سود لینے اور دینے والوں پر لعنت

امیر اور غریب اپنی ضرورتوں کی تکمیل میں ایک دوسرے کے محتاج ہیں۔ غریب محنت مزدوری کرکے سماج کے وہ کام نمٹاتے ہیں، جس کو مالدار افراد انجام نہیں دے سکتے، اس طرح مالداروں کے کام آسان ہو تے ہیں اور غریبوں کی ضرورتیں پوری ہو تی ہیں۔ جو غریب چھوٹے مو ٹے کاروبار کر تے ہیں، مزدوری کرتے ہیں،اگر ان کو مالی ضرورت درپیش ہو تو مالداروں سے قرض حاصل کرکے وہ اپنی ضرورت کی تکمیل کرتے ہیں۔ اسلام نے مالداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ غریبوں کی مالی مدد کریں یا کم از کم بغیر سود کے ان کو قرض دیں، تاکہ وہ اپنی ضرورتیں پوری کرسکیں۔ مقروض اگر تنگدست ہو تو اس کو قرض کی ادائیگی میں سہولت مہیا کریں اور اگر قرض پورے کا پورا معاف کردیں تو اس کواسلام میں بہترین عمل سے تعبیر کیا گیا ہے۔ مال اﷲ تعالیٰ کی نعمت ہے، جن لوگوں کو مال دیا گیا ہے وہ تنہا اس کے حقدار نہیں ہیں، بلکہ اسلام نے ان کے مال میں محروم افراد اور حسب ضرورت مانگنے والوں کا بھی حق رکھا ہے۔ اس نعمت کا حق یہی ہے کہ غریب عوام بھی اس سے فائدہ اٹھائیں، لیکن آج کل قرض حسن دینے کا رواج بالکل ختم ہو تا جارہا ہے، اس لئے مزدور غریب طبقہ اپنی ضرورتوں کی تکمیل کے لئے سودی قرض لینے پر مجبور ہیں۔ واضح رہے کہ اسلام نے سود کو حرام قرار دیا ہے۔مالی قرض پر نفع کے نام سے جو رقم دی جاتی یا لی جاتی ہے وہ سود ہے۔ ذاتی ضرورتوں کی تکمیل کے لئے دیا گیا قرض ہو یا تجارت و کاروبار کے لئے، ہر طرح کے قرض پر لیا جا نے والا زائد مال سود ہے۔ اسلام نے اس سماجی لعنت کی بیخ کنی کی ہے۔ سود کے لین دین کی لعنت ایک انسان کو انسانیت کی سطح سے نیچے گرا دیتی ہے۔ انسانوں کے ساتھ تعاون و ہمدردی، شفقت و محبت ، اخوت و بھائی چارگی، درد مندی و چارہ سا زی جیسی اعلیٰ صفات سے وہ محروم ہو جاتا ہے۔ سنگدلی، خود غرضی اور شقاوت اْس کی شخصیت کا حصہ بن جا تے ہیں۔ مال کی محبت اس کو اندھا کردیتی ہے، بیمار، بھوکے پیاسے، مفلس و ضرورت مند، بے روزگار و بے یار و مددگار انسانوں کی مصیبتیں اس کے اندرکوئی ہلچل نہیں پیدا کر سکتیں، یعنی وہ ان انسانی احساسات سے عاری ہو جاتا ہے۔ ایک مصیبت زدہ انسان جب مجبور ہو کر سودی قرض کے دَلدل میں پھنس جا تا ہے تو پھر اس کا نکلنا بہت ہی دْشوار ہو جا تا ہے، وہ جتنا ہی اس سے نکلنا چاہے گا، اتنا ہی اس دلدل میں پھنستا چلا جائے گا۔ اور سود خوروں کو بظاہر مال بڑھتا دِکھائی دیتا ہے، لیکن معنوی اعتبار سے ان کے مال سے برکت چھن جا تی ہے، بالآخر وہ مال ان کی ہلاکت و بربادی کا پیغام لا تا ہے اور مالِ حرام کی نحوست ان کو اپنے شکنجہ میں کس لیتی ہے۔ وہ مال رکھ کر بھی دنیا میں خوشیوں سے محروم رہتے ہیں، سکون و اطمینان ان سے چھن جاتا ہے، سب ان سے نفرت کر تے ہیں، لوگوں کی نگاہوں سے گر جاتے ہیں، انسانی دِلوں میں ان کے لئے کوئی جگہ با قی نہیں رہتی، آخرت کی بر بادی پھر الگ ہے۔یاد رکھیں،سود خور کی دعا تو کیا اس کا صدقہ و مالی عبادات بھی قبول نہیں ہوتی۔ حلال و پاکیزہ چیزوں سے ہمیشہ کے لئے محروم کردیا جاتا ہے۔جس نبیﷺ کے امتی ہونے پر ہم فخر کرتے ہیں، انھوں نے سود لینے اور دینے والوں پر لعنت فرمائی ہے، نیز شک وشبہ والی چیزوں سے بھی بچنے کی تعلیم دی ہے۔
 

Asif Jaleel
About the Author: Asif Jaleel Read More Articles by Asif Jaleel: 226 Articles with 277307 views میں عزیز ہوں سب کو پر ضرورتوں کے لئے.. View More