“بچے کو دودھ پلاتے ہوئے ساری رات روتی تھی۔ ایسا لگتا تھا جیسے مجھے اپنی اولاد سے پیار نہیں۔ میں حمل کے دوران ہی کافی مایوس محسوس کرتی تھی اور بیٹی کی پیدائش کے بعد یہ مایوسی بڑھ گئی اور غصہ آنا بھی شروع ہوگیا“
یہ باتیں سلمیٰ نامی خاتون نے اپنے پوسٹ پارٹم ڈیپریشن کو بیان کرتے ہوئے کہیں جو انھیں اپنے حمل کے دوران اور بیٹی کی پیدائش کے بعد کافی عرصے تک محسوس ہوتا رہا۔ یہاں تک کہ سلمیٰ کی اپنی بیٹی سے بے زاری کی وجہ سے ان کے گھر والے بھی ڈرتے تھے کہ کہیں وہ اپنی بچی کو نقصان نہ پہنچا دیں۔
ایمان کہتی ہیں کہ “میں سوچتی تھی میں اب بچے کے ساتھ زندگی کیسے گزاروں گی؟ مجھے سمجھ نہیں آتا تھا کہ اب کیا ہوگا اور لوگ کہتے تھے کہ تم پہلی عورت نہیں ہو جس نے بچہ پیدا کیا ہے۔ لوگ اس بات کو نہیں سمجھتے تھے کہ مجھے ڈپریشن تھا“
اگر بچہ معذور ہو تو ڈپریشن بڑھ جاتا ہے
اسی دوران اگر کسی عورت کے گھر میں پیدائشی طور پر اپاہج یا بیمار بچہ پیدا ہوجائے تو وہ مزید ذہنی تناؤ کا شکار ہوجاتی ہے۔ ڈالیا نامی ایک خاتون کا کہنا ہے کہ ان کی بچی کو پیدائشی طور پر کئی طرح کی الرجیز تھیں جس پر انھیں اس کا زیادہ خیال رکھنا پڑتا تھا اور اسی وجہ سے وہ بہت زیادہ ذہنی دباؤ کا شکار تھیں۔
پوسٹ پارٹم ڈپریشن کیا ہے؟
پوسٹ پارٹم ڈپریشن ایک ایسی بیماری ہے جس میں دورانِ حمل اور بچے کی پیدائش کے بعد عورت میں غم، غصہ، بیزاری اور چڑچڑے پن کے ساتھ نیند اور بھوک میں کمی یا زیادتی کے علاوہ صحت کے مختلف مسائل بھی لاحق ہوجاتے ہیں۔ یہ ڈپریشن ماں کے علاوہ بچے کے لئے بھی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے اس لئے اس کو نظر آنداز کرنے کے بجائے بروقت علاج کروانا ضروری ہوتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق غریب معاشروں میں ہر پانچ میں سے ایک ماں اس ڈپریشن کا شکار ہوتی ہے لیکن کچھ ایسی خواتین ہوتی ہیں جو علاج نہیں کرواتیں اس لئے یہ تعداد زیادہ بھی ہوسکتی ہے۔ اکثر لوھ بے بی بلیوز اور پوسٹ پارٹم ڈپریشن میں فرق نہیں کرپاتے لیکن بے بی بلیوز تھوڑے دن یا چند ہفتوں میں ختم ہوجاتا ہے جبکہ ڈپریشن مہینوں اور سالوں چل سکتا ہے۔
اس ڈپریشن سے بچنے کے طریقے
اگر کسی عورت کو بچے کی پیدائش کے بعد ذہنی جسمانی تھکاوٹ، ذہنی دباؤ یا خود کو اور اپنے بچے کو نقصان پہنچانے کے خیالات پیدا ہونے لگیں تو گھر والوں کو اس کا فوری طور پر علاج کروانا چاہییے۔ اس کے ساتھ ہی نیچے بتائی گئی ہدایات پر عمل کرکے پوسٹ پارٹم ڈپریشن سے کسی حد تک بچا جاسکتا ہے۔
بچے کو دودھ پلانا
ایک تحقیق کے مطابق بچے کو دودھ پلانے سے خواتین میں پوسٹ پارٹم ڈپریشن کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ لیکن اگر اس دوران زیادہ غصہ یا چڑچڑا پن پیدا ہونے لگے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا بہتر ہے۔
لوگوں سے اپنے احساسات بیان کریں
ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈپریشن میں مبتلا خواتین کے لئے ضروری ہے کہ وہ تنہائی میں زیادہ وقت گزارنے کے بجائے اپنے دوستوں اور خاندان کے افراد سے بات کریں کیونکہ اس سے ڈپریشن گھٹانے میں مدد ملتی ہے۔
مچھلی کا تیل
اومیگا تھری فیٹی ایسڈ بڑھانے کا بہترین زریعہ ہے۔ جنرل آف ایفیکٹیو ڈس آرڈر کی تحقیق کے مطابق جن خواتین میں فیٹی ایسڈ کے اندر موجود عنصرDocosahexaenoic acid کی سطح کم ہوتی ہے انھیں ڈپریشن کا مرض لاحق ہونے کے چانسز زہادہ ہوتے ہیں۔ اس کے لئے مچھلی کا تیل یا اس کے تیل والے کیپسول کا استعمال فائدہ مند ہوسکتا ہے۔ لیکن ہماری ویب کے قارئین کو ایک بار پھر یاد دلاتے چلیں کہ کسی بھی قسم کی دوا کا استعمال ڈاکٹر کی اجازت لئے بغیر ہر گز نہ کریں۔
آرام کے لئے وقت نکالیں
ماں بننے کے بعد عورت کو اپنی نیند کی قربانی دینے کے عمل سے گزرنا پڑتا ہے لیکن چونکہ یہ ایک تھکا دینے والا روٹین ہے اس لئے اپنے شوہر یا گھر والوں سے اس سلسلے میں مدد لیں اور ہر ممکن حد تک اپنی نیند پوری کرنے اور قیلولہ کرنے کے لئے وقت نکالیں۔
ورزش کریں
اپنی خوراک کے ساتھ ساتھ ورزش کا خیال رکھیں۔ ورزش سے مراد سخت جسمانی ورزش نہیں بلکہ ہلکی پھلکی واک، تازہ ہوا میں سانس لینا ہے جس سے مزاج ہر اچھا اثر پڑتا ہے اور ڈپریشن خودبخود کم ہونے لگتا ہے۔