مینار پاکستان پر ہونے والے واقعہ نے جہاں پورے پاکستان کو بدنام کیا وہیں پاکستانی معاشرے کو بھی شرمندہ کر دیا ہے۔ اگرچہ اس مقام پر موجود لوگوں کی جانب سے جو عمل کیا گیا وہ انتہائی افسوسناک اور ناقابل قبول عمل تھا بلکہ عائشہ کا اس طرح بنا محرم کے وہاں جانا بھی مناسب نہیں تھا۔
مینار پاکستان واقعہ کی عائشہ اکرام کی جانب سے نئی ویڈیو جاری کی گئی ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ میں حلفا بیان دیتی ہوں کہ جو واقعہ میرے ساتھ ہوا اس کا مجھے علم نہیں تھا، میرے گھر والوں اور مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں، میری وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ پنجاب اور پولیس افسران سے درخواست ہے کہ ایسے مجرمان کو ایسی سزا دی جائے کہ یہ ایسی حرکت کرنے پھر دوبارہ سوچ نہ سکیں۔
جبکہ عائشہ اکرام کے دوست ریمبو کا کہنا ہے کہ مجھے افسوس ہے جس انسان سے اس کی جان بچائی تھی اسی کے خلاف آج یہ سب ہو رہا ہے۔ جبکہ نازیبا ویڈیوز سے متعلق ریمبو نے اعتراف کیا کہ وہ ویڈیوز سال پرانی تھیں، لڑکی کی رضامندی کے بغیر کچھ نہیں ہو سکتا۔ ہماری لڑئی بھی ہوئی تھی، کیونکہ پکڑے گئے ملزمان سے عائشہ اکرام فی کس 5 لاکھ روپے مانگ رہی تھیں، میرے منع کرنے پر انہوں نے مجھے گالیاں دیں اور رات و رات میرے خلاف ہو گئیں۔
عائشہ اکرام اور ریمبو کی ٹیلی فونک گفتگو بھی لیک ہوئی ہے جس میں دونوں گرفتار کیے گئے افراد سے سودہ بازی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ریمبو کہتے ہیں کہ مجرمان کتنے ہیں جس پر عائشہ کہتی ہیں کہ چھ مجرمان ہیں تو ریمبو کہتے ہیں کہ فی کس مجرم انداز کتنا سمجھوتہ کر سکتے ہیں، جس پر عائشہ کہتی ہیں کہ مشکل سے 5، 5 لاکھ روپے دیں گے۔
افسوسناک واقعہ کے بعد سوشل میڈیا پر کافی چرچہ کیا گیا تھا اور حکومت نے بھی معاملے پر فوری ایکشن لیتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا۔
گزشتہ دنوں عائشہ اکرام کی جانب سے پولیس کو بیان دیا گیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھی ریمبو کی جنب سے انہیں بلیک میل کیا گیا تھا، غیر اخلاقی ویڈیوز کے بارے میں بھی انہوں نے ریمبو پر الزامات لگائے گئے ہیں۔ جبکہ عائشہ کی جانب سے دیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ریمبو نے کچھ دوستوں کے ساتھ مل کر یہ پلان بنایا تھا۔
ٹک ٹاک کی وجہ سے نہ صرف آج پاکستانی معاشرہ خراب ہو رہا ہے بلکہ آنے والی نسل بھی تباہ ہو رہی ہے، پاکستانی معاشرے میں ٹک ٹاک ایک ناسور ہے جو کہ مذہبی، اور ثقافتی روایت کو توڑ رہا ہے۔