آج کل بھارت کی بہترین ائیر لائن کو خسارے کی وجہ سے بیچنے کی خبریں سرگرم ہیں۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ بھارت کی ٹاپ ائیر لائن سروس "ائیر انڈیا" اسی کمپنی کو بیچی گئی ہے جسں نے اس کی بنیاد رکھی تھی۔ جی ہاں ائیر انڈیا 89 سالوں بعد دوبارہ دوبارہ ٹاٹا ائیر کا حصہ بن گئی ہے ائیر انڈیا کی کہانی پاکستان کے شہر کراچی سے کس طرح جڑی ہے یہ ہماری ویب کے قارئین اس آرٹیکل میں جان لیں گے۔
یہ اس وقت کی بات ہے جب پاکستان اور بھارت الگ ریاستیں نہیں بلکہ ہندوستان کا حصہ تھے۔ 1932 کی صبح کراچی کے ایک ائیر فیلڈ سے جہانگیر رتن جی دادا بھائی ٹاٹا نے ممبئی کے لئے اڑان بھری۔ جہانگیر رتن، مشہور کاروباری خاندان ٹاٹا خاندان کے سپوت تھے اور انھوں نے ہی اس ائیر لائن کی بنیاد رکھی جس کا مقصد ہفتہ وار ڈاک سروس شروع کرنے کا تھا۔ جہانگیر رتن کی اڑان ممبئی کے ایک ایسے ائیر فیلڈ پر جاکر ختم ہوئی جس کی زمین کو تھوڑے عرصے بعد سمندر نے اپنی آغوش میں لے لیا۔
آنے والے سالوں میں اس چھوٹی سی ڈاک سروس نے بڑھ کر ایک منظم ائیر لائن کا روپ دھار لیا۔ 1948 تک ائیر انڈیا ایک انٹرنیشنل سروس بن گئی تھی جس کے بعد 1953 میں بھارت کی حکومت نے اس ائیر لائن کو حکومتی ائیر لائن کے طور پر خرید لیا۔ 1970 میں ائیر انڈیا کے پاس دنیا کے 54 ملکوں میں دس ہزار سے زائد ملازم کام کرتے تھے۔
لیکن نوے کی دہائی کے بعد ائیر لائن کے حالات بگڑنے لگے اور ایک دن میں تقریبا 26 لاکھ ڈالر کا نقصان ہونے لگا تھا جس کی وجہ سے خسارہ اور قرضہ اتنا بڑھ گیا کہ بھارتی حکومت کے پاس ائیر لائن کی نجکاری کرنے کے بجائے کوئی اور راستہ نہیں بچا۔ ائیر انڈیا کے واپس ٹاٹا گروپ کی تحویل میں جانےطکے بعد رتن ٹاٹا نے ائیر لائن کو دوبارہ اپنے پیر پر کھڑا کرنے کی امید دلائی ہے اور کہا ہے کہ "ائیر انڈیا کو دنیا کی سب سے معزز ایئر لائنز میں سے ایک ہونے کی شہرت حاصل کی تھی۔ ٹاٹا گروپ کو اس کی وہ ساکھ اور تشخص بحال کرنے کا موقع ملے گا جو اسے گزرے سالوں میں حاصل تھی سو اپنی سیٹ بیلٹس باندھ لیں"