معزور بچے کیوں پیدا کیے؟ شوہر نے مجھے طلاق دے دی ۔۔ جانیے اس خاتون کی کہانی، جسے سن کر آپ بھی رو جائیں گے

image

دنیا میں کئی ایسی کہانیاں موجود ہیں جن میں اکثر لوگ اپنے غم کا رونا روتے نظر آتے ہیں مگر درحقیقت ان کا غم یہ ہوتا ہے کہ میتے پاس کپڑے نہیں ہے، جوتے نہیں ہے یا مجھے وہ چیز نہیں دلائی جو کہ دوسرے کے پاس ہے۔

Hamariweb.com ایک ایسی خبر لے کر آئی ہے جس میں ایک ایسی خاتون کی مشکلات سے متعلق معلومات فراہم کریں گے، جسے سن کر ہو سکتا ہے آپ کو اپنی مشکلات بہت کم لگیں۔

پنجاب سے تعلق رکھنے والی کلثوم ایک ایسی باہمت خاتون ہیں جو کہ بے سہارا ہو کر بھی اپنے تین معزور بچوں کا سہارا بنی ہوئی ہیں۔ ماں ایک ایسی ہستی ہوتی ہے جو کہ آخری سانس تک اپنے بچوں کا ساتھ نہیں چھوڑتی۔ ماں ہی ہوتی ہے جو اپنے بچوں کے غم کو اپنے اوپر لے لیتی ہے۔ کلثوم بھی ایک ایسی ہی ماں ہے جس کے تینوں بچے معزور ہو گئے اور پر سونے پر سہاگہ شوہر نے بھی یہ کہہ کر طلاق دے دی کہ یہ بچے معزور ہیں میرے بچے نہیں ہیں۔ کلثوم نے ہمت نہیں ہاری اور ایک باہمت خاتون کے طور پر ہر مشکل کو حوصلے کے ساتھ برداشت کر رہی ہیں۔
کلثوم کی شادی تقریبا 20 سال پہلے ہوئی تھی، کلثوم کہتی ہیں کہ شروعات میں شوہر بہت اچھا تھا مگر پھر آخری کے 15 سال شوہر نے مجھے اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانا شروع کیا۔ کلثوم اور اس کے بچوں نے باپ کے نام پر اس درندے کو کئی سال برداشت کیا مگر پھر اسے اس کے حال پر چھوڑ کر خود بچوں کے لیے گھر چھوڑ گئی۔ کلثوم بتاتی ہیں کہ شوہر نشے کا عادی تھا، جبکہ وہ نشے کی لت پوری کرنے کے لیے پیسے مانگتا تھا۔ کلثوم اب بچوں کو لاہور میں خود پال رہی ہیں۔ بچوں کے اخراجات پورے کرنے کے لیے کلثوم لوگوں کے گھروں میں کام کرتی ہیں۔
کلثوم کے شوہر نے انہیں اس بات پر طلاق دے دی کہ بچے معزور کیوں پیدا کیے؟ شوہر نے کہا کہ یہ میرے بچے نہیں ہیں۔ شوہر خرچہ مانگتا تھا، حالانکہ میں بچوں کے لیے کام کر رہی تھی۔ ایک ایسا بے حس باپ جس نے اپنی ہی اولاد کو بے یار ومددگار چھوڑ دیا۔ کلثوم کہتی ہیں کہ محلہ دار کافی اچھے ہیں وہ ہمیں کھانا دے دیتے ہیں اور پڑوسی بھی مدد کر دیتے ہیں۔ کلثوم کے بچے 10 سال کی عمر تک مکمل صحت یاب تھے مگر دس کی عمر کے بعد معزوری سے دوچار ہو گئے۔ بچے نا کھانا کھا سکتے ہیں، نا خود چل سکتے ہیں۔
ڈاکٹرز کے مطابق ہر انسان کے دماغ میں ایک نبض ہوتی ہے جو انسان کو سپورٹ کرتی ہے، ان میں وہ نبض بند ہو گئی ہے جس سے یہ کچھ نہیں کر سکتے ہیں۔ کلثوم کہتی ہیں کہ اب اللہ ہی کچھ کرے تو کچھ ہو سکتا ہے۔ کلثوم کا بیٹا پڑھنا چاہتا ہے مگر وہ بیماری کی وجہ سے پڑھ نہیں سکتا البتہ ایک بیٹی عیشا چوتھی جماعت کی طالبہ ہے۔ کلثوم کہتی ہیں کہ مکان بھی ایک شخص کی جانب سے دیا گیا ہے جس کا کرایہ وہ نہیں لیتے یہ بھی ان کی مہربانی ہے جبکہ بجلی اور گیس کا بل بھی پڑوس میں موجود اشفاق بھائی دیتے ہیں۔ کلثوم کی اپیل ہے کہ کسی گھر کا انتظام کرادیں کیونکہ مالک مکان یہ گھر بیچنا چاہ رہے ہیں۔ اگر یہ گھر بھی چلا جائے تو میں بچوں کو لے کر کہاں جاؤں گی۔ کرایہ کے مکان میں میں کرایہ دوں گی یا بچوں کو کھانا کھلاؤں۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US