موجودہ دور میں جب ہر کوئی کرپشن کے خلاف بات کر رہا ہے
اور ہر کوئی یہ چاہتا ہے کہ ملک سے کرپشن کا خاتمہ ہو اس میں سول سوسائیٹی
،میڈیا، سیاست دان، اور عوام بھی شامل ہے جو کرپشن سے پاک پاکستان کی خواہش
رکھتے ہیں موجودہ وقت میں جب ہمارے حکمران احتساب کی کسوٹی پر جانچے جا رہے
ہیں اور ان پر لگائے جانے والے الزامات ابھی تک ٹرائل نہیں ہوئے اور ہو
سکتا ہے کہ جب یہ آرٹیکل چھپے تب تک شاید ممکن ہے کہ اس بارے میں کوئی پیش
رفت ہو چکی ہو پاکستان کے تمام مسائل کا اگر جائزہ لیا جائے تو سب سے اہم
اور سب سے بڑی وجہ کرپشن ہے جس کی وجہ سے آج نا صرف ہم باقی دنیا سے پیچھے
ہیں بلکہ اس کی وجہ سے ہماری کئی نسلوں کا مستقبل تاریک ہو رہا ہے اب جبکہ
ملک میں احتساب کی باتیں ہو رہی ہیں اور ملک کے بڑے سیاسی گھرانے اس احتساب
میں جھکڑے ہوئے ہیں یہ بحث زور پکڑتی جا رہی ہے کہ صرف موجودہ حکمرانوں کا
احتساب کرنے کی باتیں کافی نہیں ہیں بلکہ اس کے لئے سب کا احتساب ہونا
ضروری ہے کوئی بھی ہو جن، جن پر الزمات ہیں ان سب کا ٹرائل ہو نا ضروری ہے
کیونکہ وہ دولت جو پاکستان کی دولت تھی انھیں کی وجہ سے آج دیار غیر میں
پڑی ہے اس دولت سے ان ممالک کی معیشتیں چل رہی ہیں اور اس دولت کے باہر
جانے سے ہمارا ہرپیدا ہونے والا بچہ مقروض ہو چکا ہے یہ بات ہمیں سمجھ لینی
چاہے کہ اگر ہم نے ترقی کرنی ہے تو کرپشن فری ہو کر کرنی ہے اگر ہم نے ترقی
کرنی ہے تو سب سے پہلے احتساب کا نعرہ لگانا ہے اگر ہم نے ترقی کرنی ہے تو
اس ملک سے کرپشن کے خاتمے میں کردار ادا کرنا ہو گااس ے لئے نیب کو اپنی
ذمہ داریاں کسی کے ساتھ وفاداریاں نبھانے کے بجائے پاکستان کے ساتھ وفادار
ہو کر نبھانی ہوں گی جو کہ ملک میں مستحکم امن وامان ، ملکی قوانین پر عمل
درآمد اور تیزی کے ساتھ انصاف کی بلا تخصیص فراہمی کے ذریعے ہی ممکن ہے اس
کے لئے ضروری ہے کہ ہمارے ا حتساب کے ادارے اپنی کارکردگی اور فیصلہ سازی
کے عمل کو مزید بہتر بنائیں کرپشن کے خاتمے کے لئے ضروری ہے کہ قانون سازی
کی جائے اور کوئی عوامی عہدہ رکھنے والے کو جوابدہ بنایا جائے۔اس بات کا
خصوصی خیال رکھا جائے کہ اس عہدے پر آنے سے پہلے اس کے پاس کیا تھا اور اب
کیا ہے اگر اس طرح ان لوگوں کو جواب دہ بنایا جائے گا تو بلاشبہ کرپشن ختم
ہو سکتی ہے کیونکہ ان لوگوں کو ڈر ہو گا کہ کوئی ہے جو ان پر نظر رکھے ہوئے
ہے یہ بات ہمیں سمجھ لینی چاہیے کہ جوابدہی کا عمل ہے جو ملکوں اور قوموں
کو مضبوط اور خوشحال بناتا ہے جوابدہی کے اس عمل کو جدید دور میں احتساب کے
نام سے موسوم کیا جاتا ہے لیکن یہ ضروری ہے کہ اس عمل کو بلا تخصیص سرانجام
دیا جائے اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب قانون و انصاف پر یکساں عمل درآمد کیا
جائے اور کسی سے جانبداری نہ برتی جائے معاشرے کفر کی بنیاد پر تو قائم رہ
سکتے ہیں ظلم کی بنیاد پر قائم نہیں رہ سکتے ظلم معاشروں کو توڑ کر رکھ
دیتا ہے تعصبات اور نفرتیں پیدا کرتا ہے کمزور مزید کچلے جاتے ہیں اور
انسانی حقوق و انسانیت کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا اس کے برعکس انصاف
مظلوموں کی داد رسی کرتا ہے معاشرے کو منظم اور مضبوط بناتا ہے اور اسے
ترقی و خوشحالی کی جانب لے جاتا ہے۔ آج جو احتساب ہورہا ہے اس سے کسی کو
انکار نہیں جن کا احتساب کیا جارہا ہے انہیں بھی اعتراض نہیں لیکن یہ ضرورت
ہے کہ کسی مرحلے پر بھی تعصب اور ذاتی پسند و ناپسند کا تاثر پیدا نہ ہو
احتساب اور انصاف سے جہاں ملک مضبوط ہوتے ہیں وہاں اگر انصاف و احتساب کے
نام پر غلط فیصلے کئے جائیں تو انتشار و ابتری پھیلتی ہے اور قومی یکجہتی
کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہوتا ہے پانامہ لیکس میں جن پاکستانیوں کے نام
آئے ہیں ان کے خلاف بلا کسی سیاسی وابستگی کے کارروائی کی جائے اگر پانامہ
لیکس کے حوالے سے احتساب کا عمل شروع ہوا ہے تو اسے حکمران فیملی تک محدود
نہیں رہنا چاہیے بلکہ آگے بڑھنا چاہیے اگر اسے حکمران فیملی تک ہی محدود
رکھا گیا تو شاید احتساب کا نام نہ دیا جا سکے ملک و قوم کا مفاد اسی میں
ہے کہ اعلیٰ عدلیہ اپنے پرائے کی تمیز کئے بغیر پانامہ لیکس میں شامل تمام
پاکستانیوں کے خلاف کارروائی کرے یہ نازک اور فیصلہ کن لمحات ہیں ہمیں
شخصیات اور سیاسی جماعتوں سے بالا تر ہونا چاہیے اگر ہم نے ان نازک لمحات
میں درست فیصلے نہ کئے اور انصاف کو یقینی نہ بنایا تو یہ آئین و قانون اور
مملکت سے ناانصافی ہوگی آج اس بات کی ضرورت ماضی سے کہیں زیادہ ہے کہ ہم
کرپشن فری معاشرے ے قیام میں اپنا کردار ادا کریں اور کسی ایک کا نہیں بلکہ
جو، جو بھی اس کام میں ملوث رہے ہیں یا جن کے نام آ رہے ہیں ان سب کا غیر
جانبدارانہ احتساب کیا جائے تاکہ قوم کو پتا چل سکے کہ کون ،کون ہیں جنھوں
نے اس ملک کی جڑیں کھوکھلی کی ہیں اور کون ہیں جو پارسائی کا لبادہ اوڑے در
حقیقت پاکستان اور پاکستانیت کے خلاف اپنے خزانے بھر رہے ہیں کون ہیں جنھوں
نے پوری قوم کو لوٹا اور کون ہیں جنھوں نے ہماری ترقی کو روکا ہوا ہے اگر
آج ہم نے احتساب کا وہ عمل مکمل کر لیا جو ہم ستر سالوں سے نہ کر سکے تو
بلاشبہ پاکستان ناصرف ایشاء بلکہ دنیا کے مضبوط ترین ممالک میں شامل ہو گا
اس کے لئے حکمرانوں کو بھی اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کرنا ہو گا اب
پوری قوم کی نظریں سپریم کورٹ پر ہیں جہاں سے انھیں ایسے انصاف کی توقع ہے
جہاں سب کے لئے برابر کا ترازو استعما ل ہو گا ۔ |