بیگم کلثوم نوا ز نے نواز شریف کی نشست جیت لی (حصہ ٣)

زیڈ اے بھٹو کی پاکستان پیپلز پارٹی کے منشور میں اسکی وجہ اس یاد گار جُملے سے واضح ہوتی ہے کہ" عوام طاقت کا سر چشمہ ہے۔۔۔۔جمہوریت پر پہرہ کون لگائے گا؟ ۔۔۔۔پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتِ حال اور پانامہ وا قامہ کے سلسلے میں جے آئی ٹی کی رپورٹ ،جعلی دستاویزات کی فراہمی ،قطری خط وغیرہ اور اس سے منسلک مزید معاملات جنکی سچائی پر ابھی مزید تفتیش۔۔۔۔سیاست دان ہی نہیں آمر بھی۔۔۔۔پاکستان کی سا لمیت مقدم ہونی چاہیئے۔۔۔۔

جنرل ضیاالحق، زیڈ اے بھٹو، جنرل مشرف، نواز شریف

نواز شریف کو بعدازاں جیل میں بھی رہنا پڑا اور مختلف مقدمات کی سماعت میں عدلیہ کی طرف سے سزائیں بھی سُنائی گئیں۔ پھر اس دوران اچانک نواز شریف کی سزائے قید معاف کر دی اور پھر معزول وزیر اعظم نواز شریف 14 ماہ کی قید و بند کی تکلیفیں کاٹنے کے بعد اپنے خاندان کے 30افراد کے ساتھ جن میں والدین، دونوں بھائی اور اپنا سارا اہل خانہ بھی شامل تھا 9اور 10ِ دسمبر 2000 ء اسلامی مہینہ رمضان میں پاکستان کی زمین اور اس کی مٹی چھوڑ کر سعودی عرب کے شہر جدہ روانہ ہو گئے۔ عوام نے صبح اُ ٹھ کر یہ خبر اخبارات میں پڑھی تو حیران رہ گئے اور فی الوقت عوامی تاثرات غم و غصے کے ساتھ کچھ اس طرح سامنے آئے کہ کسی نے کہا کہ یہ کیسا احتساب تھا؟ کسی نے کہا ملک کے باقی غریب قیدیوں کے بارے میں بھی ایسا ہی معاملہ ہونا چاہیے ؟ کالم نگاروں نے اخبارات و رسائل میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دوسرے دور کو ترقی سے ہمکنار نہ ہونے والا دور کہنے لگا پڑے اور پہلے دور کی طرح کوئی بڑا میگا پروجیکٹ شروع کرنے کی بجائے ملک کے اداروں سے اختلافات کا دور تعبیر کیا جانے لگ پڑا وغیرہ وغیرہ۔

سعودی عرب کے شہر جدہ میں شریف خاندان کی رہائش کیلئے سرو محل جیسی عمارت کا انتظام کیا گیا، کاریں وغیرہ فراہم کیں اور میاں شریف کے تعاون سے نواز شریف اور شہباز شریف کو سٹیل ملز لگانے کی اجازت دے دی ۔جس کا نام عزیز سٹیل ملز رکھا گیا۔ 10ِ جنوری 2006 ء کو نواز شریف دُبئی آئے۔ جسکے پانچ ماہ بعد14ِمئی 2006 ء کو بے نظیر اور نواز شریف کی اپنے رفقاء کے ساتھ لندن میں ملاقات ہوئی جہاں سی۔او۔ڈی (چارٹر آف ڈیموکریسی) پر مفاہمتی دستخط ہوئے۔ 27 ِ جولائی 2007 ء کو بے نظیر سے صدر پرویز مشرف نے دُبئی میں ملاقات کی جس کے بعد صدر نے این۔آر ۔او( قومی مفاہمت فرمان) کے تحت تمام سیاست دانوں پر سے سول نوعیت کے تمام مقدمات ختم کر دیئے۔ جس پر سُپریم کورٹ کے سات ججوں کی سربراہی کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان چوہدری افتخار نے متفقِ رائے سے شریف برادران کو پاکستان واپس آنے کی اور سیاست میں حصہ لینے کی اجازت دے دی۔

25 ِ نومبر2007 ء کی شام شریف برادران بمعہ خاندان 7 سال کی جلاوطنی کاٹ کر لاہور پہنچ گئے ۔ ایک ماہ بعد27ِ دسمبر2007ء کو سابق وزیرِ اعظم محترمہ بے نظیر کو راولپنڈی میں شہید کر دیا گیا۔ مارچ2009ء کے آخر میں دونوں بھائیوں نے نااہلیت کیس پر نظر ثانی کی اپیل سپریم کورٹ میں کر دی۔پاکستان کی تاریخ میں 26ِ مئی 2009 ء کو سپریم کورٹ نے ایک اور تاریخی فیصلہ دیتے ہوئے شریف برادران کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دے دی اور ایک ماہ بعد عدالت نے نواز شریف کوہیلی کاپٹر ریفرنس ہی بری کر دیا ۔

موجودہ صورتِ حال کا مختصر تجزیہ:
میاں نواز شریف کی سیاسی کامیابیوں اور ناکامیوں کا ایک سلسلہ پاکستان کی تاریخ کا اہم حصہ بن چکا ہے جسکو کبھی بھی فراموش نہیں کیا جا سکے گا۔بلکہ عروج و زوال کی ایک ایسی کہا نی جو ابھی جاری ہے۔جسکی سب سے پہلے ایک اہم وجہ اُنکے ساتھ انتہائی دِلی جذبے کے ساتھ محبت کرنے والی عوام کی ایک وہ تعداد ہے جنکو اُنکی حکومتی خامیوں سے زیادہ اُنکی ذاتی شخصیت پسند ہے۔لہذا سابق وزیرِاعظم ذوالفقار علی بھٹو کے بعد اُنکا ذکر ووٹرز کی ذاتی وابستگی سے منسلک ہو چکا ہے۔

ا) عوام طاقت کا سر چشمہ ہے:
جمہوریت ریاست میں اقتدارِ اعلیٰ کا حُُسن ہے اور زیڈ اے بھٹو کی پاکستان پیپلز پارٹی کے منشور میں اسکی وجہ اس یاد گار جُملے سے واضح ہوتی ہے کہ" عوام طاقت کا سر چشمہ ہے"۔ گو کہ اُس وقت ایک طبقے میں یہ جُملہ انتہائی تنقید کی زد میں رہا اور آج نواز شریف سے محبت کرنے والے بھی اس جُملے کی ماضی میں نفی کرتے رہے۔لیکن آج جس صورتِ حال سے شریف فیملی دوچار ہے وہ اور اُنکے رفقاءِ خاص عوام کے سامنے آکر یہ کہنے پر مجبور و بضد ہو چکے ہیں کہ کروڑوں ووٹ حاصل کرنے والے نمائندؤں کو چند افراد کیسے باہر نکا لنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔یعنی ڈھکے چھپے الفاظ میں جب عوام طاقت کا سر چشمہ ہے تو دوسری کونسی قوتیں ہیں جو عوام پر اپنا فیصلہ صادر کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ بلکہ سابق وزیرِ اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کا جُملہ" کنگرو کورٹس" آج عدالتوں کا احترام کے باوجود کنایہ میں بیان کیا جا رہا ہے۔

ب) جمہوریت پر پہرہ کون لگائے گا؟
پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتِ حال اور پانامہ وا قامہ کے سلسلے میں جے آئی ٹی کی رپورٹ ،جعلی دستاویزات کی فراہمی ،قطری خط وغیرہ اور اس سے منسلک مزید معاملات جنکی سچائی پر ابھی مزید تفتیش جاری ہے اور19ستمبر 2017ء تک احتساب عدالت شریف فیملی کو بُلا کر اپنی صفائی میں بیان دے کر سچا ثابت کر نے کے مواقع فراہم کر رہی ہے ۔ اگر اگلی تاریخ پر بھی شریف فیملی کے نامزد افراد حاضر نہیں ہو تے تو سچائی کیسے ثابت ہو گی؟ شریف فیملی کو جان لینا چاہیئے کہ اب ثابت اُنھوں نے کرنا ہے ۔عوام نے کر دیا ہے۔ عوام اپنے رہنماء سے والہانہ محبت کرتی ہے لیکن اگر اُس کی خامیوں کے بارے میں تفتیش کرنے کی طاقت نہیں رکھتی تو ظاہر سی بات ہے کہ اس کا حق آئین و قانون میں عدلیہ کے پاس ہی ہے۔نہ کہ آج بلکہ صدیوں سے۔

ج) سیاست دان ہی نہیں آمر بھی:
بس عوام کیلئے غور طلب یہ ہونا چاہیے کہ کب اور کس وقت ان اداروں کا استعمال رہنماء اپنے حق میں کروانے کیلئے اُنکے ساتھ کھڑے ہو جاتے ہیں اور کب اُنہی اداروں کا فیصلہ اُنکے خلاف آجائے تو " کنگرو کوٹس یا مجھے کیوں نکالا" جیسے نعرے لگانے کو ترجیع دیتے ہیں اور عوام اُنکے دونوں حالتوں میں سچا کہتی ہے ۔یہی اعتماد ریاست میں امیر و غریب کا فرق بڑھا دیتا ہے جسکی فصل عوام کا ہی کاٹنی پڑتی ہے۔لہذا موجودہ دِنوں میں سیاست کا رُخ صر ف سیاسی اداروں کی طرف ہی نظر نہیں آرہا ہے بلکہ پاکستان کے اُن آمروں کی طرف بھی تیر برسائے جا رہے ہیں جوپاکستانی عوام کو موجودہ حالات کا حصہ بنانے پر جواب دے ہیں۔

د) پاکستان کی سا لمیت مقدم ہونی چاہیئے:
دُعا گو ہیں سب کہ پاکستان ،اس کے سیاسی رہنما ء ، ادارے اور عوام اس ملک کی سا لمیت کیلئے اسطرح اکٹھے رہیں جیسے گزشتہ دِنوں امریکہ کی طرف سے پاکستان کے بارے میں بیانات پر سب نے متفق ہو کر ایک رائے کے ساتھ ردِعمل ظاہر کیا ہے۔ دوسرا بیگم کلثوم نواز کی صحت کیلئے سب دُعا گو نظر آئے بلکہ یہاں تک کہ 18ِستمبر2017ء کو سُپریم کورٹ نے کلثوم نواز کی نااہلی کیلئے دائر درخواستیں خارج کرتے ہو ئے کہا ہے کہ " این اے 120میں عوام نے فیصلہ دے دیا ہے احترام کیا جائے"۔

Arif Jameel
About the Author: Arif Jameel Read More Articles by Arif Jameel: 204 Articles with 308434 views Post Graduation in Economics and Islamic St. from University of Punjab. Diploma in American History and Education Training.Job in past on good positio.. View More