Home » Blogs »



This survey is purely on scientific calculation basis, One vote is based on one person/PC.

بجلی کا بحران اور گھڑی کی سوئیاں ایک گھنٹہ آگے!

ملک میں بجلی کا بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے اور پورے ملک میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ بڑھتا جارہا ہے۔ حالانکہ کہ ابھی گرمیوں کا آغاز ہی ہے لیکن ابھی سے بارہ بارہ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جب موسم گرما کی شدت ہوگی اور بجلی کا استعمال زیادہ ہوگا تو اس وقت کیا حال ہوگا۔ لوڈشیڈنگ کے باعث کاروباری سرگرمیاں متاثرہو رہی ہیں۔

ارباب اختیار اس بحران کو حل کرنے کے لیے مختلف اقدامات کرتے رہتے ہیں اور جب ان سے کچھ نہیں ہوا تو انہوں نے پندرہ اپریل کو پاکستان کے معیاری وقت کو ایک گھنٹہ آگے بڑھا دیا۔ یہ فیصلہ گزشتہ سال بھی کیا گیا تھا۔ اگرچہ ہم اس سے خاطر خواہ فائدہ نہیں اٹھاسکے تھے۔ بارہ بارہ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کے باوجود بجلی کے بل معمول کے مطابق ہی آرہے ہیں۔

کیا آپ کے خیال میں لوڈشیڈنگ کے عذاب سے ہمیں نجات مل سکتی ہے؟ کیا راجہ پرویز اشرف دسمبر 2009 تک لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا وعدہ پورا کر سکیں گے؟

Reviews & Comments

Post your Comments Select Language:    
Name:
Email Address:
Your email address won't be shared (Privacy Policy)
City:
Type your Comments / Review in the space below.
 
وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہو جائے
saima, karachi Friday, May 22 2009
نہیں راجہ پرویز اشرف صاحب کے بس کا کام ہی نہیں ہے ان کو مفت کی تنخواہ لینے دیجیے اور وہ تو تب بجلی کے بارے میں سوچیں جب ان کے اپنے گھر کی بجلی جائے۔ یا پھر ان کا نام پرویز مشرف سے ملتا ہے اسلیے وہ بھی عوام کو تنگ کر کے خوش ہو رہے ہیں یا صدر زرداری صاحب کا خوف انہیں یہ نیکی کرنے سے روکے ہوئے ہے کاش راجہ پرویز اشرف صاحب اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والے بن جائیں آمین ثم آمین
shahzad hussain, gojarkhan Friday, May 22 2009
AS SALAM O ALAIKUM Karachi k area Gulistan E Jauhar me bijli janay ka koi time nhi jb in ka dil kerta hai tab band ker detay hain. Jab ziyada khush hotay hain to her 1 ghante baad 3 se 4 ghante k liye light chali jaati hai. Hamaray mulk me ye misaal bilkul fit bethti hai k KARAY KOI AUR BHARAY KOI AUR. ALLAH ka irshaad hai k jab kisi jaga ki AWAAM kasrat e GUNAH me mubtala ho jaati hai wo wahan per ALLAH ZAALIM hukmarano ko un per musallat ker deta hai. Lihaza aap logon se guzarish hai k GOVERNMENT ko bura kehne se behtar hai k ham log apnay AAMAL ko durust karen. Mene apnay last coloum me likkha k MNA OR MPAS wagera k gharon me load sheding nahi hoti wo wahan per light janay ki surat me mutabadil k tor per power ful GENERATOR lagay hotay hain. Mundarja baala baat ek party ki MNA ne niji channel k programme me kahi. Yehi mutabadil tareeqa agar awaam k lye ker dya jaye to kya ye behtar nahi hoga. Mera kehne ka maqsad ye nhi k pooray mulk k lye sirf factories or Ahaam sanaton k lye. Pakistan me aaj kal apni baat bananay ka sirf ek hi tareeqa KABIL E ZIKAR or KAR'AAMAD hai wo LONG MARCH hai.
Mohammad Adeel, Karachi Friday, May 22 2009
Loadshedding in pakistan is just like a scourge which cant be eliminated
samiya Taskeen, Lahore Friday, May 22 2009
عوام کے لیے کچھ بھی نہیں ہوگا ہر حکومت آئے گی اور وعدے کر کے چلی جائے گی ۔
sitara, karachi Thursday, May 21 2009
تھوڑی سی عقل میں اور کیا کر سکتے ہیں۔ اخراجات میں ایک حد تک کمی کی جا سکتی ہے۔ اس کے بعد آمدنی میں اضافہ ضروری ہو جاتا ہے۔ بجلی کی لوڈشیڈنگ بھی اسی طرح ختم ہو سکتی ہے کہ ہمارے ارباب اختیار سب کچھ نا کھا جائیں بلکہ کچھ عوام کے لئے بھی چھوڑ دیں۔ بجلی کے نئے پلانٹ لگائیں اور ضرورت پوری کریں۔ کچھ نہ ہونے کا شور مچا کر عوام کو بے وقوف نا بنائیں۔ باہر سے بہت مال آ رہا کیوں بنیادی ضرورتوں پر خرچ نہیں ہو رہا۔
Shahzad Hemayun, Karachi Thursday, May 21 2009
لوڈشیڈنگ کے مسئلے پر جاری اس بلاگ میں میرے تبصرہ کے بعد میرے چار پاکستانی بہن بھائیوں نے اپنے انتہائی پر مغز خیالات اور تجاویز کا اظہار کیا ہے جس پر راقم السطور ان کا بے حد مشکور ہے۔ لوڈ شیڈنگ کا بہانہ ہم نے خود واپڈا کو دے رکھا ہے کیونکہ ہماری یعنی عوام کی جانب سے بجلی کے استعمال میں بڑھتی جانے والی لاپرواہی واپڈا کو یہ موقع فراہم کرتی ہے۔ رہی بات گھڑیاں آگے پیچھے کرنے کے حکومتی فیصلہ کی کہ یہ صرف عوام کو حکمرانوں کی جانب سے بیوقوف بنانے کی سعی ہے تو میرے خیال میں عوام پاکستانی انتہائی سمجھ دار اور ذہین ترین اقوام عالم میں ایک مقام رکھتے ہیں اس لئے حکمران انہیں کسی طور بھی بیوقوف نہیں بنا سکتے کیونکہ حکمران انہی کے ووٹوں سے ہی بنتے ہیں۔ راقم السطور اپنے پہلے ہی تبصرے میں عرض کر چکا ہے کہ اس انتہائی اہم ترین اور ہماری مجموعی ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹ کو دور کرنے سمیت اس کے مکمل خاتمے کے لئے حکمرانوں کے ساتھ ساتھ ہم عوام کی بھی ذمہ داری ہے ۔ جہاں تک حکمرانوں کے محلوں میں بھی لوڈ شیڈنگ ہونے کا سوال ہے تو وہاں بجلی برقرار رکھنے کے لئے واپڈا کے علاوہ بھی اور بہت سے ذرائع ہیں اس لئے عرض خدمت یہ ہے کہ وہاں بھی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے مگر ہمیں اس لیے محسوس نہیں ہوتی کیونکہ وہ ہمارے گھروں کی طرح صرف واپڈا کے محتاج نہیں ہوتے اور انہیں ہونا بھی نہیں چاہیے کہ یہ پاکستانی عوام کی شان کے بھی منافی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ حکمران انہی کی رائے سے اس قابل ہوئے ہیں البتہ ہمیں ان سے جس بات کا احتجاج کرنا چاہیے یا جس کا ہمیں استحقاق حاصل ہے وہ یہ ہے کہ ہم انہیں ایسی پالیسیوں کو بنانے پر مجبور کر دیں کہ وہ ملکی ترقی اور خوشحالی اور اپنے عوام کی فلاح و بہبود کے سواء کوئی بھی قدم نہ اٹھا سکیں۔ اس مقصد کے حصول کے لئے ہم عوام کو متحد ہونا ہوگا۔ مختصراً یہ کہ کم از کم لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہمارے اپنے ہاتھ میں ہے اور وہ ہے اس کا درست استعمال کیونکہ ہمارے صرف اسی ایک عمل سے تین مسائل سے ہمیں نجات مل سکتی ہے ۔ ایک ہمہ وقت بجلی کی دستیابی دوم بجلی بلوں میں کمی سوم ہمہ وقت چلتا صنعتی پہیہ اور ترقی و خوشحالی کا یہی راز ہے جسے ہم سب سمجھتے ہیں کیونکہ راقم السطور نے ایسی کوئی انوکھی بات تحریر نہیں کی لیکن ہم اپنی اس منزل کو کیونکر حاصل نہیں پا رہے وہ ہے عمل کا فقدان، ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرانا اور بارش کا پہلا قطرہ بننے سے گھبرانا۔ حالانکہ ہم سب یہ بھی جانتے ہیں کہ دیے سے دیا (چراغ سے چراغ) جلتا ہے۔
Tanveer Hussain Babar, Dera Ismail Khan Wednesday, May 20 2009
ہمارے حکمران اپنے اخراجات کم نہیں کرتے جو سب سے بڑا مسئلہ ہے
muhammad luqman, lahore Wednesday, May 20 2009
حکومت عوام کو پاگل بنا رہی ہے اب اس حکو مت سے خدا ہی بچائے گا۔
salman masood, shaiwal Wednesday, May 20 2009
ہمارے ہاں بجلی جاتی تو کم ہے لیکن اُس کا ٹائم رات بارہ سے ایک بجے کا ہے اب آپ خود سوچو کہ اگر لوگ رات کو دیر سے سوئیں اور صبح کو سات کے بجائے چھ بجے اٹھیں اور نیند صرف پانچ گھنٹے کریں تو ایک گھنٹے کا فائدہ کیا ہوا ان کو چاہیے کہ بجلی جلدی لے کر جایا کریں تاکہ لوگ آرام کے دو چار سانس لے سکیں
ummar ahmad, islamabad Tuesday, May 19 2009
گھڑیاں آگے یا پیچھے کرنے سے لوڈشیڈنگ کم نہیں کی جاسکتی حکومت عوام کو بیوقوف بنا رہی ہے
asma fiaz, athens Tuesday, May 19 2009
As Salam O Alaikum
Meray khayal k mutabiq Ghariyon ko 1 ghanta aagay kerne k baad is se fayeda uthaya ja sakta he jesa k Tanveer Bhai ne kaha. Per me is baat se b muttafiq hoon k is se Buzurgon ko Namaz k waqt takleef uthani perti he. Bijli ki load sheding ka khatima sirf usi waqt hi ho sakta he jab hamaray mulk k President, Prime ministers wagera k ghar me b load sheding ho. Jab udhar b load sheding ho gi tab hi un ko awaam ka khayal aaye ga. Lekin 1 tarah se ye beqaar bhi he. Wo is tarah k wo log to zyadar tar MULK se bahir DORON per hotay hain.
Mojooda Halaat ko dekhte huay mujh samet kai logon ki bas ab ALLAH se yehi Dua hai k
ALLAH HAMARY MULK ME FAROOQ E AZAM JESA KHALEEFA BHEJ DE. AAMEEN
Mohammad Adeel, Karachi Monday, May 18 2009
انرجی سیور سستا کردیں تاکہ ہر غریب آدمی خرید سکے ویسے اگر حساب لگائیں تو سیور بلب کی لاگت اتنی نہیں ہوتی جتنا کہ مہنگا ہے بجلی کی بہت بچت ہوگی
SM.Ashfaq, karachi Monday, May 18 2009
tanveer bhai ap ka kehna sahe hy
pr awam to tub bijli bachayay gi na jub bijli ho gi , yahan bijli kahan hoti hy
pakistani, karachi Monday, May 18 2009
لوڈ شیڈنگ میں کمی یا اس کے خاتمے کے لئے حکومت کی جانب سے گھڑیاں ایک گھنٹہ آگے کرنے کا پلان یوں تو بالکل درست فیصلہ ہے لیکن اس کا تمام تر انحصار عوام پر ہے جس کے ااتھ میں بجلی کا استعمال ہے۔ اگر عوام چاہے تو وطن عزیز کی ترقی، خوشحالی کے لئے کیا کچھ نہیں ہو سکتا مگر ہم سب اپنے اپنے ذاتی مفادات میں اس قدر مگن ہیں کہ ملکی مسائل کی طرف ہماری توجہ اتنی نہیں جتنی عہد حاضر میں اس کی ضرورت ہے۔ گھڑیاں ایک گھنٹہ آگے کرنے سے دن کی روشنی میں ہی روز مرہ کے کام مکمل کئے جا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ دفاتر٬ سکولوں٬ نجی اداروں میں استعمال ہونے والی بجلی کو بچایا جا سکتا ہے لیکن ہم سب بحیثیت قوم اس کی طرف توجہ ہی نہیں دیتے جس کی وجہ سے ہمارے سارے منصوبے ناکام ہو جاتے ہیں۔ حکومت کے گھڑیاں ایک گھنٹہ آگے کرنے کے فیصلہ سے اختلاف کرنے والوں سے میرا ایک سوال یہ ہے کہ ملک میں پیدا ہونے والی بجلی کا تقریباً اسی فیصد شہری ہی استعمال کرتے ہیں اگر وہ اس کا استعمال درست طریقے سے کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ موجودہ بجلی کی پیداوار میں ہی لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ نہ ہو سکے تاہم اس کے لئے احساس ذمہ داری کی ضرورت ہے جو حکمرانوں سمیت عوام میں دور دور تک نظر نہیں آتی اور اس کے سبب ہم آئے روز نت نئے مسائل کی دلدل میں دھنستے چلے جا رہے ہیں اگر ہم حقیقی معنوں میں اپنے مسائل حل کرنے کے خواہاں ہیں تو ہم سب کو احساس ذمہ داری کا انفرادی اور اجتماعی سطح پر محض زبانی ہی نہیں عملی ثبوت دینا ہو گا۔
tanveer hussain babar, dera ismail khan Sunday, May 17 2009
humari hukumut pagal hy
hukumut ka bus chala to ik din time 24 hours agay kr day gi ..
or ik waqt ayay ga k hum bhool jayain gay k kabhi humare mulk main bijli bhi hua krti thi
pakistani, karachi Sunday, May 17 2009
ہمارے ملک میں سب چور ہیں
noreen, lahore Saturday, May 16 2009
ان کے گھروں کے میٹر توڑ دینے چاہیے پھر ان کو پتا چلے گا کیا تکلیف ہوتی ہے
Shakil Ahmed, lalamusa Saturday, May 16 2009
خدا کے لیے ہمارے حکمرانوں خدا کے عذاب سے ڈرو اور اس وقت سے بھی ڈرو جب پورے قائد کے پاکستان کا حال سرحد جیسا ہوگا مر بھی غریب رہا ہے اور بے گھر بھی غریب ہو رہا ہے اور ان کی بحالی کے لیے چندا بھی غریب سے وصول کر کے اپنے بنگلوں کی تعداد میں اضافہ کرو گے تم اس لوٹی ہوئی دولت میں سے کچھ حصہ اس غریب قوم پر خرچ کر دو تمہاری مہربانی ہوگی خدا کے لیے اس ملک کے غریب کو روز گار دو خدا کے لیے اس ملک کے غریب بچے کے ہاتھ میں کتاب دو خدا کے لیے اس ملک کے غریب کو بیماری میں دوا دو خدا کے لیے اس ملک کے غریب کو انصاف دو خدا کے لیے اس ملک کے غریب عوام کو روٹی دو میرے پیارے حکمرانوں اگر تم نے اگر ٹھیک نہیں ہونا کوئی ایسا بم اس قوم پر مارو کہ یہ بیچاری روز مرنے کی بجائے ایک دفعہ ہی مر جائے
imran, multan Saturday, May 16 2009
نا منہ تے نا متھا تے جن پہاڑو لتھا۔ کیا کہے بندہ ا ن وزرا کے گھر بجلی کاٹنی چاہئے دو دن کے اندر سب ٹھیک ہو جائے گا۔ شوٹ کرنا بہتر ہے۔
Mir, london Friday, May 15 2009
Displaying results 21-40 (of 156)
Page:1 - 2 - 3 - 4 - 5 - 6 - 7 - 8First « Back · Next » Last