سروسز ہسپتال میں موت کی سوداگری۔ محمد حسین رحمانی کا لہو مسیحاؤں کی گردن پر
(Mian Muhammad Ashraf Asmi, Lahore)
اچانک جب یہ خبر ملی کہ مرنجامرنج دوست
محمد حسین وصال فرما گئے ہیں ۔ یقین نہیں آرہا تھا کہ اچانک یہ کیا ہوگیا
ہے۔ میں ابھی ہائی کورٹ پہنچا ہی تھا کہ ہمارئے دوست جناب مقصود چوہدری اور
بعد ازاں اصغر چوہدری کا ایس ایم ایس آگیا۔ اﷲ پاک مرحوم کی مغفرت فرمائے۔
انجمن طلبہ ء اسلام کے سابق رہنماء انجمن اساتذہ پاکستان کے سابق مرکزی صدر
اسحاق رحمانی کے چھوٹے بھائی اور انجمن طلبہ ء اسلام لاہورکے سابق ساتھی
محمد حسین رحمانی کو لاہور غازی آباد میں سپردِ خاک کردیا گیا۔ محمد حسین
رحمانی جو کہ سروسز ہسپتال لاہور میں بطور ٹیکنشین ملازمت کرتے تھے ڈاکٹروں
کی غفلت سے غلط انجکشن لگائے جانے پر منگل کی رات کو انتقال فرماء گئے۔
مرحوم کے بڑئے بھائی اسحاق رحمانی کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں نے مبینہ طور پر
غلط انجکشن لگایا ۔ کیونکہ وہ ہڑتال پر تھے اِس لیے وہ مریضوں کو اٹینڈ
نہیں کر رہے تھے۔ اِس لیے جب اُن کو محمد حسین رحمانی جو کہ بوجہ علالت
ہسپتال میں داخل تھے کو دوائی دینے کا کہا تو اُنھوں نے بغیر مریض کو چیک
کیے باہر سے ٹیکہ منگوا کر لگا دیا یوں محمد حسین رحمانی جان بحق ہوگئے۔
مختلف شعبہ ہائے زندگی کے افراد نے مرحوم کی نماز جنازہ میں شرکت کی جن میں
المصطفیٰ ٹرسٹ کے رہنماؤں خالد حبیب الہی، مقصود چوہدری ،طاہر انجم، گلزار
فیصل، معین علوی، اصغر چوہدری گجر،انجمن اساتذہ کے مرکزی رہنماء سید ارشد
گیلانی، پروفیسر ندیم احمد اشرفی،ماہر تعلیم چوہدری اشرف پاکستان فلاح
پارٹی لاہور ڈویژن کے صدر رانا نعیم خان پاکستان فلاح پارٹی کے مرکزی
سیکرٹری اطلاعات صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ ، پاکستان فلاح
پارٹی کے صوبائی رہنماء حسن علی ٹیپوبھی شامل تھے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب سے
مطالبہ ہے کہ محمد حسین رحمانی کی ڈاکٹروں کی مبینہ غفلت سے ہلاکت کے واقعہ
کی تحقیقات کروائی جائیں اور واقعہ میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دی
جائے۔اِس افسوسناک واقعہ کی تفصیل کچھ یوں ہے۔ سروسز ہسپتال میں ڈاکٹروں کی
مبینہ غفلت سے ان کے اپنے ہسپتال کا ملازم ٹیکنیشن محمد حسین جان سے ہاتھ
دھو بیٹھا، بتایا جاتا ہے کہ غلط انجکشن لگنے سے موت واقع ہوئی ہے، لاش
سروسز ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ کے سامنے رکھ کر رات بھر احتجاج کرتے رہے۔
محمد حسین چار بچوں کا باپ تھا اور گھر کا واحد کفیل تھا۔ گزشتہ 12 سال سے
سروسز ہسپتال کے مین آپریشن تھیٹر میں اوٹی اسسٹنٹ کے طور پر کام کرتا تھا،
محمد حسین جگر کی بیماری میں مبتلا تھا، چار روز سے طبیعت خراب ہونے پر
سروسز ہسپتال کی ایمرجنسی وارڈ میں زیر علاج تھا مگر ینگ ڈاکٹروں کی ہڑتال
کے باعث اس کا علاج نہیں ہو رہا تھا، منگل اور بدھ کی درمیانی شب اس کی
طبیعت مزید خراب ہو گئی۔ مرحوم کے بڑے بھائی ڈاکٹر اسحاق جن سے میری دوستی
گذشتہ تیس سالوں سے ہے ۔ اُنکے مطابق ڈاکٹروں اور نرسوں نے میڈیکل سٹور سے
ایک انجکشن منگواکر اسے لگایا تو اس کی حالت غیر ہو گئی،وہ بار بار ڈاکٹروں
اور نرسوں کو مدد کے لئے پکارتے رہے لیکن کسی نے ایک نہ سنی اور وہ ہسپتال
میں دم توڑ گیا، ۔ ورثاء ڈاکٹر محمد اسحاق،نے الزام لگایا ہے کہ ہسپتال میں
غلط انجکشن لگنے سے ان کے بھائی کی موت واقع ہوئی ہے۔ ورثاء کاکہنا ہے کہ
ہسپتال کے عملہ کا اپنے ملازمین کے ساتھ یہ رویہ ہے تو عام مریضوں کے ساتھ
کیا کرتے ہوں گے۔ متوفی محمد حسین کی نعش گھر پہنچی تو کہرام برپا ہو گیا۔
متوفی کی بیوہ، بیٹی، والدہ اور بہنوں پر غشی کے دورے پڑتے رہے جبکہ بچے
نعش سے لپٹ کر زارو قطار روتے رہے۔ جب ٹیکنیشن محمد حسین کی میت اٹھائی گئی
تو ہر آنکھ اشکبار تھی۔ متوفی محمد حسین کو گزشتہ روز نماز جنازہ کے بعد
سینکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔ڈاکڑوں کی جانب سے
ایسے رویے کی توقع نہیں کی جاسکتی۔ نہ ہی اُن کو ایسا کرنا چاہیے۔وزیر اعلیٰ
پنجاب ایسے ڈاکٹروں کے خلاف کاروائی کریں۔ |
|
Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.