کے
سلسلے میں عدالت کے اندر بھی ہونے والے مکالمے، ٹی وی ٹاک شوز خبروں کی
زینت بنتے ہیں۔ پانامہ لیکس کو جسطرح دونوں سیاسی جماعتوں نے زندگی او رمو
ت کا مسئلہ بنایا ہواہے اس سے یہ معلوم ہوتاہے کہ جیسے ملک میں دیگر مسائل
جن میں لوڈ شیڈنگ، بے روزگاری، تعلیم اور صحت کی سہولیات کا فقدان ، سرحدوں
پر آئے روز بھارتی جارحیت اور دراندازی، ملک میں دہشت گردی کے واقعات، غربت
، بھوک و افلاس، عدالتوں میں برس ہا برس پڑے ہوئے معمولی نوعیت کے لاکھوں
کی تعدا دمیں مقدمات، صنعتی اور زرعی بحران، ایکسپورٹ میں کی اور امپورٹ
میں اضافہ، بڑھتی ہوئی لسانیت، قومیت، علاقائیت، افسر شاہی کی دعونیت و
تکبر اور عوام کے مسائل سے عدم دلچسپی، تھانہ کلچر، سمگلنگ، رشوت و دیگر
سماجی برائیاں اور خامیاں ختم ہوگئی ہیں اب صرف پانامہ لیکس ہی صرف ایسا
مسئلہ رہ گیاہے جو اگر حل ہوجائے تو ملک میں ترقی کا گھوڑا سرپٹ دوڑنے لگے
گا۔ اسمیں کوئی دو رائے نہیں کہ ملک کے خزانے کو جس نے بھی لوٹا ہے وہ چاہے
معمولی آدمی ہے یا ملک کا بڑا افسر یا سربراہ کے خلاف بھرپورکارروائی ہونی
چاہئے لیکن پی ایم این ایل (ن) جن کی وفاق میں حکومت ہے اور پی ٹی آئی جو
کے پی کے میں براجمان ہیں کی اگر تمام تر توجہ دیگر عوامی اور مذکورہ ملکی
مسائل سے ہٹ کر صرف ایک مسئلے تک محدود رہ جائے تو یہ بہت بڑی زیادتی اور
مجرمانہ غفلت ہے اور اس غفلت کے دونوں سیاسی جماعتیں مرتکب ہورہی ہیں۔ عوام
اور عوامی مسائل جائیں کھڈے لائن دونوں نے پانامہ لیکس کو انا کا مسئلہ
بناکر ایک تماشہ لگارکھاہے اور کوشش میڈیا کے ذریعے یہ کی جارہی ہے کہ ملک
کی بیس کروڑ عوام کو وہ اپنا تماشہ دکھاکر آئندہ آنے والے الیکشن میں ان کی
ہمدردیاں سمیٹ سکیں لیکن عوام دونوں جانب سے چند مخصوص درباریوں کے ایک
جیسے کلام کو سن سن کر اب تنگ آچکی ہے ہر سماعت کے باعث عدالت کے باہر کھڑے
ہوکر جو ڈرامہ سٹیج کیاجاتاہے اس سے انہیں کوئی غرض نہیں ہے ان جماعتوں نے
پوری قوم کو تماشہ بنارکھاہے۔ ان کے عدالت کے باہر تماشہ کے بعد دونوں
جماعتوں کے بڑے پہلوان دنگل میں کود جاتے ہیں اور پھر اپنی توپوں سے گولے
داغنے شروع کردیتے ہیں۔ جس کی چند مثالیں میں ان سطور میں دوں گا ۔ وزیر
اعلی مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب فرماتی ہیں کہ ہم عمران خان پر ہتک
عزت کا دعوی کریں گے ان کے مطابق اب تحریک انصاف پانامہ لیکس کو بھولنے کی
بات کررہی ہے لیکن ہم بھولنے نہیں دیں گے۔ انہوں نے ملک میں انتشار پھیلایا
اسکا جواب کون دیگا۔ عمران خان کو مایوسی ہوگی ہم آپ کو پتلی گلی سے بھاگنے
نہیں دیں گے۔ عمران خان فرماتے ہیں کہ تین ماہ کیلئے نیب مل جائے تو لٹیروں
کو الٹا لٹکادوں گا۔ نیب آر ڈی نینس کی نہیں وزیراعظم کی تبدیل ہونے کی
ضرور ت ہے ۔ نواز شریف کے اکاؤنٹ میں اضافہ نہیں ہوپارہا کیوں کہ ہم نے ان
کی دم پر پاؤں رکھاہواہے اسلئے وہ میرے خلاف تقریریں کررہے ہیں۔ وہ فرماتے
ہیں کہ سنا ہے کہ نیا قطری خط آرہاہے بھاگنے کی کوشش کی جارہی ہے پانامہ
حکمرانوں کے گلے کا طوق بنے گا۔ تماشہ یہ ہے کہ نواز شریف کے بچے نو عمری
میں کھرب پتی بن گئے اور انہیں پتہ تک نہیں۔ بعض اوقات تو حلیف جماعتیں بھی
اپنوں کے بیانات سے متفق نہیں ہوتے ۔ نواز شریف کے وکیل نعیم بخاری کے
دلائل سے شیخ رشید متفق نہیں وہ ان پر طول دینے اور قانون سے لاعلم ہونے کا
الزام لگارہے ہیں۔ پرویز خٹک کہتے ہیں کہ لوٹ کھسوٹ نے ملک کی بنیادوں کو
کھوکھلا کردیا کاش کہ وہ اپنے صوبہ میں ہونے والی محکمہ مال ، ایکسائز، صحت،
تعلیم، بلدیہ کی لوٹ کھسوٹ کی طرف بھی متوجہ ہوتے تو انکا یہ الزام مزید
تقویت پاتا لیکن دونوں جماعتوں کے سربراہوں اور کارکنوں نے جیسے قسم کھا
رکھی ہے کہ وہ چراغ تلے اندھیرا والے محاورے پر عمل پیرا رہیں گے۔ اپنے
صوبے نظرمیں نہیں لیکن دوسروں پر نظر ہے اپنے دامن پہ لگے دھبے کسی کو
نظرنہیں آتے قوم کو ایک پتلی تماشہ کی طرز پر آگے لگارکھاہے ہر کوئی اپنی
ڈگڈگی بجارہاہے اور اپنا راگ الاپ رہاہے۔ عوام جائے بھاڑے میں ۔ کرپشن کی
حمایت میں کوئی نہیں ہے اسے ختم ہونا چاہئے لیکن زرداری ٹولے کی کرپشن پر
بات کرتے ہوئے احتیاط سے کام لیاجاتاہے۔ صر ف ایک جماعت کے سربراہ کو ٹارگٹ
کرنا مناسب نہیں ہے جب حمام میں سب ننگے ہوں تو سب کے خلاف خلوص نیت کے
ساتھ کاروائی کیلئے کوشش ہونی چاہئے۔ لیکن اس کیلئے ملک میں موجود قانونی
کمزوریوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے حکمرانوں کی Willہی نہیں ہے کہ وہ
یہاں احتساب کا صاف و شفاف نظام قائم کریں کیونکہ ایسا کرنے سے وہ خود اس
کی زد میں آتے ہیں۔ لیکن اسکا مطلب یہ نہیں کہ وہ بیس کروڑ عوام کا وقت
برباد کریں کیونکہ عوام سابقہ تجربات ، ہمارے عدالتی اور احتسابی نظام سے
مایوس ہوچکی ہے۔ ان کے خیال میں اگر پانامہ لیکس کے باعث وزیراعظم کو
ہٹابھی دیاجاتاہے تو کیا کرپشن ختم ہوجائیگی نہیں صرف چہرے بدلیں گے نظام
وہی پرانا رہیگا۔ عوام کمزور سے کمزور ، محتاج سے محتاج، غریب سے غریب تر
او رحکمران بااثر افراد پھلتے پھولتے رہیں گے۔ ان کی تجوریوں سے اکا دکا
کارروائی میں اربوں برآمد ہوں گے جن کی گنتی کیلئے بھی انسان ہاتھ ناکافی
ہوں گے۔ لیکن ہمارے مذہب کے مطابق اخلاص ہی سب اچھائیو ں کی بنیاد ہے
بدقسمتی سے جو ہماری جماعتوں میں ناپید ہے صرف دکھلاوے اور شعبدہ بازی کی
سیاست کا سہارا لیاجاتاہے۔ ہماری اعلی عدلیہ کو چاہئے کہ وہ عدالت کے باہر
ہونے والے اس تماشہ کو فوری بند کرواکر عوام کے قیمتی وقت کو بچائیں اور
عدالت کے باہر لگنے والے تماشہ کو بند کروائیں۔
|