نسلہ ٹاور کو گرانے کے لئے کس طرح کا دھماکہ کیا جائے گا؟ جانیے اس دھماکے سے ہونے والے نقصانات سے متعلق ایسی باتیں جو دوسروں کو بھی متاثر کرسکتی ہیں

image

وہ دکھ بھری گھڑی آن پہنچی ہے جب نسلہ ٹاور میں اپنی جمع پونجی لگاکر گھر کا خواب دیکھنے والے اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے آشیانے کو ٹوٹتا دیکھیں گے۔ یہ ٹاور ٹوٹتے ہوئے جہاں لوگوں کی آنکھ میں آنسو بھر دے گا بلکہ جس تیکنیک سے اسے توڑا جارہا ہے اس سے ماحول پر کافی برے اثرات مرتب ہوں گے۔ نیز اس تیکنیک میں ذرا سی بے احتیاطی کئی قیمتی جا نیں ضائع ہوجاتی ہیں

دھماکہ کس طرح کیا جائے گا

عدالت کے حکم کے مطابق نسلہ ٹاور کو کنٹرولڈ ڈیمولیشن کے زریعے گرایا جائے گا۔ اس تکنیک میں بلڈنگ کے اندر دھماکہ خیز مواد کو پلرز اور سلیب کے ساتھ نصب کیا جاتا ہے اور اور ترتیب کے ساتھ پھاڑا جاتا ہے۔ بلڈنگ دھماکے سے پھٹنے کے بجائے نیچے کی جانب آکر گرتی ہے جس سے آس پاس کی عمارتیں ٹوٹنے کا خطرہ نہیں رہتا البتہ ماحول پر اس کے مضر اثرات ضرور پڑتے ہیں۔

کنٹرولڈ ڈیمولیشن کے نقصانات

پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ ٹیکنالوجی اس وقت پاکستان میں موجود نہیں ہے۔ اس کے لئے دوسرے ممالک سے ماہرین کو بلوانا ضروری ہے کیونکہ اس کام میں مہارت کے ساتھ احتیاط کی بھی شدید ضرورت ہوتی ہے۔

دھماکے

جس جگہ اس ٹیکنالوجی کے تحت عمارت کو گرایا جارہا ہو اس علاقے کے مکینوں کو خبردار کرنا ضروری ہے کیونکہ مسلسل دھماکوں سے ان کے ٹی وی اور فریج ٹوٹ سکتے ہیں یا گر سکتے ہیں۔ یہ کام ماہرین کی نگرانی میں کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود آس پاس کے لوگوں کو خبردار کرنا ضروری ہے۔

کان کے پردے پھٹ سکتے ہیں

بھاری بھرکم مشینوں کے شور اور دھماکوں کی گونج سے آس پاس کے لوگوں اور کام کرنے والوں کی سماعت ہمیشہ کے لئے متاثر ہوسکتی ہے

آگ

دھماکہ خیز مواد کی موجودگی میں آگ لگنے کے خطرے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ اگر عمارت میں آلات لگے ہیں تو شارٹ سرکٹ بھی ہوسکتا ہے جا سے آگ لگ سکتی ہے۔

دھول

عمارت گرنے سے ملبہ اور دھول مٹی مہینوں فضا میں رہتا ہے۔ یہ کوئی معمولی ملبہ نہیں ہوتا بلکہ دھماکہ خیز مواد اور کنکریٹ بھی ہوا میں شامل ہوجاتا ہے جو پھیپھڑوں کو متاثر کرتا ہے۔ نزلہ کھانسی اور سانس کی بیماریاں پھیل سکتی ہیں۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US