کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ہم ہر بات بات پر بلاوجہ اف اف
کرتے ہیں --- اب پتا نہیں ان سب کو ہماری اف سی اتنی اف کیوں کر ہے-- ہم تو
بس یہ ہی کہہ پاتے ہیں کہ ہمارے پاس اف بے تحاشہ ہے--- ہر اف ہماری انمول
ہے--- بس کیا کرے ملتی بے مول ہے---- ویسے در حقیقت ہماری سیدھی سی بات بھی
کوئی نہ سمجھ پائے تو ہماری ایک آدھی اف نکل آتی ہے ---- جیسے ہر پندرہ دن
بعد حکومت ، پٹرول ، گیس ، ڈیزل، بجلی ، کی قیمت بڑھا کر قوم کی اف نکال
دیتی ہے--- ایک بزرگ کا تو یہاں تک ماننا ہے--- حکومت قوم کو زرا سا بھی
خوش دیکھے تو اس کی اف نکل آتی ہے تو وہ کسی نہ کسی بہانے سے قوم کی اف
نکلوانے کی فکر میں لگ جاتی ہے--- اور جیسے PTI نے پنامہ کی اف سے حکومتی
اف کو اف میری توبہ میں تبدیل کر دیا ہے،------ بس--- ہمارے معاشرے میں اف
کی بہت اہمیت ہے---- ہم دیر سے آفیس جاتے ہیں تو باس ہماری اف نکلوا دیتی
ہے--- اور اگر کبھی ہمارے گھر لائٹ نہ ہو یا پڑوسیوں میں کوئی خوشی ہو تو
ہم جلدی سے آفیس کے لیے نکل جاتے ہے کیونکہ پڑوسیوں کی خوشی ہم سے دیکھی
نہیں جاتی--- یسے انڈیا کو پاکستان کی خوشی دیکھی نہیں جاتی--- پڑوسیوں کو
ہماری سائیکل ، جوتے اور Fuse ٹیوب لائٹ سے ہمارا منہ نہیں دیکھا جاتا ----
بات ہو رہی تھی جلدی آفیس گھر ہم پہنچ جائے تو سر سے لے کر پاؤں تک باس کی
اف نکل جاتی ہے سب بار بار اپنی گھڑی کو دیکھتے ہیں --- کئے ایک تو خود کو
نوچ کے بھی دیکھتے ہیں --- مگر مجال جو ہم نے آج تک خود کو بدلا ہو---- ارے
بھائی مستقل مزاج بھی کوئی چیز ہوتی ہے--- ویسے بھی اگر ہم کوئی اچھی عادت
اپنا لے تو ہمیں نظر بہت لگتی ہے اور ہمیں اگر نظر لگ جائے تو ہماری اف نکل
جاتی ہے---- اف رے اف تیری کونسی اف سیدھی----- اف کیوں نہ کریں ہم پر کیا
کیا نا ہم پر ہے بیتی۔
|