کراچی میں حالیہ تاریخی بارشوں کے نتیجے میں سیلابی ریلوں نے جہاں شہریوں کے گھروں اور دکانوں کو بری طرح نقصان پہنچایا وہیں مہنگی ترین گاڑیاں ڈوبنے سے ان کے مالکان کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔
کراچی میں 20 سال سے کار واش کی نوکری کرنے والے یوسف شاہ بتاتے ہیں کہ بارش میں ڈوبنے والی گاڑیوں کی صفائی میں انہیں بہت مشکل ہوتی ہے کیونکہ ان میں ایسی بدبو بس جاتی ہے جسے ختم انتہائی مشکل ہو جاتا ہے۔
کراچی میں تیز اور ہلکی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے اور یہ اندازہ لگانا قبل از وقت ہوگا کہ کتنی گاڑیاں بارش کی نذر ہوئیں البتہ سوشل میڈیا پرشئیر ہونے والی ویڈیوز میں متعدد گاڑیاں پانی میں ڈوبی ہوئی دیکھی جا سکتی ہیں۔
آل پاکستان موٹرز ڈیلرز ایسوسی ایشن کے سربراہ ایچ ایم شہزاد کا کہنا تھا کہ کراچی میں پچھلے چند سالوں سے بڑی تعداد میں گاڑیاں بارش کے پانی میں ڈوب رہی ہیں مگر اس سال اس تعداد میں کئی گنا اضافے کا خدشہ ہے۔
یوسف شاہ کے مطابق بارش کا پانی لگنے سے گاڑیاں نیچے سے گل جاتی ہیں اور ساتھ ہی زنگ آلود بھی ہوجاتی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ گاڑیوں میں پانی جانے سے اس کے اندر ریکسین، سیٹیں اور کارپٹ ختم ہو جاتا ہے، جس سے گاڑی کی ویلیو بھی آدھی رہ جاتی ہے۔
ایسی صورتحال کے لئے ایچ ایم شہزاد پاکستان میں بننے والی گاڑیوں کے معیار کو بھی ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔ گاڑیوں کے اندر استعمال ہونے والا ناقص مواد بارش کے پانی کی وجہ سے خراب ہو جاتا ہے، مالک اگر خرچہ کر کے مکمل تبدیلیاں نہ کروائے تو گاڑی کی قیمت بھی اچھی خاصی گر جاتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ انشورنس پالیسی والی کمپنیاں قدرتی آفت سے نقصان کا ازالہ نہیں کرتیں چنانچہ نقصان کا بوجھ گاڑی کے مالک کو ہی برداشت کرنا پڑتا ہے۔