ٹہریں! اگر آپ بھی پلاسٹک میں پیک چیزیں خریدتے ہیں تو نہ خریدیں کیونکہ ۔۔۔۔۔۔

image

سبزیاں ہوں یا پھل، دال ہو یا مچھلی غرضیکہ ہر چیز پلاسٹک کے اندر لپٹی ہوئی آتی ہے۔ صرف ہم ہی نہیں بلکہ اس پوری دنیا کی نصف آبادی پلاسٹک کو کسی نہ کسی طرح سے استعمال کررہی ہے۔ بچوں سے لے کر بڑے ہر چیز پلاسٹک کے اندر رکھ کر لے جاتے ہیں اور کپڑے کے استر یا تھیلیوں کو استعمال کرنے سے گریز کرتے ہیں جبکہ ان کو معلوم بھی نہیں کہ پلاسٹک کا استعمال ہمارے ماحول کے ساتھ ساتھ صحت کے لئے کتنا ناگزیر ہے۔


ہم اتنی زیادہ پلاسٹک کا استعمال کرنے لگے ہیں کہ ہمیں معلوم ہی نہیں کہ یہ صرف ہمارے سامان کو لانے لے جانے میں مددگار نہیں رہی بلکہ اب اس کے چھوٹے چھوٹے ذرات مختلف طریقوں سے ہمارے جسم میں بھی شامل ہوچکے ہیں جن کو مائیکرو پلاسٹک یا پلاسٹک کے چھوٹے چھوٹے ذرات کہا جاتاہے۔ جوکہ 0.2انچ (5ملی میٹر) سے بھی کم ہوتا ہےاور انھیں انسانی آنکھ سے دیکھا بھی نہیں جاسکتا ہے.


مائیکروپلاسٹکس سمندروں، دریاؤں، ندیوں اور مٹی میں ہوا کے ذریعے اڑ کر شامل ہوجاتے ہیں اور غذا کے ذریعے جانوروں اور انسانوں کے معدے تک پہنچ جاتے ہیں۔


نقصانات


اس کے بہت سے نقصانات ہیں جوکہ درج ذیل ہیں:


• پلاسٹک کو نرم بنانے کے لیےPhthalates نامی کیمیائی مادہ استعمال ہوتا ہے، جس کے بارے میں ماہرین بتاتے ہیں کہ: '' Phthalates بریسٹ کینسر پیدا کرنے والے خلیوں میں اضافے کی وجہ بنتا ہے۔''


• جسم میں جراثیموں کی پیدائش کا ذریعہ بنتی ہے۔


• آسٹریلوی ماہرین کے مطابق: '' پلاسٹک کے ذرات جگر، گردوں اور آنتوں میں جاکر جمع ہوتے ہیں جہاں وہ فری ریڈیکلز کی پیداوار اور انھیں بے اثر کرنے کی جسمانی صلاحیت میں عدم توازن پیدا ہوتے دیکھا گیا۔ ''


• دماغ کے لیے نقصان دہ سمجھے جانے والے مالیکیولز کی سطح میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔


• تحقیق کے مطابق : ہوا میں موجود مائیکرو پلاسٹکس کے باعث پھیپھڑوں کے خلیے، سوزش کا باعث بننے والے کیمیائی مادے پیدا کرسکتے ہیں۔


انسانی جسم میں پلاسٹک کی موجودگی


تحقیق کے مطابق: '' 87 فی صد انسانوں کے جگر میں پلاسٹک فائبرز موجود پائے جاتے ہیں جو ممکنہ طور پر مائیکرو پلاسٹکس ہوسکتے ہیں۔ پلاسٹک میں استعمال ہونے والے کیمیائی مادوں میں سب سے زیادہ تحقیق بسفینول اے (BPA) فوڈ اسٹوریج کنٹینرز میں استعمال ہوتا ہے جو BPAتولیدی غدودوں (ری پراڈکٹیو ہارمونز) میں مداخلت کرتا ہے جوکہ زیادہ تر خواتین میں پایا جارہا ہے۔ ''



Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US