جناح کا پاکستان یا پھر دیوانے کا خواب

تحریر: حمیدہ گل محمد،وفاقی اردو یونیورسٹی کراچی
اب کی بار ایسی تحریر لکھوں گی
دردبھی جھلکے گا، لہوبھی ٹپکے گا
کل یونیورسٹی سے گھر جاتے ہوئے بس میں ایک خاتون سے میری بات ہوئی بات باتوں باتوں سے نکل کر 14 اگست پر چلی گئی تو وہ عورت غصیلے انداز میں کہنے لگی!ارے بیٹا کہاں کی 14اگست ،کیسی 14 اگست پاکستان کے قیام اور میر ے خاندان کی برسی کا دن ایک ہی ہے سمجھ نہیں آتا کہ خوشی مناؤں کہ غم! تو میں نے ان سے کہا کہ آنٹی پاکستان کو حاصل کرنے میں آپ کے میرے ہم سب کے آباؤ اجدادشہید ہوئے ہیں اور شہیدوں کا سوگ نہیں منایا جاتا تو کہنے لگی ہاں بیٹا یہ تو ٹھیک کہا تم نے!مگر ان کی باتوں نے مجھے اپنی آغوش میں لے لیا میں راستے بھر یہی سوچتی رہی کہ اور کتنے خاندان ہوں گے جن کی سوچ کا زاویہ بھی اس خاتون سے ملتا جلتا ہوگاتو سوچاکیوں نہ ایسا کچھ لکھوں کہ ہر ایک شہید کے ایک ایک خوں کے قطرے کا حساب اس تحریر میں نظر آئے اور اس خاتون کی طرح اور خاندانوں کو بھی یہ بتاؤں کہ صرف ایک دو مسلمان کے نہیں بلکہ پاکستان کو حاصل کرنے میں لاکھوں مسلمانوں کا خون شامل ہے جن کے گھر کے گھر اجڑ گئے۔ پاکستان جسکا مطلب ہے پاک سر زمین جو اس نعرے کے ساتھ حاصل کیا گیا ہے کہ پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الا اﷲ ۔پاکستان جس کے لئے آج سے 0 7 سال پہلے لاکھوں کروڑوں مسلمانوں نے اپنی جان کی قربانی دی اس لئے کہ ان کی آنے والی نسلیں آزادی اور خوشحالی سے زندگی بسر کریں گی۔تشکیل پاکستان سے پہلے بھی مسلمانوں نے اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کیا اور پاکستان کے قیام کے بعداور ہجرت کے موقع پر بھی مسلمانوں کو خون میں نہلا د گیاعورتوں کی عصمت دری کی گئی ،بچوں کو نیزے پر اچھالا گیا ،بزرگوں اور نوجوانوں کو بے دردی سے قتل کر دیاگیا ،ہزاروں مسلمان خواتین اغوا کرلی گئیں۔یہ تاریخ کی سب سے بڑی ہجرت تھی پہلی اور دوسری عالمی جنگ میں اس قدر جانوں کا ضیاع اورمالی نقصان نہیں ہوا جتنا پاک و ہند کی تقسیم کے وقت ہوا۔قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے جب پاکستان بنانے کا خواب دیکھا تو ہندؤں اور انگریزوں نے آپ کا مذاق اڑایاہندو آپ کو دیوانے کا خواب سے بلانے لگے یہاں تک کہ کچھ مسلمانوں کو بھی یہی لگتا تھا کہ جو خواب قائد اعظمؒ دیکھ رہے ہیں اس کی کوئی تعبیر نہیں یہاں تک کہ مولانا ابو کلام آزاد نے بھی آپؒ پر سخت تنقید کی ہندؤں نے بھرپور کوشش کی کہ انڈیا ماتا کہ دو ٹکڑے نہ ہو ۔جب کہ امریکہ نے 76 17 میں جب برطانیہ سے آزادی حا صل کی تو کسی نے کوئی سوال نہیں اٹھایا جب کہ دونوں فریقین کا مذہب ایک،ثقافت ایک اور زبان ایک ہے تو آزادی کا کیا جواز؟مگر ہندؤں اور انگریزوں کی لاکھ تنقید کے با وجود مسلمانوں کی لاتعداد قربانیوں ،بے مثال جدوجہداور لازوال قربانیوں کے نتیجے میں معرض وجود میں آنے والا یہ ملک بلاشبہ اﷲ پاک کی طرف سے ایک عظیم تحفے سے کم نہیں آج ہم ایک آزاد اسلامی مملکت میں زندگی بسر کررہے ہیں آزادی ایک نعمت ہے اور اس کی قدر وہی قوم جانتی ہے جس نے غلامی تلے زندگی گزاری ہو آج ہم کشمیر،فلسطین،قبرص،برما وغیرہ کی حالت دیکھتے ہیں تواحساس ہوتا ہے کہ ہمارے آباؤاجداداو ر رہنماؤں کی مہربانی ،قربانی انتھک محنت اور رب العزت کی رضا سے پاک سر زمین ہمارے حصے میں آئی پاکستان جواسلام کے نام پر حاصل کیا گیا ہے اﷲ کے رازوں میں سے ایک راز ہے جب جب پاکستان پر کسی نے میلی آنکھ ڈالی اسے قدرت نے نست و نابود کردیا یا عبرت کا نشان بنا ڈالا۔میثاق مدینہ کی طرح قائد اعظم ؒنے تمام مسلمانوں کو یکجا کیا سب نے مل کر پاکستان حاصل کیا ۔مسلم لیگ جو 1940سے پاکستان کی جدوجہد میں مصروف تھی اس کی جدوجہد کا محور صرف دو الفاظ اسلام اور پاکستان تھے۔پاکستان کو حاصل کرنے کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ برصغیر کے سادہ لوح مسلمان 20سے 25 سال پہلے خلافتِ عثمانیہ کا المیہ دیکھ چکے تھے ذہنی طور پر یہ سمجھ بھیٹے تھے کہ یہ نیا ملک خلافتِ عثمانیہ کا متبادل ہوگاان کی آنکھوں میں قرون اولی کے مسلمانوں کی عظمت کاخواب پھر سے زندہ ہوگیا۔مسلم لیگ کے قائدین نے جو نئی ریاست کا نقشہ کھینچاوہ نہایت ہی دلفریب تھاآزادی ملنے کے بعد مسلمانوں کو بے شمار مسائل کا سامنا کرنا پڑا لیکن ان لوگوں نے ثابت قدمی سے ان تمام مسائل کا سامنا کیاآج پاکستان آزادی کی 0 7بہاریں دیکھ چکا ہے اس عرصے میں کافی اتار چڑھاؤ آئے جناح کا پاکستان واقعی جناح کا پاکستان بنتااگر قائد اعظم کچھ عرصہ اور جی جاتے۔مگر پاکستان کو حاصل کرنے کے بعد آپؒ کی حالت دن بہ دن خراب ہوتی گئی ۔آپ نے اپنے خون کے آخری قطرے تک صرف وطن عزیز اور قوم کے متعلق سوچاآپ کوٹی بی جیسی مہلک بیماری ہونے کے باوجود بھی آپؒ نے ہمت نہ ہاری اس دور میں یہ بیماری کینسر سے کم نہ تھی ۔آپؒ دن رات پاکستان کے متعلق ہی سوچتے رہے یہاں تک کہ 15اپریل 1948کو جب Sir Francis Modieقائد اعظم ؒ سے ملاقات کی تو لکھتے ہیں کہ جناح زیارت ریزیڈنسی میں 70روز مقیم رہے آپ اپنی موت سے 4 دن پہلے تک کام کرتے رہے بیماری کی وجہ سے آپؒ کا وزن31کلو گرام رہ گیا تھا27اگست 1948کو عیدالفطرکے موقع پر جناح نے اپنا آخری پیغام اپنی آوازمیں ریکارڈ کرایا۔11ستمبر 1948کو آپؒ اس دار فانی سے کوچ کرگئے۔ قائداعظمؒ کی زبان پرجو آخری الفاظ تھے وہ یہ ہیں اور آئینــ اگر آج آپؒ زندہ ہوتے تو پاکستان بھی ملائشیا،سنگاپور،کوریااور چائنا کی طرح دنیا کی صف اول اور ترقی یافتہ قوموں کی صف میں شمار ہوتا۔سنگاپور کے ہنری لی کون آن نے سنگاپور کو جنت نظیر خطہ بنا دیاتعلیم کے حوالے سے پہلے نمبر پر پہنچا دیااقتصادی ترقی بھی عروج پرہے اس کی اہم وجہ لی کون آن نے سنگاپور کو نوآبادیاتی چنگل سے آزادی دلائی،پھر دن رات کی محنت اور اپنی ذہانت سے سنگاپور کو ترقی دی آج قائد اعظم ؒبھی زندہ ہوتے تو پاکستان بھی ان ممالک کی طرح ترقی کرتامگر رب نے آپؒ کو اپنے پاس بلاکر ٹھیک ہی کیاکیوں کہ آپ کو اپنے ہی وطن کے لوگوں نے غدار،ایجنٹ اور جاسوس کے نام سے پکاراوہ قومیں کبھی ترقی نہیں کر سکتی جو اپنے ہیروز کو بدنام کریں انھیں ذلیل و رسوا کریں جب کہ آخری وائسرائے لارڈماؤنٹ بیٹن نے قائد اعظمؒ کے انتقال کا سن کر کہا تھا کہ اگر مجھے پتہ ہوتا کہ جناح کچھ دنوں کے مہمان ہیں تو میں پاک و ہند کی تقسیم کو ملتوی کردیتالہذا قائد اعظم ؒ کو بُراکہنے والو کو یاد دلا دوں کہ اگر قائد اعظمؒ نہ ہوتے تو آج یہی لوگ انگریزوں اور ہندؤں کی غلامی میں ہوتے اور کشمیر و فلسطین کی طرح آزادی کے لئے ترس رہے ہوتے مگر پاکستان ان لوگوں کا نہیں بلکہ جناح کا خواب تھا جو انھوں نے پورا کر دکھایا اور جناح کے خواب کو دیوانے کا خواب کہنے والے آج منہ کی کھا چکے ہیں اور پاکستان الحمد اﷲ 70 سال سکا ہو چکا ہے۔یہ ارض پاک وطن اﷲ پاک نے عطا کیا ہے اور اﷲ ہی چلا رہا ہے آ خر میں کہوں گی کہ اے وطن تجھے میری عمر بھی لگ جائے اور اﷲ تجھے ہر بُری نظر سے بچائے اورس تجھے تباہ و برباد کرنے والوں کو اﷲ کہیں کا نہ چھوڑے ۔
ہے جرم اگر وطن کی مٹی سے محبت
یہ جرم سدا میرے حسابوں میں رہے گا
 

Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1142694 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.