اس دنیا میں ایک ہی رشتہ ہے جس پر انسان کو مکمل بھروسہ وہتا ہے کہ کچھ بھی ہو جائے وہ اس کے ساتھ ہی رہیگا ہمیشہ اور وہ ہے والدین کا رشتہ۔ مگر اکثرو اوقات انسان اپنے ہی والدین کی عزت نہیں کرتا اور کہتا ہے کہ آپ نے ہمارے لیے کیا کیا ہے۔ ایسے الفاظ تب ہی کہتا ہے جب انسان جوان ہوتا ہے اور والدین کی کوئی بات اسے پسند نہیں آتی۔
لیکن انسان یہ کیوں بھول جاتا ہے کہ وہ صدا یوں ہی طاقت ور اور جوان نہیں تھا، مزید یہ کہ جب وہ اس دنیا میں آیا تھا تو کچھ نہیں کر سکتا تھا، کھا پی نہیں سکتا، اپنی ضروریات بھی نہیں بتا سکتا تو اب اس کے والدین اپنے دل کے ٹکڑے کو سونے کا نوالہ کھلانے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔ اسے بہت ہی لاڈ پیار سے اپنے ہاتھوں سے نہلاتے ہیں۔
اور جب وہ بیمار ہو جاتا ہے اور ماں باپ کو راتوں کو جگاتا ہے تو والدین پوری پوری رات بچے کی صحت کیلئے دعائیں کرتے، ننگے پاؤں ڈاکٹر کے پاس بھاگتے ہیں کہ کہیں ان کے جگر کے ٹکڑےکو کچھ نہ ہو جائے۔ یہی سب باتیں ہیں جن کی وجہ سے ہمارے دین اسلام میں کہا گیا ہے کہ والدین کے سامنے اف تک نہ کرو کیونکہ انسان نہیں جانتا کہ اس کے ماں باپ نے اسے جوان کرنے اور پڑھانے لکھانے کیلئے کیا کچھ کیا ہے۔
یہاں یہ بات بھی واضح کر دیان بہت ضروری ہے کہ اس دنیا میں والد ین کی محبت کے آگے دنیا میں ملنے والی تمام محبتیں پھیکی پڑ جاتی ہیں۔ اور اولاد جیسی مرضی ہو، والدین کا کہنا مانے یا نہ مانے لیکن پھر بھی والدین اپنے بچے سے پیار کرنا نہیں چھوڑتے۔