اندھا لڑکا اور آدمی

ایک اندھا لڑکا اپنی ٹوپی کو پاؤں کے قریب رکھ کے ساتھ عمارت کی سیڑھیوں میں بیٹھ گیا۔
اس نے کچھ لکھا ہوا بھی اٹھا رکھا تھا جو کچھ یوں تھا: میں اندھا ہوں میری مدد کیجیئے۔
ٹوپی میں کچھ ہی سکے پڑے تھے۔
ایک آدمی پاس سے گزرہا تھا اس نے اپنی جیب سے کچھ سکے لیے اور ٹوپی میں ڈال دیے۔
اس نے پھر وہ لکھائی والا کاغذ لیا،
اسکی دوسری طرف کچھ الفاظ لکھے۔
اس نے کاغذ واپس رکھ دیا تاکہ جو کوئی بھی گزرے وہ اسے دیکھ سکے۔
جلد ہی ٹوپی پیسوں سے بھرنے لگی۔
اب ذیادہ لوگ اندھے لڑکے کو پیسے دینے لگے۔
اس روز دن کے وقت وہ آدمی حالات دیکھنے کے لیے واپس آیا۔
لڑکے نے اس کے قدموں کی آواز کو بھانپ لیا اور پوچھا: کیا تم ہو وہی جس نے صبح میرے کاغذ پر کچھ لکھا تھا؟
تم نے کیا لکھا تھا؟
آدمی نے کہا میں نے صرف سچ لکھا،
میں نے وہی بات جو تم نے لکھ رکھی تھی،
ایک مختلف انداز میں لکھی۔
میں نے لکھا تھا: آج کا دن بہت پیارا ہے مگر میں اسے دیکھ نہیں سکتا۔
کیا آپکو لگتا ہے کہ دونوں باتوں میں ایک ہی بات کہی گئی تھی؟
جی ہا، بالکل۔
دونوں لکھائیوں نے لوگوں کو بتایا کہ لڑکا اندھا ہے۔
دوسری لکھائی نے لوگوں کو بتایا کہ وہ کتنے خوش نصیب ہیں کہ وہ دن کے اجالے کو دیکھ سکتے ہیں۔
ہمیں اس چیز کے لیے شکرگزار ہونا چاہیئے جو ہمیں ملی۔
تخلیقی بنیں،
موجد بنیں۔
سوچنے کا انداز انوکھا اور مثبت رکھیں۔
دوسروں کو اچھی راہ کی طرف سمجھداری سے بلائیں۔
اپنی زندگی کسی حجت یا بہانے کے تحت مت گزاریں بلکہ اسے دوسروں کی زندگی آسان اور اچھی کرنے میں بھی صرف کریں۔
اگر زندگی آپکو رونےکی سو وجوہات دیتی ہے تو آپ اسے باور کروائیں کہ آپ کے پاس مسکرانے کی ہزار وجوہات ہیں۔
اپنے حال سے اعتماد سے نمٹیں اور اپنے مستقبل کے لیے بغیر کسی خوف و خطر تیاری کریں۔ زندگی توڑ پھوڑ اور مرمت کے تسلسل کا نام ہے۔
Kamran Buneri
About the Author: Kamran Buneri Read More Articles by Kamran Buneri: 92 Articles with 258626 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.