بحریہ ٹاؤن کے چئیرمین ملک ریاض نے بڑھتی قیمتوں کے حوالے سے عوام کے تحفظات دور کرتے ہوئے بتایا کہ ہم اپنا منافع لینے کے بجائے ابتدائی چارجز وصول کر رہے ہیں۔
چئیرمین بحریہ ٹاؤن ملک ریاض نے بحریہ ٹاؤن کراچی کے حوالے سے اپنے جاری کردہ پیغام میں کہا کہ 'ممبران کے جو تحفظات ہیں کہ جو چارجز لگائے گئے ہیں وہ ٹھیک نہیں ہیں، میں ان کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ ایشیاء کی سب سے خوبصورت سوسائٹی ہے۔ دنیا کی ہر چیز یہاں دستیاب ہے۔ اسکول، کالج، یونیورسٹی، پارکس، سنیما ہر چیز موجود ہے'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم منافع پر نہیں، ابتدائی تعمیرات کے چارجز لے رہے ہیں۔ اگر کسی نے گھر 46 لاکھ کا خریدا ہے وہ ڈیڑھ کروڑ کا ہوگیا ہے تو تعمیراتی چارجز صرف 46 لاکھ کے حساب سے لیے جا رہے ہیں جبکہ یہ تعمیراتی چارجز بھی اقساط میں مانگ رہے ہیں۔ پلاٹ کیلئے بکنگ کی کلاز 26,27 میں واضح لکھا ہوا ہے کہ بجلی، گیس، ٹرانسپورٹ کے چارجز علیحدہ ہوں گے۔
ٹرانسمیشن لائن، گریڈ سب بحریہ ٹاؤن دے رہا ہے۔ ہمارے یہاں بجلی کی بالکل کوئی لوڈشیڈنگ نہیں ہوتی۔ ہر سیکٹر میں لوگوں کو گیس اور بجلی دی گئی ہے۔ ابھی تک لوگوں کو فری آف کاسٹ گیس مہیا کی جا رہی ہے'۔
ملک ریاض نے کہا کہ 'اللہ کے کرم سے بحریہ ٹاؤن دنیا میں ایک مثال قائم کرے گا۔ ابھی ہم نے اقراء یونیورسٹی کو بلڈنگ دی ہے۔ کراچی کا سب سے بڑا اسٹور وہاں یونیورسٹی کھولنا چاہتا ہے۔
ہم 45 روپے فی یونٹس بجلی بناتے ہیں اور نیپرا کے 15 روپے فی یونٹس ریٹ پر دیتے ہیں۔ صفائی اور پانی کی نکاسی کا بہترین انتظام بھی موجود ہے جبکہ سیکیورٹی کا بھی بہترین انتظام ہے۔ یہ ساری چیزیں پیسے کے ساتھ ہوتی ہیں۔ جب بحریہ ٹاؤن کا آغاز ہوا تب ہم نے فلیٹ 21 لاکھ 60 ہزار کا بیچا تھا، آج وہ 65 سے 80 لاکھ تک چلا گیا ہے۔
اسی طرح گھروں کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ جس وقت ہم نے بحریہ ٹاؤن کا آغاز کیا تھا اس وقت ہم نے گھروں کی تعمیر میں خود پیسے ڈالے تھے تاکہ لوگ یہاں آکر رہنا شروع کریں۔
ویڈیو کے اختتام میں ملک ریاض نے کہا کہ 'یہ چیز لوگوں کے ذہن میں واضح ہونی چاہیے کہ ہم تعمیراتی چارجز لوگوں سے ان کے منافع پر نہیں لے رہے، وہ آپ کی قسمت ہے۔ ہم تعمیراتی چارجز بھی اقساط میں لے رہے ہیں'۔ انہوں نے کہا کہ 'لوگوں کی دعائیں ہیں ہم یہاں تک پہنچے ہیں۔ اگر پھر بھی آپ کے ذہنوں میں کوئی سوال یا پریشانی ہے تو آپ میرے ای میل پر اپنی رائے بھیجیں ہم اس رائے پر ضرور غور کریں گے۔'
[email protected]