ڈیٹنگ ایپ، نقاب اور نائن ایم ایم پستول: برطانیہ میں پاکستانی خاندان نے بدلہ لینے کے لیے کیسے امریکی خاتون کی خدمات لیں

برطانیہ میں ایک شخص کو گولی مار کر ہلاک کرنے کی کوشش میں امریکی خاتون ایمی بیٹرو کو مجرم قرار دیا گیا ہے لیکن تحقیقات کے دوران یہ انکشاف ہوا ہے کہ امریکی ریاست وسکانسن سے تعلق رکھنے والی یہ خاتون ’کافی غیر معمولی‘ ہیں اور ماضی میں اُن کا مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے بارے کوئی ریکارڈ بھی موجود نہیں ہے۔

برطانیہ میں ایک شخص کو گولی مار کر ہلاک کرنے کی کوشش میں امریکی خاتون ایمی بیٹرو کو مجرم قرار دیا گیا ہے لیکن تحقیقات کے دوران یہ انکشاف ہوا ہے کہ امریکی ریاست وسکانسن سے تعلق رکھنے والی یہ خاتون ’کافی غیر معمولی‘ ہیں اور ماضی میں اُن کا مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے بارے کوئی ریکارڈ بھی موجود نہیں ہے۔

مجرمان کو سزا تو ہو گئی لیکن تاحال یہ واضح بھی نہیں ہو سکا ہے کہ انھوں نے رقم کے عوض قتل کرنے کی حامی کیوں بھری۔

چھ سال قبل کرائے کے قاتل کے طور پر ایمی نے سکندر علی نامی شخص پر نائن ایم ایم کی پستول تانی۔ وہ ابھی گولی چلانے ہی والی تھیں کہ اُن کی پستول جام ہو گئی اور سکندر بچ گئے۔

یہ اس قتل کی منصوبہ بندی کا درمیانی حصہ ہے۔۔۔ بالکل ایک ڈرامے کی مانند جو کئی سال چلتا رہا اور بالآخر ہزاروں میل دور آرمینیا میں جا کر اختتام پذیر ہوا۔

اس قتل کی منصوبہ بندی واقعے سے ایک سال قبل برمنگھم میں شروع ہوئی تھی۔

قتل کی مبنیہ منصوبہ سازی کیسے ہوئی؟

دراصل ہوا کچھ یوں کہ سنہ 2018 میں محمد اسلم اور اُن کے بیٹے محمد نبیل نذیر کپڑے کی ایک دکان پر ہونی والی لڑائی میں زخمی ہو گئے۔

اسی کپٹرے کی دکان پر ہونے والے لڑائی نے دشمنی کی ابتدا کی تھی۔

یہ دکان سکندر علی کے والد اصلت محمود کی ملکیت تھی۔ اس لڑائی نے خاندانوں کے مابین پرتشدد جھگڑے کو ہوا دی۔ جس کے بعد دونوں باپ بیٹے نے دکان کےمالک سے بدلہ لینا چاہا۔

برمنگھم کی کراؤن کورٹ نے اپنی سماعت میں کہا کہ ’واضح طور پر نذیر اور اسلم نے اصلت محمود یا اس کے خاندان کے کسی فرد کو قتل کرنے کی سازش کی ہے۔‘

ویسٹ میڈلینڈ پولیس کے کرائم یونٹ کے اہلکار نے بتایا کہ یہ دونوں باپ بیٹے امریکی خاتون ایمی بیٹرو کی جانب متوجہ ہوئے، جنھیں پولیس تو نہیں جانتی تھی لیکن امریکہ میں جرائم کی دنیا میں اُن کا نام تھا۔

انھوں نے بتایا کہ ’وہ کافی غیر معمولی شخصیت کی مالک تھیں۔۔ چہرے سے بہت عام سی لگتی تھیں لیکن لگاتار قتل اورکچھ بھی خطرناک کرنے کے لیے ہر دم تیار رہنے والی۔‘

بیٹرو نے امریکی شہر ویسٹ ایلس سے گرافک ڈیزائن میں گریجویٹ کیا اور وہ سنہ 2019 میں برطانیہ آئیں تاکہ اسلم اور نذیر کا انتقام لے سکیں۔

عدالت کو بتایا گیا کہ نذیر سے اُن کا رابطہ ایک ڈیٹیگ ایپ کے ذریعے ہوا اور دسمبر اور جنوری 2019 کے دوران وہ برطانیہ آئیں جہاں بیٹرو اور نذیر نے لندن کے گنگز کراس کے علاقے میں ایک ایئر بی این ابی میں وقت گزارا۔

ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ انھیں کرائے کے قاتل کے طور کیسے بھرتی کیا گیا۔

عدالت کو بتایا گیا کہ 7 ستمبر کو ہونے والے حملے سے قبل وہ لندن، مانچسٹر، ڈربی اور برمنگھم کے ہوٹلوں میں ٹھہریں اور مختلف مقامات پر انھوں نے اپنے ساتھیوں اور منصوبہ سازوں سے ملاقات کیں۔

اس میں ایک ایسا واقعہ بھی شامل تھا جو قتل کی کوشش سے تین دن پہلے پیش آیا۔ نذیر کے فون سے ملنے والی ویڈیو میں دکھایا گیا کہ ایک بندوق چلائی جا رہی تھی لیکن وہ جام ہو گئی۔

سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج میں بیٹروں کو فائر کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
Police handout
سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج میں بیٹروں کو فائر کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے

فائرنگ کے دن بیٹرو گرمیوں کے لباس ہوڈی اور چپل میں ملبوس تھیں۔ انھوں نے ایلم راک کے علاقے میں ایک گیراج سےنام بدل کر (وہاں انھوں نے اپنا نام بیکی بوتھ بتایا) پرانی گاڑی خریدی اور اس کے بعد وہ نذیر اور اسلم دونوں کے ساتھ گاڑی میں اس علاقے میں گئیں جہاں اصلت محمود رہائش پذیر تھے۔

پھر انھوں نے نقاب پہنا اور گلی میں چھپ کر اپنے شکار کا انتظار کرنے لگیں۔

جیسے ہی سکندر علی گاڑی سے باہر نکلے فائرنگ شروع ہو گئی۔دوسری جانب سے اچانک ہونے والی شدید فائرنگ نے انھیں دوبارہ گاڑی میں بیٹھنے اور فرار ہونے پر مـجبور کر دیا۔

تحقیقاتی افسران کے مطابق سکندر علی اس حملے میں گولی لگنے سے بال بال بچے۔

شیشے پر فائرنگ کے نشان دیکھے جا سکتے ہیں
West Midlands Police
امریکن شہری بیٹرو نے 7 ستمبر 2019 کو جنوبی یارڈلے کے علاقے میںکپڑے کی دکان کے مالک کےبیٹے پر مبنیہ فائرنگ کی لیکن حملے کے وقت اُن کی پستول جام ہو گئی۔

بیٹرو فوری طور پر جائے وقوعہ سے فرار ہو گئیں لیکن رات دیر گئے وہ ٹیکسی لے کر دوبارہ اُن کے گھر آئیں اور باہر سے تین فائر کیے۔

رات ڈیڑھ بجے انھوں نے مانچسٹر ائیر پورٹ سے امریکہ کے لیے فلائٹ لی اور برطانیہ سے فرار ہو گئیں۔

بیٹرو کے مطابق چند دونوں بعد نذیر امریکہ آئے اوراُن دونوں نے گاڑی کرائے پر لی۔ دونوں نے سیئٹل، نیواڈا، لاس اینجلیس اور سان فرانسسکو تک لمبا روڈ ٹرپ کیا۔

تحقیقات کرنے والوں کوبیٹرو کی تلاش کرنے اور دیگر منصوبہ سازوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں کئی سال لگے۔

اس کیس کی تحقیقات میں ایف بی آئی، نیشنل کرائم ایجنسی اور برطانیہ کی دو پولیس فورسز نے حصہ لیا۔

بالآخر انھیں آرمینیا کے دارالحکومت یاریوان کے مضافات میں ایک ہاؤسنگ کمپلیکس سے حراست میں لیا گیا اور برطانیہ کے حوالے کیا گیا۔

پاکستان نژاد برطانوی شہری کا امریکہ میں رابطہ کیسے ہوا؟

56 سالہ اسلم اور 31 سالہ نذیر کو نومبر 2024 میں قتل کی سازش کے الزام میں جیل بھیجا گیا
West Midlands Police
56 سالہ اسلم اور 31 سالہ نذیر کو نومبر 2024 میں قتل کی سازش کے الزام میں جیل بھیجا گیا

عدالت میں سماعت کے دوران پہلے تو بیٹرو نے جرم میں ملوث ہونے سے صاف انکار کیا اور بتایا کہ یہ ایک خطرناک اتفاق ہے کہ وہ فائرنگ سےچھ منٹ بعد جائے وقوعہ پر پہنچی تھیں۔

انھوں نے دعوی کیا کہ یہ درحقیقت ’ایک اور امریکی خاتون‘ کا کام ہے جو اُن جیسی لگتی ہیں اور ویسے ہی کپڑے پہنتی ہیں اور اُن جیسا ہی فوناستعمال کرتی ہیں۔

ججوں نے سماعت مکمل ہونے کے بعد تقریباً 21 گھنٹے اس پر غور کیا اور اکثریتی فیصلے میں انھیں قتل کی سازش میں مجرم قرار دیا۔

تحقیقات سے منسلک ایک افسر سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا قتل کرنے کی حامی رقم کے عوض بھری گئی تھی یا پھر بیٹرو نے اپنے ساتھی نذیر کے ساتھ وفاداری نبھائی ہے، افسر نے کہا کہ ’انھیں رقم کی ادائیگیوں کے ثبوت نہیں ملے۔‘

انھوں نے بتایا کہ دونوں کا رابطہ ڈیٹنگ ایپ پر ہوا تھا۔ ہو سکتا ہے کہ ایک پارٹنر کسی دوسرے پارٹنر کے لیے کچھ کر رہا ہو، ’میں اسے مجرمانہ تعلق اور قاتلانہ سازش کے طور پر دیکھتا ہوں۔‘

56 سالہ اسلم اور 31 سالہ نذیر کو نومبر 2024 میں قتل کی سازش کے الزام میں جیل بھیج دیا گیا تھا۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US