اسلام قبول کرنے سے پہلے کاسھس کاشیس کلے جونیئر اور
اسلام قبول کرنے کے بعد محمّد علی کہلانے والے اس باکسر کے بارے میں فیصلہ
کرنا مشکل ہے کے اسے عظیم کہا جاۓ یا عجیب .4 جون 2016 کو محمّد علی کے
انتقال کے ساتھ ہی باکسنگ کی تاریخ کا ایک حیرت انگیز اور نہ قابل یکین
کردار کی داستان حیات بھی انجام کو پہنچ گئی .
اپنی جوانی سے ہی دنیا کو حیران کر دینے والے اس باکسر نے 17 جنوری 1942 کو
امریکی ریاست کنٹکی کے شہر لوئی ول کے ایک ایسے گھرانے میں جنم لیا جسے
غریب کہا جا سکتا تھا .اس بچے کا نام اس کے والد کے نام پر ہی کاشیس مارسلس
کلے رکھا گیا. بیٹا ہونے کے ناتے ان کے نام کے ساتھ جونیئر لگایا گیا .یہ
گھرانہ سیاہ فام افراد پر مشتمل تھا 1940 اور 1950 کے عرصے میں امریکا کی
کئی ریاستوں میں سیاہ فام لوگوں پر برا سلوک ہوتا تھا 1968 میں انھیں سفید
فاموں کے برابر کے حقوق ملے.محمّد علی نے جب ہوش سمبہالا تو ایک بار اپنے
والد سے پوچھا کہ "ہم امیر کیوں نہی ہوسکتے " انہونے سڑک پر جاتی قیمتی
گاڑیوں میں سوار سفید فامو کی طرف کرکے کہا "ان لوگوں کی وجہ سے انہونے نے
بچپن سے ہی اس بات کا عزم کر لیا تھا کہ بڑے ہوکر ضرور ایک بڑے آدمی بنیں
گے .کم عمر میں ہی انہونے اپنی منزل کا تعين کر لیا تھا وہ کہتے تھے کہ وہ
باکسنگ کے چیمپئن بنیں گے اور سیاہ فاموں کی صلاحیتوں کو ثابت کرنے کے لئے
کچھ کرکے دیکھائے گے .
ایک بار انکی سائیکل چوری ہوگئی تو کسی نے رپورٹ درج کروانے کے لئے جو
مارٹن نامی پولیس افسر کے پاس جانے کو کہا.محمّد علی کو سائیکل تو نہ مل
سکی لیکن انھیں استاد مل گیا.
وہ پولیس افسر باکسر بھی تھا اور ایک کلب میں باکسنگ سکھاتا تھا .محمّد علی
کے پہلے استاد یہی جو مارٹن ہی تھے .انھیں پڑھنے لکھنے میں کوئی دلچسپی نہی
تھی اس لئے یہ سوچ لیا تھا کہ اب ایک ہی امتحان سے گزرنا ہے وہ ہے باکسنگ .یہ
باکسنگ کی دنیا میں انکے سفر کا آغاز تھا جس کے بعد انہونے نئی تاریخ رقم
کی .
ان جیسی کامیابیاں ان جیسی شہرت شاید ہی کسی اور باکسر کو نصیب ہوں .
انکی نہایت اھم کامیابی جس نے انھیں بین الاقوامی شہرت دلوائی وہ 1960 میں
روم اولمپکس میں لائٹ ہیوی ویٹ كيٹگری میں طلائی تمغہ تھا .اس وقت انکی عمر
صرف 18 برس تھی اور انہونے پوری دنیا کو حیران کر دیا تھا .
صرف 4 سال بعد ہی ان کا مقابلہ اس وقت کے عالمی ہیوی ویٹ چیمپئن سونی لسٹن
سے ہوا جس میں انہونے سونی لسٹن کو پہلے ہی راؤنڈ نوک آوٹ کرکے عالمی ہیوی
ویٹ چیمپئن ہونے کا اعزاز حاصل کیا اسکے بعد تو محمّد علی باکسنگ کی دنیا
کے بادشاہ بن گۓ وہ جس مقابلے میں اترتے فاتح قرار پاتے .
محمّد علی نے کل 61 مقابلے لڑے جس میں سے صرف 5 میں شکست کا سامنا کرنا
پڑھا .
انہونے 1987 میں باکسنگ کی دنیا کو خیر باد کہہ دیا .محمّد علی کو اس صدی
کا سب سے بڑا باکسر قرار دیا گیا جو کہ طویل علالت کے بعد 4 جون 2016 کو
دنیا سے رخصت ہوگے |