اداکارشفیع محمد شاہ (مرحوم) کی یاد میں !
(Fareed Ashraf Ghazi, Karachi)
|
پرائیڈ آف پرفارمنس یافتہ ، ٹی وی
اور فلم کے مشہور فنکار
ٹی وی اور فلم میں اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کرکے جن فنکاروں
نے عوامی پذیرائی حا صل کی ان میں ایک بڑا اور اہم نام ورسٹائل اداکار شفیع
محمد شاہ کا بھی ہے جن کی صلاحیتوں کا اعتراف ٹی وی اور فلم کے ناظرین کوتو
تھا ہی لیکن حکومتی سطح پربھی ان کی کارکردگی اورصلاحیتوں کو تسلیم کرتے
ہوئے ان کوان کی زندگی میں ہی حکومت پاکستان کی جانب سے سب سے بڑا سول
ایوارڈ ’’پرایئڈآف پرفارمنس‘‘ دیا گیا تھااوربلاشبہ شفیع محمد شاہ اس اعزاز
کے حقدار بھی تھے۔ان کی ناقابل فراموش پرفارمنس سے سجے ہوئے ٹی وی ڈرامے
اور متعدد شاہکار فلمیں ہمیں ان کی یاد دلاتی رہیں گی۔
شفیع محمد شاہ کا تعلق ضلع نواب شاہ کے علاقے ’’کنڈیارو‘‘ کے ایک معزز
گھرانے سے تھا لیکن وہ کراچی کے علاقے ’’رام سوامی‘‘میں 1949 میں پیدا ہوئے
اورابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعدانہوں نے سندھ یونیورسٹی سے انٹرنیشنل
ریلیشنز میں ایم ۔اے کیاجبکہ وہ لا گریجویٹ بھی تھے۔شفیع محمد شاہ ایک بلند
پایہ فنکار ہونے کے ساتھ بہت اچھے ،باکردار،باوقاراورہردلعزیز انسان بھی
تھے۔1949 میں جنم لینے والے شفیع محمد شاہ 17 ۔نومبر2007 کواپنے لاتعداد
مداحوں اور اہل خانہ کو سوگوار چھوڑ کر اس دارفانی سے کوچ کر گئے۔(اناﷲ
وانا الہ راجعون)
شفیع محمد شاہ نے 59سال کی عمر پائی اور ان انسٹھ سالوں میں سے تقریباً35
سال انہوں نے ریڈیو،اسٹیج،ٹی وی اور فلم کے شعبوں میں عمدہ کام کرکے اپنی
نمایاں پہچان بنائی۔شفیع محمد شاہ کو شروع سے ہی فلمیں دیکھنے اور ان میں
کام کرنے کا بے حد شوق تھااوریہی شوق ان کو شوبز کی دنیا میں لانے کا سبب
بنا جبکہ فلموں اور ٹی وی پر آنے سے قبل انہوں نے ریڈیو پاکستان حیدرآباد
اسٹیشن اور ریڈیوپاکستان کراچی اسٹیشن پر بھی کچھ عرصہ صداکاری کی۔شفیع
محمد شاہ اداکار محمدعلی(مرحوم)کے زبردست فین تھے وہ کئی بار اداکار
محمدعلی سے ملے اوراپنے فلموں میں کام کرنے کے شوق کا تذکرہ ان سے کیااور
یوں اداکار محمدعلی کے توسط سے ہی وہ فلم اور ٹی وی کی اسکرین پر نمودار
ہوئے۔اداکار محمد علی کی وساطت سے انہیں اداکار ایم اکرم نے اپنی فلم ’’کوراکاغذ‘‘میں
ایک مختصر مگرجاندار کردار میں کاسٹ کیا۔
شفیع محمد شاہ کو اداکار انورسولنگی نے ریڈیو پر متعارف کروایااور وہیں پر
ان کی ملاقات اداکار محمدعلی سے ہوئی جن کے توسط سے وہ بعد میں ٹی وی اور
فلم کی دنیا میں داخل ہوئے اورچھوٹے اور بڑے پردے پراپنی فنکارانہ صلاحیتوں
کے وہ جوہر دکھائے کہ لوگ ان کے گرویدہ ہوتے چلے گئے۔ ان کی زندگی میں ایک
ایسا وقت بھی آیا جب شفیع محمد نے شہرت اور کامیابی کی بلندیوں کو چھولیا
لیکن ان میں غرورنام کو نہیں تھا وہ انتہائی کشادہ دل،انسانیت نواز،صاف
گو،اورپروقار شخصیت کے حامل ایک نفیس انسان تھے۔شفیع محمد شاہ نے دو شادیاں
کیں۔ان کی پہلی شادی1984 میں ہوئی ان کی پہلی بیوی کانام’’ بتول ‘‘اور ان
کے بیٹے کا نام’’ اصغر علی ‘‘ہے واضح رہے کہ شفیع محمد نے اپنے بیٹے کا نام
’’اصغر علی ‘‘اداکار محمد علی سے اظہارمحبت اور عقیدت کی وجہ سے رکھا۔شفیع
محمدشاہ نے اپنے عروج کے دور میں مشہوراداکارہ سکینہ سموں سے دوسری شادی کی
تھی لیکن یہ زیادہ عرصہ قائم نہ رہ سکی اور ان دونوں میں جلد ہی علیحدگی
واقع ہوگئی ۔
شفیع محمد شاہ کی پہلی فلم’’کوراکاغذ‘‘1978 میں ریلیز ہوئی اس فلم کے مرکزی
کردار محمدعلی اور زیبا نے اداکیئے۔اسی دوران اداکار محمدعلی کے کہنے پر
شفیع محمد شاہ کولاہور ٹی وی سینٹر کے ڈرامے’’اڑتاآسمان‘‘میں کاسٹ کرلیا
گیالیکن شفیع محمدشاہ کو اصلی شہرت ،کامیابی اور شناخت پروڈیوسر شہزاد خلیل
کی ڈرامہ سیریل’’تیسرا کنارہ‘‘سے ملی اس ڈرامہ سیریل میں شفیع محمد کو ایک
بڑا اہم اور جاندارکردار ادا کرنے کو ملا جسے شفیع محمدنے نہایت خوش اسلوبی
سے ادا کرکے خود کو منوالیاجبکہ انہوں نے اشفاق احمد (مرحوم)کی مقبول اور
کامیاب ڈرامہ سیریز’’ایک حقیقت سو افسانے‘‘کے بھی متعدد ڈراموں میں جاندار
اور مرکزی کرداروں میں نہایت شاندار پرفارمنس کا مظاہرہ کرکے شایقین فن سے
بھرپور داد حاصل کی۔انہوں نے ٹی وی پر40 سے زیادہ سیریل اور60 سے
زائدڈراموں میں کام کیا۔کراچی میں ان کا پہلا ڈرامہ سندھی زبان میں تھااس
کے بعد انہوں نے سندھی اوراردو دونوں زبانوں کے ڈراموں میں کام کیا اور خوب
کیا۔شفیع محمد شاہ (مرحوم)کے مشہور اور کامیاب ڈراموں میں’’گھروندے‘‘،’’تیسراکنارہ‘‘،’’نسل‘‘،
’’بندگلاب‘‘آنچ‘‘،’’جنگل‘‘،’’چاندگرہن‘‘،’’ادھوریکہانی‘‘،’’کالادائرہ‘‘،’’آوازیں‘‘،’’افشاں‘‘اور’’ننگے
پاؤں‘‘جیسے ناقابل فراموش سیریلز شامل ہیں۔
شفیع محمد شاہ بہت صاف گواور کھرے انسان تھے جبکہ ان کی پرسنالیٹی میں ایک
خاص قسم کا رعب اور دبدبہ تھا یہی وجہ تھی کہ جب کسی ڈرامے میں کسی
وڈیرے،بیوروکریٹ،سیاستدان اور سرکاری افسر کا کوئی کردار ہوتا تو پروڈیوسر
اور ڈائریکٹر کا پہلا انتخاب شفیع محمد شاہ ہی ہوتے تھے اور یہ حقیقت ہے کہ
اس طرح کے کردار شفیع محمد شاہ کی بھاری بھرکم شخصیت پر خوب جچتے تھے۔اسی
طرح کا ایک کردار انہوں نے ایک انفرادی ڈرامے’’Yours Obidient Servent
‘‘میں اس مہارت سے ادا کیا تھا کہ آج بھی لوگ شفیع محمد شاہ کو اس ڈرامے کے
حوالے سے یاد کرتے ہیں۔وہ اپنے وقت کے سب سے بہترین پروفیشنل اداکار تھے
اور ڈائیلاگ ڈلیوری میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے۔شفیع محمد شاہ کے آخری
ڈراموں میں ڈرامہ سیریل’’کھیلن کو مانگے چاند‘‘،’’جہنم‘‘،اور’’میری ادھوری
محبت‘‘ شامل ہیں۔ان کے انفرادی ڈراموں اور ڈرامہ سیریلز دیکھنے سے ان کی
فنی مہارت اور عظمت کا پتہ چلتا ہے۔۔انہوں نے فن کی دنیا میں جتنا بھی کام
کیا وہ انتہائی منفرد ،طبع زاداور معیاری تھا اور وہ اپنے اسٹائل کے واحد
اداکار تھے جن کی جگہ آج تک کوئی دوسرا فنکار نہیں لے سکا۔
شفیع محمد شاہ ٹی وی ڈراموں میں کام کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے دیرینہ شوق کی
تکمیل کے لیئے فلموں میں بھی کام کرتے رہے اور انہوں نے کل 14 فلموں میں
کام کیاجن میں ان کی کامیاب ترین فلم کا نام’’بیوی ہو تو ایسی‘‘تھا جس نے
مسلسل113 ہفتے چل کر شاندار ڈائمنڈ جوبلی منائی تھی۔شفیع محمد کو فلموں میں
کام کرنے کا شوق جنون کی حد تک تھا یہی وجہ تھی کہ جن دنوں ٹی وی سے ان
کامشہور ڈرامہ سیریل’’افشاں‘‘ٹیلی کاسٹ ہورہاتھاانہیں ایک
فلم’’دوسراکنارہ‘‘میں کام کرنے کی پیشکش ہوئی جو انہوں نے فوراًقبول کرلی
اور ڈرامہ سیریل’’افشاں‘‘میں اپنا کام ادھورا چھوڑ کر’’دوسرا کنارہ‘‘کی
شوٹنگ کے لیئے دبئی چلے گئے۔اس فلم کے فلمسازوہدایتکار ٹی وی کے
سینیئرپروڈیوسر غضنفر علی تھے جبکہ فلم کی ہیروئن بھارتی اداکارہ ’’دپتی
نول‘‘تھی۔اس فلم میں کام کرنے کی پاداش میں پی ٹی وی نے شفیع محمد پرپابندی
عائدکردی جو بعد میں کچھ عرصے کے بعد ختم کردی گئی اور شفیع محمد نے پی ٹی
وی کے ڈراموں میں پھر سے کام شروع کردیا۔
شفیع محمد نے متعدد فلموں میں کام کیا جن میں’’کورا
کاغذ‘‘،’’دوسراکنارہ‘‘،’’بیوی ہو تو ایسی‘‘،’’ایسابھی ہوتا ہے‘‘،’’نصیبوں
والی‘‘،’’روبی‘‘،’’تلاش‘‘،’’میراانصاف‘‘،’’الزام‘‘،’’سب کے باپ‘‘،’’مسٹر کے
ٹو‘‘،’’مسکراہٹ‘‘،’’سلاخیں‘‘،اور’’جان لیوا‘‘ شامل تھیں۔ان میں سے فلم
’’بیوی ہو تو ایسی‘‘اورفلم’’ایسابھی ہوتا ہے‘‘میں شفیع محمد نے بطور ہیرو
کام کیااور پسند کیئے گئے جبکہ بقایہ فلموں میں بھی وہ اہم کرداروں
میں جلوہ گر ہوئے اورہدایتکار حسن عسکری کی فلم’’تلاش ‘‘میں انہوں نے پہلی
بار بطور ولن منفی کردار ادا کیااوراس روپ میں بھی وہ کامیاب نظرآئے۔
شفیع محمد شاہ نے بطور فنکار ٹی وی اور فلم میں جس اعلیٰ معیار کی
کردارنگاری کامظاہرہ کیا اس کے اعتراف میں انہیں 3 بار پی ٹی وی نیشنل
ایوارڈ اورملک کا سب سے بڑا سرکاری اعزاز ’’پرائیڈ آف پرفارمنس‘‘ بھی حکومت
پاکستان کی جانب سے دیا گیا،اپنی اس پذیرائی پر شفیع محمد بہت خوش نظر آتے
تھے۔شفیع محمد ایک اچھے انسان اوربڑے فنکار ہونے کے علاوہ ایک سیاستدان بھی
تھے اور شروع سے ہی ان کی سیاسی وابستگی پاکستان پیپلزپارٹی کے ساتھ تھی
،وہ اس پارٹی کے باقاعدہ رکن تھے اور پیپلز پارٹی کے لیئے بڑا فعال کردار
ادا کرتے تھے،انہوں نے 2002 میں پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کا
الیکشن بھی لڑا لیکن کامیاب نہ ہوسکے جبکہ وہ آئندہ ہونے والے عام انخابات
میں بھی پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے الیکشن میں بھرپور حصہ لینے کا فیصلہ
کرچکے تھے لیکن وقت نے ان کو مہلت نہیں دی اور وہ17 نومبر 2007 کو اچانک اس
دارفانی سے کوچ کرگئے اور یوں فن کی دنیاایک عظیم فنکار اوراچھے انسان سے
ہمیشہ کے لیئے محروم ہوگئی۔
شفیع محمد شاہ اپنے انتقال سے قبل بلڈ پریشر،شوگراور جگر کی بیماریوں میں
مبتلاتھے لیکن انہیں اپنے فن سے اتنی زیادہ محبت تھی کہ انہوں نے بیماری کے
باوجود اپنا کام جاری رکھا۔اداکاری کے علاوہ شفیع محمدکا کلیئرنگ فارورڈنگ
کا کاروبار بھی تھا جو بہت اچھا چل رہا تھااورفنکارانہ سرگرمیوں میں مصروف
ہونے کے باوجود وہ اپنے اس ادارے کو بھی مناسب وقت دیا کرتے تھے۔وہ ایک
قابل اور محنتی انسان تھے جنہوں نے اپنی صلاحیت اور مسلسل محنت کی وجہ سے
اپنا نام اور مقام بنایا۔انہوں نے شوبز کی فیلڈ میں بھی اپنے خاندانی پس
منظر اور اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کو ہمیشہ ملحوظ خاطر رکھا یہی وجہ ہے کہ
ان کا کوئی اسکینڈل بھی مشہور نہیں ہوا اوران کے انتقال کے بعد جب میڈیا کے
نمائندوں نے ان کے ساتھی فنکاروں سے شفیع محمد شاہ کے بارے میں تاثرات لیئے
تو تقریباً سب ہی نے ان کے شخصی کردار او ر اوصاف کی تعریف کی جس سے ان کی
خوبیوں کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔۔فلم اور ٹی وی میں اپنی فنکارانہ
صلاحیتوں کا لوہا منوانے والے ورسٹاائل اداکار شفیع محمد شاہ 59 سال کی عمر
میں اچانک انتقال کرگئے ،مرحوم نے اپنے پسماندگان میں ایک بیٹا،چار بیٹیاں
اور ایک بیوہ کو سوگوار چھوڑا جبکہ ایک بچی کو انہوں نے گود بھی لیا ہوا
تھا۔شفیع محمدشاہ جیسے عظیم فنکار اور بڑے انسان کی موت فن کی دنیا کا وہ
ناقابل تلافی نقصان ہے جس کا غم ہمیشہ تازہ رہے گا۔اﷲ تعالیٰ شفیع
محمدشاہ(مرحوم) کی مغفرت فرماتے ہوئے انہیں جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے
(آمین)
تحریر:فریداشرف غازی ۔کراچی |
|