قرآن کریم نے کفار کا یہ طریقہ
بتایا ہے کہ وہ انبیاء علیہم السلام کو بشر کہتے تھے۔
سورہ یسین آیت 15 : قَالُوا۟ مَآ أَنتُمْ إِلَّا بَشَرٌۭ مِّثْلُنَا وَمَآ
أَنزَلَ ٱلرَّحْمَنُ مِن شَىْءٍ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا تَكْذِبُونَ
ترجمہ کنزالایمان : بولے تم تو نہیں مگر ہم جیسے آدمی اور رحمٰن نے کچھ
نہیں اتارا تم نِرے جھوٹے ہو ۔
سورہ مومنون آیت 34: ولئن اطعتم بشرا مثلكم انكم اذا لخاسرون
ترجمہ کنزالایمان : اور اگر تم کسی اپنے جیسے آدمی کی اطاعت کرو جب تو تم
ضرور گھاٹے میں ہو۔
اس قسم کی بہت سی آیات ہیں۔ اسی طرح مساوات بتانا انبیاء کرام علیہم السلام
کی شان گھٹانا طریقہ ابلیس ھے کہ اس نے کہا۔
سورہ اعراف آیت 12 : قال مامنعك الا تسجد اذ امرتك قال انا خير منه خلقتني
من نار وخلقته من طين
ترجمہ کنزالایمان : فرمایا کس چیز نے تجھے روکا کہ تو نے سجدہ نہ کیا جب
میں نے تجھے حکم دیا تھا۔ بولا میں اس سے بہتر ہوں تو نے مجھے آگ سے بنایا
اور اسے مٹی سے بنایا۔
شیطان کا مطلب تھا کہ میں ان سے افضل ہوں۔ اسی طرح یہ کہنا کہ ہم میں اور
پیغمبروں میں کیا فرق ہے۔ ھم بھی بشر وہ بھی بشر بلکہ ہم زندہ وہ مردے، یہ
سب ابلیسی کام ہے۔ اللہ کریم جل شانہ ایسے گمراہ خیالات سے ہم سب مسلمانوں
کو اپنی پناہ عطا فرمائے۔ آمین۔
قرآن پاک میں فرمان ہے۔
سورہ کہف آیت 110 : قل انما انا بشر مثلكم يوحى الي انما الهاكم اله واحدا
فمن كان يرجو لقاء ربه فليعمل عملا صالحا ولايشرك بعبادة ربه احدا
ترجمہ کنزالایمان : تم فرماؤ ظاہر صورت بشری میں تو میں تم جیسا ہوں (222)
مجھے وحی آتی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے (223) تو جسے اپنے رب سے
ملنے کی امید ہو اسے چاہئے کہ نیک کام کرے اور اپنے رب کی بندگی میں کسی کو
شریک نہ کرے (224)
تفسیر : (222 )
کہ مجھ پر بشری اعراض و امراض طاری ہوتے ہیں اور صورتِ خاصّہ میں کوئی بھی
آپ کا مثل نہیں کہ اللہ تعالٰی نے آپ کو حسن و صورت میں بھی سب سے اعلٰی و
بالا کیا اور حقیقت و روح و باطن کے اعتبار سے تو تمام انبیاء اوصافِ بشر
سے اعلٰی ہیں جیسا کہ شفاءِ قاضی عیاض میں ہے اور شیخ عبدالحق محدّث دہلوی
رحمۃ اللہ علیہ نے شرح مشکوٰۃ میں فرمایا کہ انبیاء علیہم السلام کے اجسام
و ظواہر تو حدِّ بشریت پر چھوڑے گئے اور ان کے ارواح و بواطن بشریت سے بالا
اور ملاءِ اعلٰی سے متعلق ہیں ۔ شاہ عبدالعزیز صاحب محدث دہلوی رحمۃ اللہ
تعالٰی علیہ نے سورۂ والضحٰی کی تفسیر میں فرمایا کہ آپ کی بشریت کا وجود
اصلاً نہ رہے اور غلبۂ انوارِحق آپ پر علی الدوام حاصل ہو بہرحال آپ کی ذات
و کمالات میں آ پ کا کوئی بھی مثل نہیں ۔ اس آیتِ کریمہ میں آپ کو اپنی
ظاہری صورتِ بشریّہ کے بیان کا اظہار تواضع کے لئے حکم فرمایا گیا ، یہی
فرمایا ہے کہ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما نے ۔ (خازن) مسئلہ :
کسی کو جائز نہیں کہ حضور کو اپنے مثل بشر کہے کیونکہ جو کلمات اصحابِ عزّت
و عظمت بہ طریقِ تواضع فرماتے ہیں ان کا کہنا دوسروں کے لئے روا نہیں ہوتا
، دوئم یہ کہ جس کو اللہ تعالٰی نے فضائلِ جلیلہ و مراتبِ رفیعہ عطا فرمائے
ہوں اس کے ان فضائل و مراتب کا ذکر چھوڑ کر ایسے وصفِ عام سے ذکر کرنا جو
ہر کہ و مِہ میں پایا جائے ان کمالات کے نہ ماننے کا مُشعِر ہے ، سویم یہ
کہ قرآنِ کریم میں جا بجا کُفّار کا طریقہ بتایا گیا ہے کہ وہ انبیاء کو
اپنے مثل بشر کہتے تھے اور اسی سے گمراہی میں مبتلا ہوئے پھر اس کے بعد آیت
یُوْحٰۤی اِلَیَّ میں حضور سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مخصوص
بالعلم اور مکرّم عنداللہ ہونے کا بیان ہے ۔
(223 )
اس کا کوئی شریک نہیں ۔
(224 )
شرکِ اکبر سے بھی بچے اور ریاء سے بھی جس کو شرکِ اصغر کہتے ہیں ۔ مسلم
شریف میں ہے کہ جو شخص سورۂ کہف کی پہلی دس آیتیں حفظ کرے اللہ تعالٰی اس
کو فتنۂ دجال سے محفوظ رکھے گا ۔ یہ بھی حدیث شریف میں ہے کہ جو شخص سورۂ
کہف کو پڑھے وہ آٹھ روز تک ہر فتنہ سے محفوظ رہے گا۔
ہمارا عقیدہ۔
ہمارے پیارے آقا کریم تاجدار مدینہ سرور قلب و سینہ اللہ کریم جل شانہ کے
بندے ہیں،اللہ کریم جل شانہ کا نور ہیں لیکن اللہ کریم جل شانہ کے نور کا
حصہ نہیں ہیں۔اللہ کریم جل شانہ وہ ہے جس کا کوئی شریک نہیں، ہم اسی کی
عبادت کرتے ہیں اور اللہ کریم جل شانہ کے کرم سے اللہ کریم جل شانہ کی تمام
مخلوقات میں سب سے بلند مقام حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے اور
کوئی ان جیسا نہیں ہے، ان کی کوئی مثال نہیں ہے۔ ان سے کوئی نہ ہوا نہ ہو
گا۔
بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر۔ ( جل جلالہ ۔ صلی اللہ علیہ وسلم)
نوٹ : قرآن پاک کے خلاف سازشوں سے آگاہی کیلئے یہ لنک کاپی کریں اور اس
کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔
https://library.faizaneattar.net/Books/index.php?id=49
|