“کسی کو کینسر ہوجائے تو اس کے بال کیمو تھیراپی کی وجہ سے فوراً جھڑ جاتے ہیں ور گنجا ہونا پڑتا ہے۔ عورتیں ایسے وقت میں کسی کے سامنے نہیں آنا چاہتیں“
ایک تلخ حقیقت پر مبنی یہ جملے رباب راشد کے ہیں۔ رباب راشد 30 سالہ خاتون ہیں اور بریسٹ کینسر کی مریضہ ہیں۔ رباب نے کئی کیمو تھیراپیز کروائیں جس کی وجہ سے ان کے سارے بال جھڑ گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہمارے معاشرے میں بالوں کو حسن کا حصہ مانا جاتا ہے خاص طور پر عورتیں بالوں کے غیر خود کو ادھورا محسوس کرتی ہیں۔ پھر ان کی ایک دوست نے انھیں ہئیر ٹو ہیلپ نامی ادارے کا بتایا جہاں کینسر کے مریضوں کو وگ بنا کر دی جاتی ہے۔ رباب کو وگ مل گئی تو ان کو دوبارہ خود کو سمبھالنے می مدد ملی۔ یہاں تک کہ ان کی رپورٹس بھی آچھی آنے لگیں۔
تین سالوں سے مفت وگز بنانے والا برانڈ
رباب نےانڈیپینڈینٹ اردو کو بتایا کہ آغا نور نامی مشہور برانڈ تین سالوں سے “ہئیر ٹو ہیلپ“ میں وگز بنانے کا خرچہ اٹھا رہا ہے۔ یہ وگز کینسر کے مریضوں کو مفت دی جاتی ہیں۔ اس بار آغا نور نے اکتوبر کے مہینے (بریسٹ کینسر سے آگاہی کا مہینہ) میں ایک خاص کرتی تیار کی ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ جتنی زیادہ یہ کرتی بکے گی اس کے پیسے وگز بنانے والے ادارے کو دیے جائیں گے۔ آغا نور برانڈ اس کرتی کی ماڈلنگ کے لئے کینسر کے ایسے مریضوں کو لینا چاہتا تھا جن کو وگ فراہم کی گئی ہے لیکن کوئی بھی اس کام کے لئے تیار نہیں تھا کیونکہ لوگ نہیں چاہتے تھے کہ ان کی بیماری کے بارے میں کسی کو علم ہو۔ لیکن ربا راشد نے وگ پہن کر ماڈلنگ کی تاکہ کینسر کے مریضوں میں مرض کو قبول کرنے، اس سے لڑنے اور جینے کا حوصلہ بیدار کرسکیں۔