شبِ براٗت ،رحمتوں کی رات

اﷲ پاک اپنے بندوں پہ کتنا مہربان ہے وہ بخشش کے تمام دروازے کھول کے اعلان کرتاہے کہ میرے بندو!آجاؤ۔ابھی بھی موقع ہے توبہ کا،ابھی بھی موقع ہے طلب جنت کا ، ابھی بھی موقع ہے ندامت کے آنسو بہانے کا ۔رب کائنات نے اپنے بندوں کوجہنم سے نجات حاصل کرنے کے لیے مہلت عطا فرماتاہے اور اس کے لیے توبہ کاسامان بھی مہیا کرتاہے کبھی شب قدر،کبھی شب براٗت اور کبھی ماہِ رمضان المبارک کی صورت میں ،شب براٗ ت رب کی طرف سے انعام کی رات ہے ۔ماہ شعبان کی پندرہویں رات کوشب براٗت کہاجاتا ہے شب کے معنی ہیں رات اوربراٗت کے معنی بری ہونے اورقطع تعلق کرنے کے ہیں چونکہ اس رات مسلمان توبہ کرکے گناہوں سے قطع تعلق کرتے ہیں اوراﷲ تعالیٰ کی رحمت سے بے شمار مسلمان جہنم سے نجات پاتے ہیں اس لئے اس رات کوشب براٗت کہتے ہیں اس رات کولیلتہ المبارکہ یعنی برکتوں والی رات اور لیلتہ الرحمتہ رحمت نازل ہونے کی رات بھی کہاجاتا ہے۔

فضیلت ِ شبِ براٗت
حضرت عائشہ ؓفرماتی ہیں ایک رات میں نے نبی ﷺ کو (اپنے بستر پر نہ)پایا تو تلاش میں نکلی دیکھتی ہوں کہ آپ بقیع میں آسمان کی طرف سر اٹھائے ہوئے ہیں۔ آپ نے فرمایا اے عائشہ !کیا تمہیں یہ اندیشہ ہوا کہ اﷲ اور اس کا رسول تم پر ظلم کریں گے (کہ میں کسی اور بیوی کے ہاں چلا جاوئں گا)حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا :مجھے ایسا کوئی خیال نہ تھا بلکہ میں نے سمجھا کہ آپ اپنی کسی اہلیہ کے ہاں (کسی ضرورت کی وجہ سے)گئے ہوں گے۔ تو آپ نے فرمایا اﷲ تعالیٰ نصف شعبان کی شب آسمان دنیا پر نزول فرماتے ہیں اور بنو کلب کی بکریوں سے بھی زیادہ لوگوں کی بخشش فرما دیتے ہیں (بنو کلب کے پاس تمام عرب سے زیادہ بکریاں تھیں)

جلیل القدر تابعی حضرت عطا بن یساررضی اﷲ تعالی عنہ فرماتے ہیں لیلتہ القدر کے بعد شعبان کی پندرہویں شب سے افضل کوئی رات نہیں(لطائف المعارف صفحہ145)

رحمت کاخزانہ اور بخشش کا پروانہ
حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایاشعبان کی پندرہویں شب میں اﷲ تعالیٰ آسمان دنیا پر(اپنی شان کے مطابق)جلوہ گرہوتا ہے اوراس شب میں ہرکسی کی مغفرت فرمادیتا ہے سوائے مشرک اوربغض رکھنے والے کے(شعب الایمان للبیہقی جلد3صفحہ380)

حضرت ابوموسی رضی اﷲ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کاارشاد ہے اﷲ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب میں اپنے رحم وکرم سے تمام مخلوق کوبخش دیتا ہے سوائے مشرک اورکینہ رکھنے والے کے۔(ابن ماجہ صفحہ101،مشکوٰۃجلد1صفحہ277)

حضرت عبداﷲ بن عمروبن عاص رضی اﷲ تعالی عنہم سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایاشعبان کی پندرہویں رات میں اﷲ تعالیٰ اپنی رحمت سے دو اشخاص کے سوا سب مسلمانوں کی مغفرت فرمادیتا ہے ایک کینہ پرور اوردوسرا کسی کوناحق قتل کرنے والا(مسنداحمدجلد2صفحہ176مشکوٰۃجلد1صفحہ278)

حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اﷲ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرمﷺ کاارشاد ہے جب شعبان کی پندرہویں شب آتی ہے تو اﷲ تعالیٰ کی طرف سے اعلان ہوتا ہے۔ہے کوئی مغفرت کاطالب کہ اس کے گناہ بخش دوں ہے کوئی مجھ سے مانگنے والا کہ اسے عطا کروں۔اس وقت اﷲ تعالیٰ سے جومانگاجائے وہ ملتاہے۔وہ سب کی دعا قبول فرماتا ہے۔سوائے بدکارعورت اورمشرک کے(شعب الایمان للبیہقی جلد 3صفحہ383)

کوئی ہے جو مجھ سے ٓج کی رات مانگے
حضرت علی رضی اﷲ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب شعبان کی پندرہویں شب ہوتو رات کوقیام کرواوردن کوروزہ رکھو کیونکہ غروب آفتاب کے وقت سے ہی اﷲ تعالیٰ کی رحمت آسمان دنیا پرنازل ہوجاتی ہے اوراﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ہے کوئی مغفرت کاطلب کرنے والاکہ میں اسے بخش دوں ہے کوئی رزق مانگنے والاکہ میں اس کورزق دوں ہے کوئی مصیبت زدہ کہ میں اسے مصیبت سے نجات دوں یہ اعلان طلوع فجر تک ہوتارہتاہے۔(ابن ماجہ صفحہ100شعب الایمان للبیہقیجلد3صفحہ378مشکو جلد1صفحہ278)

فرشتوں کی عیدیں
جس طرح مسلمانوں کے لئے زمین میں دوعیدیں ہیں اسی طرح فرشتوں کے لئے آسمان میں دوعیدیں ہیں ایک شب براٗت اوردوسری شب قدر (غنیتہ الطالبین صفحہ449)

شب براٗت اور 5راتیں
حضرت معاذ بن جبل رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے حضورﷺ نے فرمایا کہ پانچ راتیں ہیں کہ جس نے وہ پانچ راتیں جاگ کر محنت کر لی اس کے لئے جنت واجب ہوگئی۔ ان پانچ راتوں میں سے ایک رات 15 شعبان المعظم کی رات ہے۔مراد یہ ہے کہ اس رات توبہ، مغفرت کی قبولیت اتنی زیادہ ہے کہ اگر کوئی ان راتوں کو جاگ کر کثرت کے ساتھ گریہ و زاری کرے، صدق و اخلاص نیت کے ساتھ اﷲ کے حضور اپنے سارے گناہوں کی توبہ کرلے، طلب مغفرت کرلے اور آئندہ اصلاح کرلے تو پچھلے گناہ اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں مٹا دیئے جاتے ہیں اور جنت کا مستحق بنا دیا جاتا ہے۔ حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا پانچ راتیں ایسی ہیں ان میں دعا رد نہیں ہوتی، ان راتوں میں سے ایک رات 15 شعبان المعظم کی رات ہے۔

تقسیم امور کی رات
ارشادباری تعالیٰ ہواقسم ہے اس روشن کتاب کی بے شک ہم نے اسے برکت والی رات میں اتاراہے بے شک ہم ڈرسنانے والے ہیں اس میں بانٹ دیاجاتا ہے ہرحکمت والا کام(الدخان)

اس رات سے مرادشب قدر ہے یا شب براٗت(خزائن العرفان)ان آیات کی تفسیر میں حضرت عکرمہ رضی اﷲ تعالی عنہ اوربعض دیگر مفسرین نے بیان کیا ہے کہ لیلتہ مبارکہ سے پندرہ شعبان کی رات مراد ہے۔اس رات میں زندہ رہنے والے فوت ہونے والے اور حج کرنے والے سب کے ناموں کی فہرست تیار کی جاتی ہے اور جس کی تعمیل میں ذرا بھی کمی بیشی نہیں ہوتی۔ اس روایت کوابن جریرابن منذر اورابن ابی حاتم نے بھی لکھا ہے اگرچہ اس کی ابتدا پندرہویں شعبان کی شب سے ہوتی ہے(ماثبت من السنہ صفحہ194)

علامہ قرطبی مالکی رحمتہ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ایک قول یہ ہے کہ ان امور کے لوح محفوظ سے نقل کرنے کاآغاز شب براٗت سے ہوتا ہے اوراختتام لیلتہ القدر میں ہوتاہے۔(الجامع ا لاحکام القرآن جلد 16صفحہ128)
یہاں ایک شبہ یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ امورتوپہلے ہی سے لوح محفوظ میں تحریر ہیں پھر ان شب میں ان کے لکھے جانے کا کیامطلب ہے؟جواب یہ ہے کہ یہ امور بلاشبہ لوح محفوظ میں تحریر ہیں لیکن اس شب میں مذکورہ امور کی فہرست لوح محفوظ سے نقل کرکے ان فرشتوں کے سپرد کی جاتی ہے جن کے ذمہ یہ امورہیں۔

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ رسول کریمﷺ نے فرمایا کیا تم جانتی ہوکہ شعبان کی پندرہویں شب میں کیا ہوتا ہے؟ میں نے عرض کی یارسول اﷲﷺ آپ فرمائیے۔ارشادہوا آئندہ سال میں جتنے بھی پیدا ہونے والے ہوتے ہیں وہ سب اس شب میں لکھ دیئے جاتے ہیں اورجتنے لوگ آئندہ سال مرنے والے ہوتے ہیں وہ بھی اس رات میں لکھ دیئے جاتے ہیں اوراس رات میں لوگوں کے(سال بھرکے)اعمال اٹھائے جاتے ہیں اوراس میں لوگوں کامقررہ رزق اتاراجاتاہے۔(مشکوۃجلد 1صفحہ277)

حضرت عطا بن یساررضی اﷲ تعالی عنہ فرماتے ہیں شعبان کی پندرہویں رات میں اﷲ تعالی ملک الموت کوایک فہرست دے کرحکم فرماتا ہے کہ جن جن لوگوں کے نام اس میں لکھے ہیں ان کی روحوں کوآئندہ سال مقررہ وقتوں پرقبض کرناتواس شب میں لوگوں کے حالات یہ ہوتے ہیں کہ کوئی باغوں میں درخت لگانے کی فکر میں ہوتا ہے کوئی شادی کی تیاریوں میں مصروف ہوتا ہے کوئی کوٹھی بنگلہ بنوارہاہوتاہے حالانکہ ان کے نام مردوں کی فہرست میں لکھے جاچکے ہوتے ہیں۔(مصنف عبدالرزاق جلد4 صفحہ317،ماثبت من السنہ صفحہ193)

حضرت عثمان بن محمدرضی اﷲ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: ایک شعبان سے دوسرے شعبان تک لوگوں کی زندگی منقطع کرنے کاوقت اس رات میں لکھاجاتا ہے یہاں تک کہ انسان شادی بیاہ کرتا ہے اوراس کے بچے پیدا ہوتے ہیں حالانکہ اس کانام مردوں کی فہرست میں لکھاجاچکاہوتاہے۔(الجامع الاحکام القرآن جلد16صفحہ126 ،شعب الایمان للبیہقی جلد3صفحہ386)

ہمیں چاہیے کہ اس عظیم رات کو زیادہ سے زیادہ عبادت کریں رب کو راضی کریں اپنے گناہوں پہ معافی مانگیں وہ بخشنے والا مہربان ہے

اﷲ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو خلوص کے ساتھ اِس شب کونیک عمل کرنے کی توفیق عطافرمائے۔(آمین یارب العالمین بحرمۃ سید الانبیاء والمرسلین)

 

Tariq Noman
About the Author: Tariq Noman Read More Articles by Tariq Noman: 70 Articles with 95350 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.