بچے پوچھتے ہیں ڈیڈی کب آئیں گے، ان کو دھمکی دے کر کام پر بلایا ۔۔ گٹر صاف کرنے والے دو جمعدار سیوریج لائن میں دم گھٹنے سے ہلاک، گھر والوں کی دُکھی داستان

image

گٹر صاف کرنے والے بھی انسان ہیں، ان کو بھی عزت دینی چاہیئے، کیونکہ یہ لوگ اپنی جان پر کھیل کر گٹروں کی صفائی کرکے پیسے کماتے ہیں جس کا اندازہ عام انسان نہیں لگاسکتے، گٹر میں کب کس وقت کس جگہ سے زہریلی گیس آرہی ہے اور کب وہ خاکروب کی جان لے لے کچھ معلوم نہیں ہوتا۔

ایسا ہی ایک واقعہ سرگودھا میں لاری اڈا کے قریب شمس ہسپتال کے پاس سیوریج لائن کی صفائی کے دوران پیش آیا جہاں 2 گٹر صاف کرنے والے خاکروب ہلاک ہوگئے۔

واقعہ کیسے پیش آیا؟

واقعہ کچھ ایسے پیش آیا کہ لاری اڈا کے قریب شمس ہسپتال کے پاس سیوریج لائن میں خرابی تھی جس کی وجہ سے خاکروب مائیکل جاوید، فیصل مسیح اور ندیم مسیح کو کام کے لئے بلایا گیا، سب سے پہلے مائیکل گٹر کے اندر بغیر کسی حفاظتی اقدام کے گئے، چونکہ انتظامیہ کی جانب سے کوئی بھی حفاظتی اقدام نہیں کیا گیا تھا، مائیکل سب سے پہلے بہت مشکل سے نیچے اترے، تھوڑی ہی دیر میں ان کی آواز اس طرح آئی کہ جیسے وہ مشکل میں ہیں، ان کو بچانے کی خاطر جاوید اور فیصل مسیح نیچے اترے، البتہ مائیکل تو بچ گئے، مگر فیصل اور جاوید زہریلی گیس کے باعث دم گھٹنے کی وجہ سے زندگی کی بازی ہار گئے۔

فون کس نے کیا؟

انتظامیہ کی جانب سے فون کیا گیا تھا کہ ہسپتال کے پاس والی گٹر لائن میں مسئلہ ہے، لہٰذا فوری کام پر آجائیں جبکہ فیصل نے آنے سے منع کر دیا تھا کہ میں تھکا ہوا ہوں، مگر نوکری سے نکال دینے کا بول کر زبردستی فون کرکے بلایا گیا، جس پر وہ ناچاہتے ہوئے گئے تھے۔

فیصل کی بھابھی کیا بتاتی ہیں؟

فیصل مسیح کی بھابھی کہتی ہیں کہ: '' بچے پوچھتے ہیں ڈیڈی کب آئیں گے، جس دن فیصل کو کام پر بلایا گیا اس وقت دونوں میاں بیوی نے باہر جانے کا پروگرام بنایا تھا، ہم لوگوں کی قسمت میں باہر نکلنا کبھی کبھی ہی ہوتا تھا ۔ ''

جاتے وقت بیوی سے کیا کہا؟

فیصل دوبارہ کام پر جا رہے تھے جبکہ اس وقت دونوں میاں بیوی باہر گھومنے جانے کی تیاری کر رہے تھے، جب بیوی نے سوال کیا کہ کیا میں کپڑے بدل لوں تو فیصل نے کہا ہاں، اب پتہ بھی کب کام ختم ہوگا، کب موقع ملے گا۔

کیا گھر والوں کو دونوں خآکروبوں کی لاشیں مل گئیں؟

فیصل مسیح کی بھابھی انیکہ مسیح کہتی ہیں کہ ہمیں اس واقعے کی اطلاع رات کو بارہ بجے ملی جب ہم موقع پر پہنچے تو وہاں پر کوئی امدادی کارروائی نہیں کر رہا تھا۔ پولیس اور ریسیکو اہلکار صرف لوگوں کو کنٹرول کر رہے تھے۔' لیکن مجھے اس بات کا علم ہو گیا تھا کہ میرا دیور اور اس کا ساتھی اتنی دیر بعد زندہ نہیں بچیں ہوں گے وہ ولگ مر گئے ہوں گے کیونکہ گٹر میں 4 گھنٹے تک کوئی کیسے زندہ رہ سکتا ہے جبکہ ان کے پاس کوئی سہولت موجود نہیں تھی۔ میں نے بہت شور شرابہ کیا۔ ہر ایک کی منتیں کیں کہ ہمیں ان کی لاشیں ہی نکال دو مگر کوئی بھی سننے کو تیار نہیں تھا۔'

لاشیں انتظامیہ نے نکالیں یا پھر گھر والوں نے؟

ندیم مسیح کے بھانجے فیصلنے بتایا کہ: '' موقع پر سب لوگ موجود تھے لیکن ان کی لاشوں کو نکالنے کے لیے کوئی مدد نہیں کی جا رہی تھی۔ ہم نے لوگوں کو اکھٹا کیا اور احتجاج شروع کردیا جو کافی دیر تک جاری رہا اور لیکن میونسپل کمیٹی کے اہکار غائب ہوگئے تھے۔ہم نے خود اپنی مدد کے تحت ندیم مسیح اور فیصل مسیح کی لاشوں کو سوریج لائن سے نکالا جس کے لیے برادری کے ایک اور خاکروب شہباز مسیح نے مدد کی اور سیوریج لائن میں اتر کر دونوں کی لاشوں کو اوپر پہنچایا۔ ''

کیا ندیم کام پر جانا چاہتا تھا؟

ندیم مسیح کی اہلیہ مریم ندیم کا کہنا تھا کہ: '' اتوار کا دن تھا، ندیم اس روز بھی دن کو ڈیوٹی کرکے واپس آئے تھے۔ شام کو جب گھر پہنچے تو انھیں کال آئی کہ سیوریج لائن پر کام کرنا ہے۔ تو ندیم نے کہا اس وقت نہ بلایا جائے لیکن ان کو نوکری سے نکالنے کی دھمکی دی گئی اور وہ کام پر گئے۔''

انتظامیہ کیا کہتی ہے؟

انتظامیہ کہتی ہے کہ: '' رات کے وقت گٹر میں پانی کا بہاؤ کم ہوتا ہے، لہٰذا اندر جانا خطرے کا باعث نہیں ہوتا، اور انتظامیہ نے اقدامات مکمل کئے ہوئے تھے''۔ ''


About the Author:

Humaira Aslam is dedicated content writer for news and featured content especially women related topics. She has strong academic background in Mass Communication from University of Karachi. She is imaginative, diligent, and well-versed in social topics and research.

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts