"ٹی ایل پی کے ہجوم نے پولیس والوں پر پیٹرول بم بھی پھینکے اور لاٹھیوں اور پتھروں کا استعمال بھی کیا"
ٹی ایل پی نے تشدد کا راستہ اختیار کیا
لاہور کے ڈی آئی جی کے ترجمان مظہر حسین کا کہنا ہے کہ کالعدم تحریک لبیک (ٹی ایل ہی) اور پولیس کے درمیان ہونے والی سنگین جھڑپوں کی وجہ سے ایوب اور خالد سمیت تین پولیس اہلکار شہید ہوچکے ہیں۔ جبکہ ایک کی ابھی شناخت نہیں کی جاسکی۔
مظہر حسین نے کہا ہے کہ پرامن ریلی کا وعدہ کیا گیا تھا اس کے باوجود ٹی ایل پی بے تشدد کا راستہ اختیار کیا لیکن پولیس نے تحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔
اب سعد رضوی ہی مذاکرات کریں گے
جبکہ ڈان نیوز میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق ٹی ایل پی کے ترجمان صدام بخاری نے کہا ہے کہ یہ حملہ پولیس کی جانب سے شروع ہوا جس کی وجہ سے ان کے کارکنوں کو بدترین شیلنگ کا سامنا کرنا پڑا۔ ترجمان کا دعویٰ ہے کہ ٹی ایل پی کے 500 سے زائد کارکن زخمی ہوئے ہیں جبکہ 15 کی حالت نازک ہے۔ ٹی ایل پی کی مجلسِ شوریٰ کا کہنا ہے کہ ہمیں مذاکرات کے لیے بلا کر پیچھے سے ہمارے کارکناں کو گولیوں سے چھلنی کیا گیا، ہمارے ہزاروں کارکن شدید زخمی ہو چکے ہیں اور کئی کو گولیاں لگی ہیں۔ ہم ملک اور اس کی ہر چیز کے رکھوالے ہیں، اب سعد حسین رضوی ہی مذاکرات کریں گے۔
پولیس آڈیو ٹیپ
اسی حوالے سے سوشل میڈیا اور بول چینل پر ایک آڈیو ٹیپ بھی وائرل ہورہا ہے جس کے بارے میں شئیر کرنے والوں کا دعویٰ ہے کہ وہ ٹیپ پولیس اہلکاروں کی گفتگو کی ہے البتہ آڈیو کی تصدیق نہیں کی جاسکی ہے۔
دکھ کی گھڑی میں ہم آپ کے ساتھ ہیں
پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے پولیس اہلکاروں کی شہادت پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ "ہم اس دکھ کے لمحے میں شہداء کے خاندان والوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے"
ملک بھر میں موبائل نیٹ ورکس بند رکھنے کا اعلان
ڈان کے مطابق آج ملک بھر میں موبائل سروس بند رکھی جائے گی۔ حالات کی سنگینی کے سبب شہریوں کو غیر ضروری سفر سے اجتناب کرنے کو کہا گیا ہے جبکہ سڑکوں پر کنٹینر لگائے گئے ہیں اور پولیس اور فوج کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔