ساری زندگی لوگوں کی قبریں کھودنے والے گورکن کا دھندا کیسے چلتا ہے اور وہ اس دور میں اپنا اور گھر والوں کا پیٹ کس طرح پالتا ہے۔آئیے جانتے ہیں۔
لاہور کے ایک قبرستان میں میں گورکن ریاض اپنی غریبی کا حال بتاتے ہوئے غم زدہ وہوا اور کہنے لگا کہ بس گزارا ہو جاتا ہے اور میں یہ بھی نہی کہہ سکتا کہ بہت اچھی زندگی گزار رہاہوں۔
کیونکہ مہنگائی بہت ہے اور اس دور میں تو میرے گھر کی دال روٹی ہی چل رہی ہے لیکن اس پر بھی اللہ پاک کے شکر گزار ہیں جو کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے پر مجبور نہیں ہونے دیتا۔
مختصرا ََ یہ کہ بس سفید پوشی ہی اس دور میں قائم ہے ہماری تو جبکہ کبھی کبھی کبھار تو لنگر کا کھانا میسر آجاتا ہے تو وہ کھا لیتے ہیں۔اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ یہ اپنی زندگی گھر میں زیادہ گزارتے ہیں یا پھر قبرستان میں تو بلکل یہ قبرستان میں ہی رہتے ہیں زیادہ کیونکہ قبرستان کی ہی ایک جگہ میں انہوں نے ایک گھر بنایا ہوا ہے۔
اپنی زندگی کی آپ بیتی بتاتے ہوئے گورکن کا کہنا تھا کہ ہم تو یہاں پچھلی 3 نسلوں سے کام کر رہے ہیں۔ اب میں اور والد صاحب بھی یہی کام کرتے ہیں تو اس طرح مجھ تک اب ہماری یہ چوتھی نسل قبریں کھودنے کا کام کر رہی ہیں۔