انسان کو مر کے ایک دن قبر میں تو ضرور جانا ہے یہ بات ہر انسان کو معلوم ہے لیکن ایسا کیا کیا جائے جس سے ہمارا اللہ پاک ہم سے راضی ہو جائے۔ تو اسکا تو ایک ہی جواب ہے کہ انسان ہمیشہ نیکی و بھلائی کے کام کرے مگر آج ہم آپکو بتائیں گے کہ جب لاہور میٹرو کے راستے میں 40 قبریں آئیں تو انہیں جب وہاں سے ہٹا کر دوسری جگہ شفٹ کیا تو کیا مناظر تھے، آیئے جانتے ہیں۔
یہ واقعہ ہے لاہور کے سب سے پرانے قبرستان میانی صاحب ایڈمنسٹریٹر و انچارج بشیر احمد کا کہنا ہے کہ جب لاہور میٹرو کے راستے میں اس قبرستان کی 40 قبریں آئیں تو ضلعی انتظامیہ نے حکم دیا کہ انہیں آپ کسی دوسری جگہ شفٹ کریں، حکم کے مطابق جب یہ کام کیا گیا تو اللہ پاک کے معجزات دیکھے گئے۔
وہ معجزات یہ تھے کہ 40 قبروں میں سے تقریباََ 3 قبریں ایسی تھیں کہ جن کی کچھ باقیات موجود تھیں اور باقیوں تو ہڈیاں بھی پوری نہیں تھیں مزید یہ کہ ان 3 قبروں میں اللہ والے لوگ تھے جن میں سے ایک تھے محمد غلام رسول صاحب جن کی قبر پر صرف کچھ مٹی گری ہوئی تھی قبر کی تو جب انہیں شفٹ کرنے کیلئے باہر نکالا گیا تو انکا چہرہ ایسا تھا کہ جیسے ابھی دفنایا ہے۔
جس پر ان کے بیٹے سے پوچھا کہ اس معجزے کی کیا وجہ ہے تو انہوں نے کہا کہ میرے والد لانڈری کا کام کرتے تھے، جب بھی کسی رشتہ دار یا دوستوں میں لڑائی جھگڑا ہو جاتا۔
تو یہ انکی منتیں کرتے اور ان سے خود معافی مانگ لیتے مگر دونوں کی لڑائی ختم کراو دیتے تھے۔ پانچ وقت کی نماز اور روز قرآن پاک کی تلاوت کرتے تھے۔ تو مجھے لگتا ہے انہی سب باتوں کا اللہ پاک نے انہیں یہ انعام دیا۔
خیال رہے کہ جب قبروں کو منتقل کیا جارہا تھا تو قبرستان کے ایڈمنسٹریٹر و انچارج نے انکے لواحقین کو بھی بلایا ہوا تھا تا کہ وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں کہ کہاں ہیں اب انکے پیاروں کی آخری آرام گاہ۔
بے شک ایسے معجزات ہمارے لیے ہی ہیں ت اکہ دیکھ کر ہم سبق سیکھ سکیں۔ یہاں یہ بتانا لازمی ہے کہ لاہور کا یہ میانی صاحب قبرستان رقبے کے لحاظ سے زیادہ بڑا تو نہیں مگر بہت پرانا۔
ضرور ہے یہاں آرمی کے جنرل، کرنل، اداکار، ادکارہ اور مصنف سب دفن ہیں۔ اس قبرستان میں روزانہ پورے لاہور سے ایک محتاظ اندازے کے مطابق 10 سے 15 میتیں لائی جاتی ہیں۔اس کی وجہ یہ ہے کہ سب کی ہی یہی خواہش ہوتی ہے کہ ہمیں اس قبرستان میں دفنایا جائے۔