امام تدبر و سیاست سیدنا امیر و معاویہؓ

آپ ؓ کا نام امیر معاویہ کنیت ابو عبدا لرحمان اور نسب نامہ یہ ہے:معاویہ بن ابو سفیان بن صخر بن حرب بن عبد الشمس بن عبد مناف قریشی۔
آپ ؓ کا سلسلہ نسب پانچویں پشت پر پر محبوب کبریا ء حضرت محمد ﷺ سے جا ملتا ہے۔
سیدنا امیر معاویہ ؓ کے نام کے معنی لغت کی کتابوں میں قوت والے پنجے ،شیر کی دھاڑ ،عالم شباہت کو پہنچ جانا ،صبح کے وقت سب سے پہلے نمودار ہونے والے ستارے کے معنی میں ملتا ہے۔آپ ؓ ہجرت سے تقریباً پندرہ سال پہلے مکہ میں عرب کے مشہور رئیس اور سردار سیدنا ابو سفیان ؓ کے گھر پیدا ہوئے اعلان نبوت کے وقت آپ ؓ کی عمر چار برس تھی۔
حلیہ مبارک:
گورا رنگ،چہرہ کتابی،آنکھیں موٹیں ،داڑھی گھنی ،وضع قطع چال ڈھا ل میں بظاہر شان و شوکت ،طبیعت میں زہدو تواضع فروتنی ،حلم ،بردباری اور ہمیشہ ذہانت ق فطانت سے چمکتا رہتا تھا۔آپ ؓ اس نا خواندگی کے دور میں چند گنے چنے افراد میں سے ایک تھے جو لکھنا پڑھنا جانتے تھے اسی لئے انہیں وحی کی کتابت جیسے عظیم کام کت لئے چنا گیا اور آپﷺ نے انہیں اپنا سیکرٹری نامزد فرمایا۔سیدنا ابو سفیان کی بیٹی سیدنا امیر معاویہ ؓ کی بہن ام المومنین سیدہ ام حبیبہ ؓ حضور اکرم ﷺ کی بیوی ہونے کا شرف رکھتی ہیں اس لئے آپ ؓ رسول خدا ﷺ کے قریبی رشتہ دار بھی ہیں۔چونکہ آپ ؓ اک سردار گھرانے کے چشم و چراغ تھے اس وجہ سے آپ ؓ کی پرورش انتہائی احسن طریقے سے در انجام پائی۔جرات ،بہادری اور بے باکی آپ میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی۔آپ ؓ نے تقریباً پچیس سال کی عمر میں اسلام قبول کیا لیکن اس کا اظہار فتح مکہ کے موقع پر فرمایا ۔مشہورمؤرخ محمدبن سعد ؒ رقمطراز ہیں کہ حضرت امیر معاویہ ؓ فرمایا کرتے تھے کہ عمرہ القضاء سے پہلے ہی اسلام قبول کر لیا تھا (طبقات ابن سعد)یہی وجہ تھی کہ آپ ؓ اک عظیم کمانڈر اور جنگی ماہر ہونے کے باجود بھی مسلمانوں کے خلاف کسی میدان نا گئے نا کسی جنگ میں حصہ لیا ۔حالانکہ آپ کے والد قریش مکہ کے سردار اور اسلام کے شدید مخالف تھے اور آپکے والدین جنگوں میں بھر چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔فتح مکہ کے موقع پر آپ ؓ اپنے والدین کے ہمراہ اسلام قبول کیا اور آپ ؓ کے گھر کو دار الامن قرار دیا گیا اوراعلان کیا گیا جو ابو سفیان ؓ کے گھر میں پناہ لے لے گا اس کو اسلام کی جانب سے امان ہے۔بیرون ممالک سے آئے ہوئے لوگوں اور ملاقاتیوں کی مہمان نوازی اور دیکھ بھال کی ذمہ داری آپ ؓ کے سپرد تھی حضرت ابوبکر صدیق ؓنے آپ ؓ کے بھائی یزید بن ابو سفیان کو شاپ کے محاذ پر بھیجا تو حضرت معاویہ ؓ بھی ان کے ہمراہ تھے۔عہد فاروقی میں آپکو دمشق کا حاکم مقرر کیا گیا۔رومیوں کے خلاف جنگوں میں قیساریہ کی جنگ آپ کی قیادت میں لڑی گئی جس میں اسی ہزار رومی قتل ہوئے ۔سیدنا عثمان ؓ نے آپکو دمشق اردن اور فلسطین کا والی مقرر کیا اور اس پورے علاقے کو شام کا نام دیا گیا۔آپ کا شمار اپنے زمانے کے پانچ بڑے سیاستدانوں میں ہوتا ہیآپ تلوار سے زیادہ اپنیزبان سے اپنے ہامی و ہمنواء پیدا کر لیتے تھے۔آپ اک بہترین فصیح و بلیغ خطیب تھے جو اپنی فصاحت و بلاغت میں یکتا تھے آپ اک پر کشش شخصیت تھے لوگوں کو متاثر کرنے کی صلاحیت سے مالا مال تھے ۔تدبر فہم و فراست اور سیاست میں آپ ؓ کا کوئی ہم پلہ نہیں تھا آپ اک فوجی ماہر تھے۔رومیوں کے خلافشاندار فتوحات اس صفت کی شاہد ہیں ،آپ کی معاملہ فہمی آپ ؓ کی سیاست کو ہمیشہ کامیاب کرتی ان اوصاف کی بدولت آپ ؓ نے اک مضبوط حکومت کی بنیاد رکھی ۔خورد و نوش،رہائش ،لباس ،عادات و اطوار شاہانہ طرز زندگی گزارتے تھے۔حاجت مند خواہ آپ کا دشمن ہی ہوتا آپ ؓ اسے خوب نوازتے تھے۔رعایا کے کمزور اور غریب لوگوں کے حال سے باخبر رہتے تھے اور مسجد میں بیٹھ کر لوگوں کے مسائل حل کیا کرتے تھے۔آپ ؓ ہادی و مہدی تھے یہ سیدنا محمد عربی ﷺ کی دعا کا نتیجہ تھا ،آپﷺ نے فرمایا :
اے اﷲ ! معاویہ کو ہدایت یافتہ بنا اور اس کے زریعے لوگو ں کو ہدایت دے (جامع ترمذی)
اے اﷲ! معاویہ کو حساب کتاب سکھا اور اسکو عذاب سے بچا (کنز الاعمال)
ایک مو قعہ پر فرمایا :
معاویہ میرا راز دان ہے جو اس سے محبت کرے گا ور نجات پائے گا جو بغض رکھے گا وہ ہلاک ہو گ (تطہیر الجنان)
قیامت کے دن جب اﷲ معاویہ کو اٹھائیں گے تو اس پر نور کی چادر ہو گی(تاریخ اسلام از علامہ ذہبی ؒ)
میری امت میں معاویہ سب سے زیادہ بردبار ہے ۔
سیدنا فاروق اعظم ؓ فرماتے ہیں کہ :
جب امت میں تفرقہ اور فرقہ برپا ہو تو تم لوگ معاویہ کی اتباع کرنا اور اسکے پاس شام چلے جانا ۔
سیدنا علی ؓ فرماتے ہیں کہ :
سیدنا امیر معاویہ ؓ اصحاب رسول کے درمیان پردہ ہیں جو یہ پردہ چاک کرے گا وہ تمام صحابہ ؓ پر لعن طعن کر سکے گا ۔
پیران پیر شیخ عبد ا لقادر جیلانی ؒ فرماتے ہیں کہ:
میں سیدنا امیر معاویہ ؓ کے راستے میں بیٹھا رہوں کہ سامنے سے انکی سواری آجائے اور انکے گھوڑے کے پاؤں کی دھول اڑ کر مجھ پر پڑ جائے تو میں اس کو نجات کا وسیلہ سمجھوں گا ۔(غنیۂ الطالبین )
شاہ ولی اﷲ محدث دھلوی ؒ فرماتے ہیں کہ :
تم لوگ معاویہ کی بدگمانی سے بچووہ اک جلیل القدر صحابی ہیں اور زمرہ صحابیت میں بڑی فضیلت والے ہیں خبردار انکی بد گمانی میں پڑکر گناہ کا مرتکب نہ ہونا
آپ ؓ چونٹسٹھ لاکھ پینسٹھ ہزار مربع میل کے خلیفہ راشد تھے آپ ؓ نے اسلام کی اشاعت کے لئے بہترین کردار ادا کیا
ہجری جہاد میں آپ ؓ کا کردار نا قابل فراموش ہے۔آپ ؓ کا یوم وفات بائیس رجب المرجب ہے

M Raheel Moavia
About the Author: M Raheel Moavia Read More Articles by M Raheel Moavia: 8 Articles with 6990 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.