جغرافیائی لحاظ سے پاکستان ایشیا کا اہم ملک ہے۔ جسے خداوند تعالیٰ
نے بے شمار نعمتوں سے نوازہ ہے ۔دنیا میں قدرتی آفات سے لے جنگ کے میدانوں تک
پاکستان کی خدمات ہمیشہ قابلِ تعریف رہیں۔ مگر پھر پاکستان کو نظر لگ گئ۔پاکستان
دہشت گردی جیسی ناسور کے دلدل میں دھنستا چلا گیا۔سولاں سال کے تویل عرصے میں
پاکستان نے بےشمار قربانیاں دیں۔ ۲۰۰۹ کو لاہورمیں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملہ ہوا۔
یوں پاکستان پر انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے بھی بند ہوگئے۔ آہستہ آہستہ پاکستان کو
اندرونی مسائل کا شکارکیا گیا۔ حالات یہاں تک جا پہنچے کہ پاکستان کے تعلیمی ادروں
میں گھس کر معصوص بچوں کو موت کی نیند سولا دیا گیا۔ مگر شاید یہ دشمن کی پہلی اور
آخری غلطی تھی۔ اس واقعے کے نتیجے میں پوری قوم، فوج اور حکمران ایک پیج پر آگئے۔
پاک فوج کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف مکمل کریک ڈائون آپریشن شروع کیا گیا۔ شمالی
وزیرِستان جو شاید پاکستان میں ہوتے ہوئے بھی پاکستان کا حصہ بھی نا تھا۔دہشت گردوں
سے پاک کر کہ وہاں کھیل کے میدان آباد کروائے۔ اس دھرتی کی خاطر فوج کے ساتھ عوام
کی بھی بے پناہ قربانیاں قابلِ تعریف ہیں ۔ جن کی بدولت پاکستان میں بین الاقوامی
کرکٹ کی واپسی کی شمع روشن ہوئی ۔ پاکستانی قوم نے دنیا کو واضح پیغام دیا ہے کہ
پاکستان ایک امن پسند ملک ہے اور دنیا بھر میں امن کے پیغام کو فروغ دیتا ہے۔ اللہ
کے کرم سے ملک میں دہشت گردی کے واقعات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ کیونکہ آستین میں
سانپ ہو تو احتطیات سے کام لیا جاتا ہے۔ فوج اپنے فرائض ایمانداری سے سرانجام دی
رہی ہے۔رواں ماہ بوہری برادری کی جانب سے بھی سالانہ مزہبی سرگرمی پاکستان میں
منائی۔ دنیا بھر سے چالیس ہزارکے قریب بوہرا برادری کے افراد نے اس میں شرکت کی،
اور یہ اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ اب پاکستان دہشت گردی،لسانیت اور فرقہ واریت
جیسے دنگے فسادات سے نکل کر ترقی کی جانب گامزن ہے، اس موقع کا بھرپور فائدہ اٹھا
کر پاکستان ٹورزم ڈیولپمنٹ کارپوریشن کو ملک میں سیاحت کو فروغ دینا چاہئے۔ عالمی
اقتصادی فورم کی 2017 میں جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 136ممالک میں پاکستان 124 پر
موجود ہیں۔ جبکہ دنیا میں ساٹھ فیصد سے زیادہ لوگ چھٹیاں گزارنے کے لیے بیرونِ
ممالک کا رخ کرتے ہیں۔یہ صنعتدنیاکی دس فیصد جی ڈی پی کی حصہ دار ہے۔اگر پاکستان
میں سیاحت کو فروغ دیا جائے تو ملک کافی حد تک معاشی بحران سے نکل سکتا ہے۔اس اقدام
سے ناصرف ملکی معیشت بہترہوگی بلکہ دہشت گردی کا دہبھا بھی ہٹے گا ۔ ہماری آنے
والی نسل ملک و قوم کے لیے مستقبل میں بہتر خدمات سرانجام ادا کرسکیں گی اور
پاکستان پرامن ممالک میں بھی شامل ہوسکےگا۔
|