رؤف کلاسره ! پاکستانی صحافت کا ایک در خشاں ستارہ

گو کہ فکری نظریات ہر تیسرے انسان کے تغیر پر مبنی ہوتے ہیں اسلیے کچھ معاملات میں اختلاف لازمی هو سکتا ھے مگر صحافت کا استحقاق جتنا ھوسکتا ھے کلاسره صاحب پورے من و عن سے ادا کررہے ہیں
موصوف کو اگر صرف اس شبہ پر موُجب الزام ٹہرایا جاتا ھے کہ وہ ہر حکومت کے خلاف بول کر سستی شہرت حاصل کرنے کے درپے ہیں تو یہ تنقید (برائے اصلاح) انکی ذمہ داری بھی ھے اور صحافت کا استحقاق بھی-

اگر کچھ پیڈ اینکرز کی طرح سب اچھا ھے کی ورد پکڑیں تو پھر صحافت کی ضرورت تک نہیں رہتی
اسلیے کلاسره صاحب نے پرویز مشرف سے لیکر چودھری برادران اور زرداری کی حکومت کو اگر حرف تنقید بنایا ھے تو اپنے اصول پر آگے چل کر شریف برادران کی حکومت کی کوتاہیاں عوام کے سامنے رکھنا انکی صحافتی اور اخلاقی ذمہ داریاں ہیں جبکہ رد عمل میں نون لیگ اپنے روایتی ہتھکنڈے استعمال کر کے موصوف کو بدنام کرنےاور آزادی رائے حق کو دبانے کی سازش میں مصروف عمل ھے-

کلاسرہ صاحب کو زیادہ تر تحریک انصاف کے حق میں سن کر میری رائے بھی یہ بن گیئ تھی کہ یہ شائد عمران خان کا حمایتی ھے مگر حال ھی میں نذر محمد گوندل ، فردوس عاشق اعوان اور انکی نیب زدہ کمپنی کی تحریک انصاف میں شمولیت پر جس قدر عمران خان کو اپنے ٹی وی شو اور کالموں کے زریعے آڑے ہاتھوں لیا انکی مثال نہیں ، اسلیے میں محترم عامر خاکوانی صاحب کی اس بات سے اتفاق کرتا ھوں کہ اگر صحافتی دنیا میں آخری قلم فروش ھوگا تو وہ رؤف کلاسرہ ھوں گے.

مختصراً عرض یہ ھے پہلے تو ایسے صحافیوں کو خریدا جاتا ھے اور جب وہ ان کی ضمیر کی قیمت لگانے میں ناکام هو جاتے ہیں تو پھر مختلف حربوں سے ایسے صاف گو حضرات کی آواز بند کرنے کی کوشش کی جاتی ھے جبکہ هم عوام کو ایسی شخصیات کی مکمل حمایت کرنی چاہیے اور ان تمام ہتھکنڈوں کو ناکام بنانا ھے جو ایسی شخصیات کے راستے میں رکاوٹ بن رہی ہیں
 

Javed Hussain Afridi
About the Author: Javed Hussain Afridi Read More Articles by Javed Hussain Afridi: 15 Articles with 11619 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.