جنگ ستمبر کے کارنامے

چھ ستمبر اس ملی جوش وجذبے کے ساتھ منایا گیا جہاں اس عزم کو دھرایا گیا کہ وطن عزیز کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والے کسی بھی دشمن کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا اور ا سکے دفاع اور سلامتی کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا یوم دفاع پاکستان کے موقع پر ان شہیدوں اور غازیوں کو خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے جن کی عظیم قربانیوں کی بدولت آج ہم آزاد فضاؤں میں سانس لے رہے ہیں اور آزاد ی سے سوتے ہیں جبکہ یہی ہمارے سپاہی ہمارے میٹھی نیندکے لئے اپنی میٹھی نیند قربان کر رہے ہیں بات کرتے ہیں اس عظیم فتح کی جس میں پوری پاکستانی قوم یک جان ہو کر ناصرف لڑی بلکہ اپنے اتحاد سے فتح سے ہمکنار ہوئی اس جنگ میں پاکستان کے ہر شعبہ زندگی کے لوگوں نے اپنی استطاعت کے مطابق وہ کارپائے نمایاں سر انجام دیے جن کی مثال رہتی دنیا تک قائم رہے گی پاکستانی افواج کے ساتھ ساتھ عوام ، شاعروں‘ ادیبوں‘ مصوروں‘ موسیقاروں اور گلوکاروں نے بھی اپنے اپنے محاذوں پر اپنے جوہر دکھائے پاکستان نے یہ جنگ اپنے سے تین گنا بڑی افواج کے خلاف لڑ کر ثابت کیا کہ اگر ارادے پختہ ہوں تو منزل کھبی دور نہیں ہوتی شاید یہی وجہ ہے کہ دشمن کا غرور خاک میں مل گیا بھارت جو کہ پاکستان کا روز اول سے ہی ہماراازلی دشمن رہا ہے اسے اپنی تعدادی برتری پر بڑا فخر تھا بھارتی پالیسی میکر پاکستان کو پہلے دن سے ہی دبوچ لینے کے درپے تھے موقع کی تلاش میں وہ پہلے سے ہی تھے 1965 میں انڈیا نے کشمیر میں مجاہدین کی بڑھتی ہوئی کاروائیوں کے جواب میں اپنی پوری ایک ڈویژن فوج کے ساتھ " رن آف کچ" کے علاقے پر قبضہ کر لیا۔ پاکستان کی بات چیت کی پیشکش کو انڈیا نے حقارت سے ٹھکرا دیامجبوراً پاکستان نے صرف ایک برگیڈ فوج کی مدد سے پوری انڈین آرمی ڈویژن پر حملہ کر دیا پاک فوج نے نہایت تیزی سے وہاں موجود اپنے سے تین گنا بڑی انڈین آرمی کو عبرتناک شکست سے دوچار کرتے ہوئے علاقہ خالی کروا لیااس شکست نے انڈیا کو اندرون ملک اور بین الاقوامی سطح پر شرمندہ کردیا اور انڈین وزیر اعظم نے اپنی مرضی کا محاذ کھولنے کی دھمکی دے دی پاکستان پر اچانک حملے کے معاملے میں انڈیا بہت پراعتماد تھا امریکہ پاکستان کو مسلسل یقین دلا رہا تھا کہ انڈیا کشمیر تک ہی جنگ محدود رکھے گا اور پاکستان کی بین الاقوامی سرحد عبور نہیں کرے گالیکن وہی ہوا جو ہندو بنیا شروع دن سے ہی کرتا آیا ہے اس نے اچانک سے لاہور پر حملہ کر دیا لاہور پر پوری طاقت سے حملہ کرنے والی انڈین فوج اس وقت حیران رہ گئی جب سرحدی نگرانی کرنی والی پاکستانی رینجرز نے ہی ان کے حملے کو کئی گھنٹوں تک کے لیے روک لیاحتی کہ پاک فوج دشمن سے نمٹنے کے لیے پہنچ گئی جنگ کے دوسرے دن ہاتھوں میں دعوت نامے لیے انڈین اراکین پارلیمنٹ کو جب محاذ جنگ کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے یہ بتایا گیا کہ پاک فوج کئی انڈین علاقوں میں پیش قدمی کر چکی ہے تو پوری پارلیمنٹ میں اتنی خاموشی چھا گئی کہ سوئی گرنے کی آواز بھی سنائی دے ان کے حکمرانوں کو جیسے سانپ نے سونگھ لیا ہو 1965ء میں پاکستان اور بھارت کے مابین ہونے والی جنگ میں بی آر بی نہر کے مقام پر خونریز معرکہ ہوا اور پاکستانی افواج نے بھارتی حملہ آور افواج کو ناکوں چنے چبوائے 17 دن کی جنگ میں کوئی دن ایسا نہیں گزرا جب کوئی نیا معجزہ نہ ہوا ہو لوگ جوق در جوق وطن کی محبت میں رضاکاروں میں بھرتی ہو کر دشمن سے لڑنے پہنچ رہے تھے اس حوالے بی آر بی نہر غیر معمولی طور پر ملکی اور بین لاقوامی میڈیا میں آئی تاہم بہت کم لوگ یہ جانتے ہیں کہ بی آر بی نہر کو بی آر بی کیوں کہا جاتا ہے اور پاکستان کیلئے اس نہر کی دفاعی حیثیت کیا ہے۔ تاریخی اس کی تصدیق کرتی ہے کہ اس نہر کو اچھوگل نہر کے نام سے بھی جانا جاتا تھا، جبکہ اس کو بی آر بی نہر کہنے کی وجہ یہ ہے کہ اس کو ’بمباں والی راوی بیدیاں نہر‘ کا نام بھی دیا جاتا ہے جس طرح اس نہر کے نام کے پیچھے دلچسپ حقائق کار فرما ہیں، اسی طرح اس نہر کو کھودے جانے کے پیچھے بھی انتہائی دلچسپ امر کار فرما ہیں پاکستان اور بھارت کی سرحد پر واقع یہ نہر لاہور کی عوام کی جانب سے 1948ء میں کھودی گئی تھی زندہ دلان لاہور نے صوبہ پنجاب کے پہلے وزیر اعلیٰ افتخار حسین ممڈوٹ کی اپیل پر اس وقت کھودی جب انہوں نے اعلان کیا کہ اس مقام پر نہر کھودنے سے پاکستان کو بھارتی افواج کی جانب سے ممکنہ شر انگیزی سے نجات حاصل ہو جائے گی ان کی اپیل پر شہریوں نے آٹھ کلومیٹر فاصلے پر محیط یہ نہر محض چند دنوں میں بلا معاوضہ ہی کھود ڈالی1965 کی پاک بھارت جنگ میں بھی اس نہر کی وجہ سے ہی بھارتی افواج کا لاہور میں ناشتہ کرنے کا خواب تکمیل نہ پا سکا کیونکہ پاکستانی فوج نے کامیابی سے اس نہر پر موجود پلوں کی حفاظت کی اس نہر پر میجر عزیز بھٹی شہید نے دشمن پر ایسی ایسی کاری ضربیں لگوائی کہ دشمن فوج کو الٹے پاؤں بھاگنا پڑا دوسری طرف ہماری پاک فضائیہ نے اپنے عظیم پائلٹس کی بدولت دشمن پر اپنی فضائی برتری قائم کر دی جس کی وجہ سے پاکستان کے صرف سولہ جبکہ بھارت کے ایک سو دس کے قریب جنگی جہاز تباہ ہوئے اس کے علاوہ جو زمین پر کھڑے جہازوں کا نقصان ہو ا وہ کہیں زیادہ ہے اس جنگ میں پاک فضائیہ کے پائلٹس نے دشمن پر اپنی کاری ضرب سے دھاک بٹھا دی اور سترہ روزہ جنگ میں بھارتی فضائیہ بھیگی بلی بنی نظر آئی اسی جنگ میں سب سے زیادہ جہاز مار گرانے کا اعزاز پاک فضائیہ نے حاصل کیا دوسری طرف ٹینکوں کی سب سے بڑی جنگ میں بھی ہمارے شیر دل جوانوں نے اپنے سینوں پر بم باندھ کر بھارتی ٹینکوں کا قبرستان قائم کر دیا کئی ہزار بھارتی فوجی قید کر لئے گئے جبکہ کئی ہزار جہنم واصل ہوئے جنگ ستمبر ایک ایسا زخم تھا جسے بھارتی آج تک چاٹ رہے ہیں یوم دفاع منانے پر ہمیں اس بات کا اعادہ کرنا ہو گا کہ وطن کی خاطر آپس کی رنجشوں کو بلائے طاق رکھتے ہوئے صرف اور صرف پاکستان کی بقاء اور سلامتی کو اولین ترجیح دینی ہو گی-

rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 206359 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More