آج کل تو بوڑھے بھی دوبارہ شادیاں کرنے سے پہلے بات چیت کرتے ہیں، پھر شادی کرنے کے لئے ہاں کرتے ہیں ۔۔ رشتہ کروانے والی مسز خان کچھ چٹ پٹی باتیں بتاتے ہوئے

image

مسز خان اکثر مارنگ شوز یا ٹاک شوز میں دکھائی دیتی ہیں اور زیادہ تر رشتوں کے حوالے سے باتیں کرتی ہیں، کبھی کسی کو جھاڑ پلا دیتی ہیں تو کبھی لڑکیوں کو ان کے گھر والوں کو سمجھاتی ہیں، کبھی لڑکے والوں کو ہدایت دیتی ہیں تو کبھی بڑی عمر کے لوگوں سے متعلق باتیں کرتی ہیں۔ ان کا بات کرنے کا انداز اتنا مزاحیہ ہے کہ جب بھی کوئی بات کرتی ہیں لوگ سمجھتے ہیں کوئی کہانی سنا رہی ہیں۔ پچھلے 35 سالوں سے رشتے کروانے والی مسز خان نے نجی ٹی وی کے انٹرویو میں بات کرتے ہوئے کچھ چٹ پٹی باتیں بھی بتائیں جو سن کر آپ بھی یقیناً ہنسنے پر مجبور ہو جائیں گے۔

مسز خان بتاتی ہیں کہ آج کل تو بابے اور بابیاں یعنی بڑی عمر کے مرد حضرات بھی بہت تیز ہوگئے ہیں، جب ان کے رشتے کی بات ہو تو باقاعدہ خود بیٹھ کر خاتون سے ملاقات کرکے پھر طے کرتے ہیں کہ ہمارا جوڑہ بن بھی رہاہے یا نہیں بن رہا جس پر مجھے حیرانی ہوتی ہے کہ ان کی جوانی دوبارہ جاگ گئی، لیکن میں ان لوگوں کو پیغام دیتی ہوں کہ رات کو 10 بجے کے بعد ایک منٹ کے لئے بھی مجھے کال نہ کریں، اس سے پہلے معاملات نپٹائیں۔

آج کل شادیوں میں لڑکیاں نہیں روتی اور نہ سر جھکا کر بیٹھتی ہیں بلکہ ٹک ٹُک آنکھیں گھما کر دیکھتی ہیں کہ کون کیا کر رہا ہے، ہمارے وقتوں میں دلہنیں شرمسار ہو جایا کرتی تھیں اب کا تو دور ہی بالکل ماڈرن ہے اور پھر شادیوں میں ننھے کاکے ادھر ادھر گھوم پھر کر رو رو کر سارا مزہ کرکرا کر دیتے ہیں۔

لڑکی والے تو سمجھتے ہیں کہ میرے پاس کوئی درخت ہے جس میں رشتے پتوں کی طرح لٹکے ہوئے ہیں، ایک دکھا دیا، دو، تین ٓ اور پانچ دکھا دیئے پھر بھی کہتے ہیں کہ کوئی اچھے رشتے دکھائیں، کسی کو گاڑی پسند نہیں آتی تو کہیں لڑکی کو لڑکے کا ناک نقشہ سمجھ نہیں آتا، کچھ لوگ تو رشتے کے لئے لڑکے والوں کو گھر بلا لیتے ہیں اور اگر انہیں گھر والے اچھے نہ لگیں تو لڑکی کو دکھاتے تک نہیں، میں رشتہ کروانے کے 15 ہزار روپے لیتی ہوں اس میں بھی لوگ رونے مچا دیتے ہیں کہ مسز خآن ہم نہیں دے سکتے، وغیرہ وغیرہ۔ ارے میں بھی تو کام کرتی ہوں مجھے بھی تو دیکھنا پڑتا ہے۔

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US